حکومت اور ایجوکیشن کی حالتِ زار

جمعہ 13 جون 2014

Muhammad Kamran Shehzad

محمد کامران شہزاد

وفاقی اور پنجاب کی حکومت بجٹ میں اعلان کردہ ایجوکیشن کا بجٹ اگر پوری ایمانداری اور قومی ذمہ داری کے ساتھ سکولوں کی بہتری اور ٹیچرز کی فلاح پر خرچ کرے تو نہ صرف یہ کہ شرح خواندگی میں اضافہ ہو گا بلکہ ملک میں آؤٹ آف سکول چلڈرن بھی سکول میں واپس آ جائیں گے۔حکومت پنجاب اگر ایجوکیشن سیکٹر میں جاری عارضی اور فرضی سکیموں پر خرچ ہونے والی کثیر رقم کو اگر سکولوں میں مسنگ فسیلیٹیز اور ایجوکیشنل ماحول کی بہتری پر خرچ کرے تو دن بدن گرتی ہوئی ایجوکیشن کی حالت کو سُدھارا جا سکتا ہے۔

مفت کتابوں ، فیس کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ اگر مفت کاپیاں اور مفت یونیفارم بھی دیا جائے تو غریب بچے جو ان چیزوں کے نہ ہونے کی وجہ سے سکول چھوڑ جاتے ہیں اُن کو واپس سکول لا یا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

DTEs,MEAs,, UPEجیسی مردہ اور سفید ہاتھی ثابت ہونے والی سکیموں پر زرِکثیر خرچ کر نے کی بجائے اگر یہی سرمایہ براہ ِراست طلباء ،،سکولوں اور اساتذہ پر خرچ کیا جائے تو جوغریب اور نادار بچے زیورِتعلیم سے محروم رہ جاتے ہیں اُنہیں بھی سکولوں تک رسائی مل سکتی ہے،اسی طرح ایجوکیشن سیکٹر میں مزید ریفارمز کی اشد ضرورت ہے۔

ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں موجود کرپٹ مافیا کے خلاف بھی ایک سخت اور بڑے آ ُپریشن کی ضرورت ہے۔کیونکہ اس مافیا کی جڑیں گراس روٹ لیول سے لیکر سیکرٹریٹ تک ہیں۔جو افسراں اور اہلکاران کرپشن اور کام چوری جیسے موذی مرض میں مبتلا ہیں اِن کے خلاف سخت اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ اہل اور ماہر لوگوں میں موجود بددلی کا خاتمہ ہو۔ایسے نا اہل لوگوں کی وجہ سے دفتری امور میں تا خیر ،اساتذہ کی پروموشن اور دوسرے امور میں ٹال مٹول سے اساتذہ پرادری اِنہی دفتری موشگوفیوں اور بھول بھلیوں میں گم ہو کر تدریس کو بھلا بیٹھتے ہیں۔

ا ن نااہل اورکرپٹ مافیا کے خلاف آپریشن کلین کی اشد ضرورت ہے۔ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں ایمان دار اور اچھی شہرت کے حامل آفیسران کی ضرورت ہے تاکہ وہ اصول اور قانون کے مطابق اس محکمہ کو چلائیں۔ایڈمنسٹریشن کی سیٹون پر ہر تین سال بعد آفیسر کا تبادلہ ہونا چاہیے تاکہ نئی سوچ اور نیا انداز پیدا کیا جا سکے۔اساتذہ کا وقار بحال کیا جائے اس سلسلے میں اُنہیں معقول تنخواہ مہنگائی کے تناسب سے دی جائے،،اُن کو بر وقت پروموشن اور ترقی دی جائے،،اساتذہ کرام کے بچوں کی تعلیم کے لئے الگ سے وظیفہ مقرر کیا جائے۔

کیونکہ کوئی بھی قوم اُس وقت تک ترقی نہیں کر سکتی جب تک کہ وہان کے اساتذہ کو اُس کی محنت کے مطابق معاوضہ ادا نہیں کیا جاتا۔ایوانِ اقتدار میں براجمان حکمران اپنی ذاتی عیش و عشرت اور دوسری سہولیات پہ تو کروڑوں ،اربوں خرچ کر ڈالتے ہیں لیکن غریبوں اور غریب ملازمین کے لئے اُن کے پاس مہنگائی کے علاوہ دینے کو کچھ نہیں ،اگر حکومت خلوصِ دل کے ساتھ ایجوکیشن میں بہتری لانا چاہتی ہے تو اُس کوغریبوں اور غریب ملازمیں کے لئے ایک مربوط اور مستقل پلا ننگ کی ضرورت ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :