مسلمانو ! لگاوٴ ۔۔۔

منگل 8 جولائی 2014

Tariq Mateen

طارق متین

رمضان میں شیطان اور انقلاب کے منصوبے دونوں بند ہیں ۔شیطان کو اللہ نے جکڑ دیا ہے اور انقلاب کو رمضان اور گرمی نے ۔ شیطان کے چیلے البتہ اپنے کمالات دکھارہے ہیں اور عوام کو لوٹنے کا سلسلہ جاری ہے ۔انقلاب کو ابھی اگست تک کولڈاسٹوریج میں رکھا گیا ہے لیکن انقلابیوں کے ہرکارے تذکروں سے اس کی تجلیاں عوام تک پہنچارہے ہیں۔ رمضان کے بعد روزے داروں کو عید کا تحفہ ملے گا اور عید کے بعد انقلاب کی تیاری ہوگی ۔

اس سے پہلے رمضان ہے جس سے کچھ مسلمان اپنے مطلب کی برکت سے مستفید ہورہے ہیں ۔
یہ برکت دکانوں پر اپنا سامان بیچنے والوں کو مل رہی ہے تو ٹی وی پر دوسروں کا سامان بیچنے والوں کو وہ بھی مفت میں ۔ بس خریداروں سے مطالبہ ایک ہی ہے کہ مسلمانو! لگاوٴ تکے ۔

(جاری ہے)

لوگوں کو تکے تکے میں موٹر سائیکل مل جاتی ہے تو کبھی تکے میں سونا ۔ کبھی تکے میں کار تو کبھی تکے میں جوتے ۔


ہم جس قدر مہذب اور منظم قوم ہیں ہمیں سب کچھ تکے میں ہی ملتا ہے ۔ تکے میں ہمیں کرکٹ ورلڈ کپ ملا۔ہم تو فنڈز کی کمی کے مارے ہوئے لوگ بھیجنے کو بھی تیار نہ تھے مگر بھلا ہو چندہ دینے والوں کا کہ تکے میں ہمیں اسنوکر چیمپین محمد آصف ملا ۔ تکے میں ہمیں پتہ چل گیا کہ شمالی وزیر ستان آپریشن دو ہزار دس میں ہوجانا چاہیے تھا مگر اک ” خاص ہچکچاہٹ “ تھی کہ یہ ” بڑا آپریشن“ نہیں ہوا ورنہ امن کی پیدائش بہت پہلے ہی ہوجاتی ۔

ایک تکا جنرل مشرف کا لگا اور میاں صاحب نے سینئرز کی چھٹی کرتے ہوئے جنرل صاحب کو ” جنرل صاحب “ بنا دیا اور پھر مشرف صاحب نے جنرل بن کر دکھا یا اور اس کے بعد کئی تکے لگائے ۔ قاف لیگ کا تکا لگا اور پھر جمالی صاحب کا تکا لگا ۔ پنجاب میں چوہدری پرویز الہی صاحب کا تکا لگا اور اس کے بعد مرکز میں چوہدری شجاعت کا ایک ”مہا عبوری تکا“ لگا ۔

اس دور میں تکوں کی ایک تاریخ ہے ۔
ایک تکا لگا ایک لفٹ آپریٹر کا تو وہ دریا پارکراتے کراتے خون کے دریا بہانے لگا اور نوبت یہاں تک آن پہنچی کہ حکومت کو لفٹ آپریٹر کو مذاکرات تک کی لفٹ کرانا پڑی ۔ غور کریں تو ہر تکے کے پیچھے ”بے تکے“ اقدام نظر آئیں گے ۔ ماڈل ٹاوٴن لاہور میں بھی سترہ جون کو ایک بے تکا اقدام کیا گیا بے چارے غریبوں کے بچے مارے گئے اور قادری صاحب کا حکومت کو للکارنے کا تکا لگ گیا ۔

قادری صاحب کا ایک تکا دوہزار تیرہ کے الیکشن سے پہلے لگا اور انہوں اسے کنٹینر کے اندر تکے سے بے تکے میں بدل دیا ایک بار پھر قادری صاحب بے تکے انقلاب کے تکے لگانے کے دعوے کررہے ہیں تو موقع ہے کہ پوری قوم کو دعوت دی جائے مسلمانو ! لگاوٴ تکے ۔
پہلا سوال یہ ہے کہ قادری صاحب نے دوہزار تیرہ کا اسلام آباد دھرنا دیا کیوں تھا ؟ مسلمانو ! لگاوٴ تکے ۔


سوال تو یہ بھی ہے کہ قادری صاحب نے حکومت کو مجبور کرنے کے باوجود کیا حاصل کیا ؟ مسلمانو ! لگاوٴ تکے ۔
قادری صاحب بین الاقوامی حلفیہ اقرار کے تحت کس کے وفادار ہیں؟ مسلمانو ! لگاوٴ تکے ۔
قادری صاحب کے اپنے فرمان کے مطابق ان کو کس جوتیاں پہنانے والے کی خدمت کی ” حیا “ زندگی بھر رہے گی ؟ مسلمانو!۔۔۔۔۔۔۔
قادری صاحب نے میاں صاحب کے کاندھوں پر سوار ہوکر کس مبارک سفر کا ذکر کیا تھا ؟ مسلمانو ۔

۔۔۔۔۔۔۔
قادری صاحب نے جہاز میں ایک مطالبے سے دست بردار ہوکر دوسرا مطالبہ پیش کرنے میں کتنی دیر لگائی تھی ۔ مسلمانو۔۔۔۔۔۔۔۔
قادری صاحب کے گھر کے پھیرے لگاتے ہوئے کون سی دو شخصیات بھول گئی ہیں کہ
قدر کھودیتا ہے ہر روز کا آنا جانا
مسلمانو! لگاوٴ تکے ۔
لگاوٴ تکا اور بتاوٴ کہ قادری صاحب کینیڈا سے کتنے بیگز میں انقلاب بھر کر لائے ہیں ؟
مسلمانو یہ تکا بھی لگاوٴ کہ قادری صاحب کی اے پی سی میں جو ”چالیس بڑی “ جماعتیں شامل تھیں ان میں سے چھ کے نام کیا ہیں ؟
تکا لگاوٴ اور گلا پھاڑ کے بولو کہ وہ کون سا گلا ہے جو کبھی بیٹھ نہیں سکتا ؟
وہ کون سا سابق وفاقی وزیر ہے جو اگست میں حتمی طور پر انقلاب کی دو میں سے کسی ایک ٹرین کا ٹکٹ لینے پر مجبور ہوجائے گا؟ مسلمانو! لگاوٴتکے ۔


لندن میں جن”دو شخصیات “ کے درمیان بیٹھ کر طاہر القادری نے شریف خاندان کو خاندانی سیاست کو طعنہ دیا تھا ان کا آپس میں کیا تعلق ہے ؟ مسلمانو ! لگاوٴ تکے ۔
خالی جگہ پر کرنے کے لیے تکا لگاوٴ مسلمانو اور بتاوٴ کہ طاہر القادری شہادت سے نہیں ڈرتے مگر انہیں پھر بھی ۔۔۔۔۔ کی سیکیورٹی چاہیے ۔
سترہ جون کو وہ کون سا پولیس والاتھا جو پولیس میں ہوکر بھی پولیس میں نہیں تھا ؟ مسلمانو! لگاوٴ تکے ۔


گلو بٹ ، طاہرالقادری اور رانا ثناء اللہ میں گزشتہ مہینے کی میڈیا پرسنالٹی آف دی منتھ کون رہی ؟ مسلمانو! لگاوٴ تکے ۔
آپ کے ہر لگنے والے تکے کا انعام سوشل میڈیا پر اس ناچیز کو ایک ۔۔۔۔ کی صورت میں ملے گا ؟ آپشن نمبر ایک تالی ، آپشن نمبر دو تھالی اور آپشن نمبر تین تالی اور تھالی کے وزن پر۔۔۔۔ تو مسلمانو! لگاوٴ تکے ۔
اگر کوئی تکا لگ گیا تو طاہر القادری کا انقلاب ان کے اپنے فرمودات کے مطابق دوہزار چودہ ہی میں آئے گا اور اگر نہیں لگا تو قادری صاحب بیگز بھر کر آئے ہیں شہریت ترک کرکے نہیں ، بنا بے آبرو ہوئے وہ ہمارے کوچے سے نکل جائیں گے لیکن ان کا انقلاب اور انقلاب سے نمٹنے کا حکومت کا انتظام کہیں پھر تکے کو بے تکا کرتے ہوئے غریبوں کے بچے نہ کچل دے ۔

اب اس بے تکے تکے کے کالم سے اجازت اس اپنے پن کے ساتھ کہ انقلاب سے پہلے، اس کے دوران اس کے بعد بھی اپنا بہت خیال رکھیے گا ۔ السلام و علیکم و رحمتہ اللہ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :