سانحہ ماڈل ٹاؤن اور قادری کا دماغ شریف

منگل 24 جون 2014

Mumtaz Amir Ranjha

ممتاز امیر رانجھا

سانحہ ماڈل ٹاؤن سے ہر پاکستانی اور ہرمحب وطن کا دل دکھی ہوا۔ پاکستانیوں کو تمام قیمتی جانوں کے ضیاع پردلی افسوس ہوا۔جن لوگوں کا یہ ذاتی خیال ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن وزیراعظم پاکستان اور وزیراعلیٰ پنجاب کے ایما پر ہوا دراصل وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔اس حادثے کو کیش کرنے کے لئے طاہر القادری سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں نے پوزیشن سنبھال لی ہے۔

حکومت کے خلاف اس وقت پروپیگنڈہ بنانے والا پورا ایک گروپ جس میں مشرف دورمیں ن لیگ سے غداری کرنے والا ق لیگ گروپ،ن لیگ کے جھولے میں راج کرنیوالا شیخ رشید،لندن میں بیٹھ کر پاکستانی حب الوطنی کا راگ الاپنے والا الطاف بھائی اور کینڈا میں بیٹھ کر مذہب کے نام پر پاکستانی عوام کو ذاتی عنا کے لئے استعمال کرنیوا لے جناب طاہر القادری صاحب ملک میں حالات خراب کرنے کے لئے مل کر ایک نام نہاد اتحاد بنانے کی کوشش میں ہیں۔

(جاری ہے)

عوام اور پولیس کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔سانحہ ماڈل ٹاؤن دارصل عوام اور پولیس کی لڑائی کا شاخسانہ ہے۔دونوں گروپس نے مذاکرات کا رستہ اختیار نہیں کیا حالانکہ ڈائیلاگ کے ذریعے معمولی سے لیکر غیر معمولی واقعات چند منٹوں سیکنڈوں یا پھر گھنٹوں میں طے ہو جاتے ہیں۔ساری دنیا جانتی ہے کہ اس مِس انڈرسٹینڈنگ کے نتیجے میں عوامی تحریک کے کارکنان کی طرف سے قانون شکنی کے بعد پنجاب پولیس کے ارکان نے ہاتھاپائی میں تشدد کا رستہ اپنایا اور اسی تششد د میں قیمتی جانوں کا نقصان ہوا۔

عوامی تحریک کے کئی ارکان سمیت کئی پولیس اہلکاران اور افسران بھی زخمی ہوئے۔اس تمام صورت حال کے بعد ذرا سا اہم افراد کی اہلیت اور دماغی اپروچ کا جائزہ ان کے بیانات کی صورت میں لے لیتے ہیں۔اس کے بعد کالم کے اگلے مرحلے میں جائیں گے۔
اس واقعے کے بعد وزیراعظم پاکستان ،وزیرداخلہ اور وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے واقعہ کے ذمہ داران کو پکڑ کے قانونی کاروائی کی ہدایت کر دی ہے۔

وزیراعلیٰ شہباز شریف کی ہدایت پر وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے استعفٰی دیدیا جسے منظور کر لیا گیا۔ رانا ثناء اللہ کو سانحہ لاہور کی شفاف تحقیقات کے لئے ہٹایا گیا۔ وزیراعلیٰ نے اپنے پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر کو بھی ان کے عہدے سے ہٹا دیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ” سپریم کورٹ سانحہ لاہور پر اگر سوموٹو ایکشن لیتی ہے تو ہم اس کا خیرمقدم کریں گے، ماڈل ٹاوٴن میں پولیس تصادم میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس اور دلی دکھ ہے۔

سانحہ ماڈل ٹاوٴن کے لئے قائم عدالتی کمیشن پر اعتماد ہے لیکن ڈاکٹر طاہر القادری نے اس پر عدم اعتماد کیا ہے وہ اگر سپریم کورٹ کا جوڈیشل کمیشن بنوانے کے لئے سپریم کورٹ جائیں یا سپریم کورٹ سانحہ ماڈل ٹاوٴن کا سووموٹو ایکشن لے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہو گا“۔
اس سانحہ کے بعد عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ”رانا ثناء اللہ کا استعفیٰ ناکافی ہے،، شہباز شریف نے تمام سرکاری بیانات کو غلط ثابت کردیا، انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ واقعہ کا آزادانہ تحقیقات کرائے، یک رکنی کمیشن سب کو بے گناہ قرار دیدے گا، کارکنوں پر فائرنگ کا حکم وزیراعلیٰ پنجاب نے دیا تھا، پنجاب میں گلو بٹ کی حکومت ہے، شہباز شریف ڈرامہ بند کریں اور استعفیٰ دیں، کچھ دن بعد رانا ثنائاللہ پھر بحال ہو جائینگے۔

قبل ازیں کینیڈا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ آئین تباہ کرنے نہیں بلکہ بحال کرنے آ رہا ہوں، امریکہ برطانیہ سے ایک پیسے کی بھی فنڈنگ ثابت ہو جائے تو تحریک پر پابندی لگانے کو تیار ہوں، ملک میں جمہوریت موجود ہو گی تو سازش ہو گی اگر جمہوریت ہوتی تو پھر سانحہ ماڈل ٹاون رونما نہ ہوتا۔ اپنی جان کی پروا نہیں پرسوں ہر صورت پاکستان پہنچوں گا“
وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ” اگر ایک پارٹی روز ہڑتال کی کال دیتی ہے تو دوسری دھرنے کی کال دیتی ہے، میں ان لوگوں سے کہتا ہوں کہ پاکستان کو آگے بڑھنے دو ہماری ٹانگیں مت کھینچو ہم کام کرنے آئے ہیں، ہمیں ٹِک کر کام کرنے دیا جائے تو 5برس میں پاکستان کی تقدیر بدل دیں گے۔

ہم کسی بھی صورتحال کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، نوجوانوں کی ترقی روکنے والوں کا ایجنڈا سمجھ سے بالاتر ہے، ملک دشمن عناصر سے ملکی ترقی ہضم نہیں ہو رہی، ملک کو ترقی کرنے دو، مجھے بتایا جائے کہ آخر احتجاج کس لئے کیا جا رہا ہے، دھرنے سے کونسا انقلاب آئیگا؟ مخالفین ہمیں اپنے مینڈیٹ کے مطابق حکومت کرنے دیں اور اپنے لئے عوامی مینڈیٹ کا انتظار کریں۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے پچھلے 5سال بڑی بردباری کے ساتھ گزارے اور صبر کا مظاہرہ کیا، اس دوران نہ ہم سڑکوں پر آئے اور نہ ہی حکومت کے خلاف دھرنے دئیے لیکن اب ایک پارٹی احتجاج، دوسری دھرنے اور تیسری نظام لپیٹنے اور تباہی کی بات کرتی ہے۔ نوازشریف نے کہا کہ یہ سب کس لئے کیا جا رہا ہے۔“
جب یہ کالم کمپائل ہو رہا تھا تو قادری صاحب پاکستان کی فلائیٹ پکڑ چکے تھے اور طیارے میں سوار ہو کر ہمایوں قریشی والے سارے دھمکی آمیز ڈائیلاگ دہرا چکے تھے جو کسی بھی اسلام کے داعی کو ذرا بھی زیب نہیں دیتے۔

جو درس اسلام نے ہمیں دیا ہے اس میں انتشار پھیلانے کی ہر گز ہر گز اجازت نہیں ہے۔سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ہونیوالی ہلاکتوں پر ہر پاکستانی کا دل خون کے آنسو روتا ہے اور پنجاپ پولیس کی طرف سے ہونیوالی کوتاہی پر قانون کا حرکت میں آنا بہت ضروری ہے جو کہ آ چکا ہے۔اس کے بعد قادری صاحب کی طرف سے ملک و قوم کو گمراہ کرنے کی سازش سمجھ سے بالاتر ہے۔

مثلاً کنٹینر لگائے گئے تو دیکھیں گے اور جنازے وزیراعظم ہونگے وغیرہ وغیرہ۔ایک بات بالکل سمجھ سے بالاتر ہے کہ قادری صاحب نے شروع سے لیکر آج دن تک اپنی پارٹی اور تحریک کو محض ن لیگ کے خلاف ہی استعمال کیوں کیا؟ملک سے باہر رہ کر پاکستان میں چند دن چھٹیاں منانے والا شخص بھلا پاکستانی عوام کوکس مقصد کے لئے گھیرتا ہے اور اپنی ذاتی عناد کے لئے سڑکوں پر لاکھٹرا کرتا ہے؟
اسلامی تاریخ کے پرانے واقعات سے ہمیں یہی سبق ملتا ہے کہ اسلام کے داعی اور معتبر لوگ معاشرے میں انتشار کا باعث ہر گز نہیں تھے بلکہ امن و آشتی کے قائل تھے۔

دیکھا جائے تو یہاں معاملہ الٹ ہے۔اب جبکہ اتنا بڑا حادثہ انتظامیہ یا پولیس کی غفلت سے ہو گیا ہے تو اس کو دینی اور قانونی طریقہ سے حل کرنے کی بجائے آگ پر تیل چھڑکنے کے مترادف قادری صاحب کا کردار کوئی لاجیکل نظر نہیں آتا۔ہماری فوج اس وقت وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف حالت جنگ میں ہے،دہشت ہماری کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے سے باز نہیں آتے۔

اس وقت حکومت اور فوج کے اخلاقی و مالی لحاظ سے بہت زیادہ سپورٹ کی ضرورت ہے اس فورم پر ہم سب کو یکجا ہونے کی ضرورت ہے۔قادری صاحب نے جو جن نکالنا ہے وہ حالات ٹھیک ہونے کے بعد نکال لیں شاید باقی قوم بھی ان کا ساتھ دے ۔اگر قادری صاحب نے مشرف، چوہدری گروپ کے ناجائز آٹھ سال ،پیپلز پارٹی کے کرپشن سے بھرپور پانچ سال برداشت کئے تو عوامی ہیرو نواز شریف کے پانچ سال بھی برداشت کر لے شاید اس حکومت کی میعاد پوری ہونے کے بعد ملک میں ترقی کے کچھ کام ہی ہو جائیں لیکن یہ بات قادری صاحب کے دماغ شریف تک پہنچائے کون؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :