آپ طاہر القادری سے کیوں ڈر رہے ہو

منگل 24 جون 2014

Nayyar Sadaf

نیئر صدف

زبانوں کو آخرکب تک تالے لگاکررکھیں گے اور قلم کو کب تک حق بات لکھنے سے روکے رکھیں گے۔ ناجانے آنکھوں میں آنسو تم سے سیاسی وابستگی کے سبب ہے یاپھر تمہاری جانب سے ماڈل ٹاوٴن کے سانحہ کی وجہ سے بہہ رہے ہیں۔ صدابلندہورہی ہے کہ یہ سانحہ بربریت کی کھلی نشانی ہے۔ حکومت کی جانب سے تنگ نظری کی علامت ہے۔ جمہوریت کاخون ہے۔ بھلااپنے ہی وطن کے لوگوں کومارنا کہاں کی جمہوری حکومت کاطرز عمل ہے۔

کوئی مہذب معاشرہ اس بربریت کی اجازت نہیں دے گا۔ دل خون کے آنسوروتے ہوئے صوبائی حکومت سے سوال کررہاہے کہ حضورجان کی امان پاوٴں تو عرض کروں یہ آپ نے کیاکرڈالا۔آخر وہ بھی ایک ایسے موقع پر جب پاک فوج شمالی وزیرستان میں آپریشن کررہی ہے مسلم لیگ (ن) کے لئے لاہور کا سانحہ لمحہ فکریہ ہے اور اس پر اِن کے وزراء کے بیانات جلتی آگ پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہیں۔

(جاری ہے)

پرویز رشید کافضول بیان کہ طاہر القادری شمالی وزیرستان آپریشن اور جمہوریت کے خلاف سازش کررہے ہیں تو رانامشہود فرماتے ہیں کہ طاہر القادری کو فتوے کے باعث شدید خطرات لاحق ہیں۔ وزیر اعلیٰ شہبازشریف ایک طرف کاروائی کے حصے دار ہیں تو دوسری طرف رنجیدہ دل کے ساتھ بیان دیتے ہیں کہ انصاف اور قانون کی بالا دستی کے لئے تمام اقدامات آئیں گے ۔

ان کابیان سمجھ سے بالاتر ہے کون ساانصاف اورکہاں کاقانون کی بالادستی کی باتیں کررہے ہیں ۔کہاجارہاہے کہ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے سانحہ ماڈل ٹاوٴن پر اپنی اخلاقی اور سیاسی ذمہ داری دوبڑے عہدیدارفارغ کرکے کسی حدتک پوری کردی ہے تودوسری جانب شہبازشریف کا یہ بیان کہ لاشوں کی سیاست کرنے والے اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے ۔

لاہورمیں پیش آنے والے افسوسناک واقع پر میرادل بھی رنجیدہ اورغمزدہ ہے ۔ واقعہ میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پردلی دکھ اور افسوس ہے ۔ وزیراعلیٰ عہدکررہے ہیں کہ ذمہ داروں کو قانون کے مطابق گرفت میں لائیں گے۔ ماضی گواہ ہے کہ میں نے کبھی لاٹھی، گولی کی سیاست نہیں کی بلکہ شرافت اور خدمت کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا ہے ۔ وزیراعلیٰ کے بیان پرہم کچھ نہیں کہتے کیونکہ ہمیں بھی اپنی جان پیاری ہے مگر اس موقع پر عمران خان کابیان ذرادل کوبھاتا ہے کہ پولیس ایکشن سے قبل عجلت میں آئی جی کاتبادلہ کیاگیا بطوروزیراعلیٰ شہبازشریف ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول کریں۔

ایک نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق عمران خان نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب سانحہ ماڈل ٹاوٴن کی سازش میں شریک تھے وہ وزارت اعلیٰ سے استعفیٰ دیں پنجاب حکومت نے پولیس کو (ن) لیگ کا عسکری ونگ بنادیا ہے نیز پنجاب پولیس عوام میں اپنا اعتماد کھوچکی ہے بطوروزیراعلیٰ شہبازشریف کے سابق دورحکومت پولیس مقابلوں اور ماورائے عدالت قتل کی وارداتوں سے بھرپوررہاہے یعنی صوبے میں پولیس شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے عام شہریوں کوحراساں کرنے کاموجب بن رہی ہے۔

چیئرمین تحریک انصا ف نے انکشاف کیا کہ ماڈل ٹاوٴن میں پولیس کی جانب سے پاکستان عوامی تحریک پر ظلم کے مناظر نشرکرنے کی پاداش میں ٹی وی چینل کو پیمرا کے ذریعے بندکرکے انتقامی کاروائی کانشانہ بنارہی ہے جبکہ براہِ راست رپورٹنگ کرنے والے رپورٹر برملا کہہ رہے ہیں کہ رکاوٹیں ہٹانے کے لئے آنے والی پولیس کے ساتھ ایلیٹ کمانڈوز اور سنائیز بھی تھے۔

پولیس نے اندھادھند اسلحہ استعمال کیا وہیں ٹی وی سکرین پر حکومت بھرپور ایکشن میں نظرآرہی ہے جس سے اب مسلم لیگ (ن) لاتعلقی کااظہارکررہی ہے ۔ ذرا سا قانون کاشعور رکھنے والا ادراک رکھتا ہے کہ پولیس کبھی سیدھی فائرنگ نہیں کرسکتی مگرعوام گھربیٹھے ٹی وی سکرین پرثبوت کے طورپرسب کچھ دیکھ رہی ہے کہ یہاں قانون کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں بلکہ قتل کرنے کے ارادے سے آئی تھی ۔

سب ادراک رکھتے ہیں کہ طاہر القادری کاخطاب شعورکراُجاگرکرتا ہے مگر انقلاب کبھی نہیں لاتا اور نہ لائے گا۔ تو پھر حکومت پنجاب کی گھبراہٹ کس بات پر تھی کہ اُس نے اپنی نیک نامی پرسانحہ ماڈل ٹاوٴن کابدنما دھبالگا کرپنجاب کی عوام کومایوس کیا۔ سوال یہ ہے کہ کیا پنجاب کی عوام جو کراچی کی ٹارگٹ کلنگ کونفرت کی نگاہ سے دیکھتی ہے جس کے سبب ایم کیوایم کوپنجاب میں انتخابات کے موقع پر پاوٴں جمانے کا موقع فراہم نہیں کرتی توکیا اب وہ لاہور کوکراچی کی طرز پر ا س بربریت پر خوش ہوگی کیا وہ اپنے صوبے کو کراچی کی طرز پردیکھناچاہے گی یا وزیراعلیٰ کو اس بات کی اجازت دے گی ۔

کیاعوام شورنہیں رکھتی کہ پاکستانی سیاست میں اپنے کارندوں کو گلوبٹ کی طرح استعمال کرکے کس طرح قربانی کابکرا بنادیا جاتا ہے اور اگر بات اس سے ذرا آگے چلی جائے تو چند وزراء کو عہدوں سے ہٹا کر اپنی حکومت کو بچانے کی کاوش شروع ہوجاتی ہے ۔ یقینا پنجاب کی عوام کی دلی وابستگی وزیراعلیٰ شہبازشریف کے ساتھ ہے کہ اُن کے دورحکومت میں پنجاب نے نہ صرف ترقی کی بلکہ عوام کو اُن کے دورِ حکومت میں سکھ کاسانس نصیب ہوتا ہے مگر افسوس اس بارعوامی ہمدردی مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہوتے ہوئے بھی سانحہ ماڈل ٹاوٴن میں اُن کے بیانات پر اعتماد کرنے کوتیار نہیں اور یہی بداعتمادی وزیراعلیٰ پنجاب کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :