گلو راج

ہفتہ 28 جون 2014

Rauf Uppal

رؤ ف اُپل

لاہور کے کل 84 تھانوں میں سے 57 تھانے ایسے نوٹ کئے گئے جہاں کے SHO's جرائم پیشہ افراد ہیں۔ ۔ کیا یہ محض اتفاق ہے۔ ۔ ؟ اس کا جواب ہے نہیں بلکہ یہ اتفاق گروپ ہے جس نے ایک پلان کے تحت نیٹ ورک پھیلایا ہوا ہے اور اسی نیٹ ورک کے ذریعے سے لاہور میں گلوراج قائم ہے۔ ۔ عرصہ سے قائم لاہور کے گلو راج نے پورے پنجاب پہ قبضہ جمایا ہوا ہے ۔ ۔بدقسمتی سے 11مئی 2013 کے عام الیکشن کے جبری نتیجے کے طور پر یہ گلوراج ایک بار پھر پورے ملک پہ قابض ہو جاتا ہے۔

۔آپ کا پورا خاندان اس ملک پر قابض ہے ۔ ۔ آپ اور آپ کا گروپ مل کر دہشت گردی کی اس صورتحال میں کوئی فیصلہ نہیں کر سکا ۔۔آخر کار ائر پورٹ حملے کے بعد آپریشن ناگزیر ہوگیا۔۔ جس فوج کو آپ اور آپ کے رفقاء دن رات تنقید کا نشانہ بنارہے تھے وہی فوج آپ کے اشارے پر ضربِ عضب لگانے کے لئے تیار کھڑی تھی ۔

(جاری ہے)

۔کیا آپ کو یہ بات محسوس ہوتی ہے۔ ۔؟؟کہ فوج آپ کی بے جا تنقید بھی سنے اور آپ کے حکم کی تکمیل بھی کرے۔

۔ آپ کو دوستوں اور دشمنوں کی پہچان کیوں نہیں ہوتی ۔ ۔ ؟؟ ۔ ۔ازلی دشمن جو پاکستان کے وجود کو دنیا کے نقشے پر برداشت نہیں کرتا کی دعوت پر آپ بیٹے کو ساتھ لے کر انڈیا روانہ ہوتے ہوئے آپ کو کشمیر کے معصوم اور بے گناہ لوگ نظر کیوں نہیں آئے ۔۔؟؟۔۔کشمیر میں ہندو ستانی حکومت جس طریقے سے کشمیریوں کو کنٹرول کرنے میں سالوں سے لگی ہوئی ہے وہی انداز آپ انڈیا سے سیکھ کر واپس آئے تاکہ آپ کی حکومت کے خلاف کوئی پارٹی جب بھی احتجاج کرے آپ ان سے نمبردآزما ہونے کے لیے تیار کھڑے ہوں۔


تحریک منہاج القرآن کا جائزہ لیا جائے تو ایک بات کھل کے سامنے آتی ہے وہ یہ کہ ڈاکٹر علامہ طاہرالقادری اور ان کے گروپ کے لوگ پرامن لوگ ہیں۔ ۔ پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے لانگ مارچ میں جس کی قیادت ڈاکٹر صاحب خود کررہے تھے لاہور سے لے کر اسلام آباد کے حساس علاقوں تک یہ پارٹی کئی دن تک اسلام آبادمیں موجود رہتی ہے اور ان تمام دنوں میں تمام راستوں اور مقا مات پر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آتا۔

۔ کہنے والے کہتے ہیں کہ پورے لانگ مارچ میں ایک گملا بھی نہیں ٹوٹتا ۔ ۔ اتنے پر امن اور مہذب لوگوں کے ساتھ میاں صاحب آپ نے کیسا سلوک کیا ۔۔؟؟ آپ کی پولیس اور آپ کے پالتو غنڈوں نے بربریت کی ایسی مثال قائم کی جس کی مثال دور آمریت میں ملنا مشکل ہے۔ ۔ سفید داڑھی والے بزرگوں کو فٹ پاتھ کے اوپر کھسیٹا گیا۔ ۔ نوجوانوں کو فٹ بال سمجھ کر ضربیں لگائی جاتی رہیں۔

۔ ماؤوں بہنوں کے سروں سے چدروں کو اتارا گیا ۔ ۔ عورتوں کو برہنہ کیا گیا۔ ۔ جہاں لاٹھی چارج کی بھی ضرورت نہیں تھی گولیوں کی بوچھاڑ کر دی۔ ۔ ۔۔ ایک دن آپ اپنی تقریر میں تمام پارٹیوں کو حکومت کے ساتھ دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں تعاون کرنے کا گزارشات کرتے ہیں اور اگلے ہی روز آپ خود اپنے ہی لوگوں کے ساتھ دہشت گردی کرنے سے گریز نہیں کرتے، اور بڑی بے دردی سے لاشوں کے ڈھیر لگا دیتے ہیں۔ ۔ طالبان کو تو پاک فوج سنبھال لے گی مگر آپ کی طالبنائزیشن کو کون لگام دے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :