خدا کرے یہ آپریشن آخری ہو

جمعہ 20 جون 2014

Ahmad Raza Mian

احمد رضا میاں

وطن عزیز پر جان بھی قربان ہے۔ ہم فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ مشکل کی ہر گھڑی میں خون کا آخری قطرہ تک اس ملک پر قربان کرنے کے لیے تیار ہیں۔ پاک فوج زندہ باد۔ پاکستان پائندہ باد۔۔۔۔یہ وہ جذبات ہیں جو عوام اپنے ملک کی سرحدوں کی محافظ فوج کے متعلق رکھتے ہیں۔ اس وقت لوگوں کے دلوں میں فوج کی جوعزت اور احترام ہے وہ ایسے ہی جیسے پینسٹھ اور اکہترکی جنگوں میں تھا۔

نوجوان اب بھی فوج میں بھرتی ہونے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔ لوگ اب بھی فوج کے جوانوں کو دیکھ کر ہاتھ اُٹھا کر سلام کرتے ہیں۔ ابھی چند ہفتے پہلے کی بات ہے ۔ میں گھر سے آفس جا رہا تھا کہ میرے آگے دو نوجوان بائیک پر جا رہے تھے اور اُن کے آگے پاک فوج کی ایک گاڑی تھی جس پر چند نوجوان سوار تھے۔اُن کی عمریں تقریباً بیس سے بائیس سال ہوں گی۔

(جاری ہے)

بائیک پر سوار دونوں لڑکوں کی عمریں پچیس سے تیس سال کے قریب ہوں گی۔

اُن دونوں لڑکوں نے ہاتھ ہلا کر فوجیوں کو سلام کیا اور آگئے بڑھ گئے۔مجھے وہ وقت یاد آگیا جب ہم سکول جاتے وقت فوج کی گاڑیوں کے گذرتے ہوئے قافلوں کو اُس وقت تک کر ٹاٹا، بائے بائے کرتے رہتے جب تک ساری گاڑیاں گذرنہ جاتیں۔ کچھ سازشی عناصر اب بھی فوج کے خلاف زہر اگلنے کو اپنا فرض سمجھتے ہیں۔کچھ بیرونی قوتیں بھی ہمارے قومی اداروں کے درمیان فاصلے بڑھانے کا کام بخوبی انجام دے رہے ہیں۔

اور اُن بیرونی قوتوں کو کامیاب کرنے میں ہمارے اپنے ہی اُن کا ساتھ د ے رہے ہیں۔ اس وقت ہمیں بیرونی قوتوں سے زیادہ خطرہ اندرونی قوتوں سے ہے۔ انہی اندرونی قوتوں میں سے ایک قوت "شدت پسند" بھی ہے۔
نائن الیون کے بعد یہ "شدت پسند" طالبان کی شکل میں ہمیں تحفے میں ملے ہیں۔خود کو مسلمان کہنے والے مسلمانوں کے خون کے پیاسے یہ شدت پسند، دہشت گرد اور طالبان اسلام ، دین اور مذہب کے نام پر نہ جانے اب تک کتنے گھروں کے چراغ گل کر چکے ہیں۔

بیٹوں سے باپ، بہنوں سے بھائی اور ماؤں سے اُن کے لخط جگر چھین چکے ہیں۔سکول ، مدارس، ہسپتال ، سرکاری عمارتیں اور جیلیں بھی اس کا نشانوں سے محفوظ نہیں رہی ۔افغانستان سے وزیرستان اور وزیرستان سے پورے پاکستان میں پھیل جانے والا یہ موذی کینسرحکومت کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش کو بھی ٹھکرا چکا ہے۔حکومت کا یہ فیصلہ کہ مذاکرات اور بم دھماکے ایک ساتھ نہیں چل سکتے بالکل درست ہے۔

تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر ان ملک دشمن قوتوں کے خلاف آپریش شروع کر دیا گیا ہے۔آپریشن "ضرب عضب" شروع تو ہو چکا ہے لیکن کب ختم ہو گا اللہ بہتر جانتا ہے۔کتنی ہلاکتیں ہوں گی اور کتنی شہادتیں؟ کامیابی کے بعد اس کے کیا اثرات ہوں گے؟ کیا ہماری فوج طالبان (دہشت گردوں) کا مکمل خاتمہ کر پائے گی؟ کیا فوج کی طرف سے کیے گئے حملے کی زد میں صرف ملک دشمن دہشت گرد ہی آئیں گے؟ شمالی وزیرستان کے مکینوں کا کیا بنے گا؟کیا گیہوں کے ساتھ گھن بھی پسے گا؟
اگر یہ آپریشن کامیاب ہو جاتا ہے (اللہ کرے ایسا ہی ہو) تو اس بات کا کریڈٹ موجودہ حکومت کو جائے گا۔

حکومت کی گرتی ہوئی ساکھ کو کچھ سہارا ملے گا۔ شیخ رشید کے ٹرین مارچ، قادری صاحب کی حکومت گرانے کی دھمکیوں اور عمران خان کے جلسوں سے خوف زدہ اس حکومت کی کچھ سانسیں بحال ہو ئی ہیں۔خوشی کی خبر یہ ہے کہ مخالفین نے بھی اس آپریشن کی حمائت کی ہے۔عمران خان نے اپنا جلسہ بہاولپور ملتوی کیا تو شیخ رشید نے ٹرین مارچ ملتوی کر دی۔ رہی بات علامہ طاہر القادری کی ، وہ بھی شاید کچھ اچھی خبر دے دیتے لیکن پنجاب پولیس کی فائرنگ سے منہاج القرآن کے آٹھ سے زیادہ کارکن ہلاک ہونے پرمولانا طاہرالقادری صاحب کا اس حکومت کو گرانے کا عزم اور بھی زیادہ مضبوط ہو جاتا ہے۔

ماڈل ٹاؤں کے واقعے کی فوٹیج دیکھ ایسا لگ رہا تھا کہ پولیس دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کر رہی ہے۔پولیس نے یہ کھیل کس کے کہنے پر کھیلا ؟ اس کے پیچھے کیا محرکات ہیں؟ گلو بٹ جیسے بدمعاش کس کے اشاروں پر ناچتے ہیں؟ حکومت نے جان بوجھ کر اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری ہے۔اس قابل مذمت سانحہ سے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا البتہ حکومت جس بلا سے ڈر رہی تھی اُس کا قد پہلے سے زیادہ بڑا ہو گیا ہے اوروہ پہلے سے زیادہ طاقتور ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے۔


حکومت رہے یا نہ رہے لیکن دہشت گردوں کے خلاف کیا جانے والا "ضرب عضب" ہر صورت جاری رہنا چاہیے۔ تا کہ وطن عزیز سے اس کینسر کا خاتمہ ہو سکے اور عوام سکھ کی سانس لے سکے۔ افواج پاکستان کا مورال بہت بلند ہے۔ ملکہ ترنم نور جہاں تو ہمارے درمیان نہیں ہیں جن کے نغموں نے پاک بھارت جنگ میں ہماری فوج کو ایک نیا ولولہ اور جوش دیا تھا۔ پاک فوج کے دشمن کے خلاف جوش و جذبے اور ولولے کو برقرار رکھنے کے لیے ہمارے درمیان ایک نامور فنکار، مصنف اور شاعرمحترم افتخار احمد افی صاحب موجود ہیں۔

جن کی پر جوش شاعری دشمن کے خلاف لڑنے والے فوجی جوانوں کے لہو گرمانے کا کام کر رہی ہے۔ اُن کی ایک نظم حاضر خدمت ہے۔
شجاعت کی اعلیٰ نشانی ہو تم
جہاں بھر میں ہمت کے بانی ہو تم
خدا کی رضا تم پہ سایا فگن
ہاں عضب محمدﷺ کے ثانی ہو تم
ہو عزم دلیری کے تم پیشوا
علی نام کے اصل معانی ہو تم
تقدس تمہارا ہو کیسے بیاں
میں کہتا ہوں زمزم کا پانی ہو تم
شہادت کے بدلے ہے جنت مکاں
زمیں پہ ہو پر آسمانی ہو تم
خبروں سے معلوم ہو رہا ہے کہ دہشت گردوں کا بڑی تیزی سے خاتمہ کیا جا رہا ہے۔دہشت گردوں کے خلاف ہونے والا یہ پہلا آپریشن
نہیں ہے۔لیکن ہماری دعا ہے کہ یہ آپریشن آخری ثابت ہو۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :