پاکستان، تعلیم اعزاز اور شرمندگی

جمعرات 29 مئی 2014

Dr Awais Farooqi

ڈاکٹر اویس فاروقی

پاکستان اچھی خبروں سے محروم ہوتا جارہا مگر جب کوئی کہیں سے پاکستان یا پاکستانیوں کے حوالے سے کوئی اچھی خبر ملتی ہے تو ہمارا فخر اور مان بڑھ جاتا ہے ایسا نہیں کہ پاکستان اعلی تعلیم ،فنی مہارتوں یا کارکردگی کے حوالے سے بلکل بانجھ ہو چکا ہے بلکہ پاکستانی شہری دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں اور اپنی اعلی صلاحیتوں کا مظاہرہ بھی ،اگر کمی کہیں ہے تو وہ خود پاکستان کے اندر ہے جہاں قیادت کا شدید بحران ہے جہاں آج کا نواجوان جو عزم رکھتا ہے اس کو اس حوالے سے ڈاریکشن ،سہولتیں اور اچھا ماحول میسر نہیں آرہا ریاست اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرتی دکھائی نہیں دے رہی اب یہی دیکھیے ایک پاکستانی معالج نے عالمی سطع پر ایوارڈ حاصل کر کے پاکستان کا نام رشن کیا ہے تفصیل اس کی بیان کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ورلڈ ہیلتھ اسمبلی نے پاکستانی معالج ڈاکٹر ذوالفقار بھٹّہ کو بچوں کی صحت اور نومولود بچوں کی زندگی کو بچانے کے حوالے سے ان کے عالمی سطح کے کاموں کو سراہتے ہوئے انہیں ایوارڈ سے نوازا ہے۔

(جاری ہے)

جینوا میں منعقدہ ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے ایک اجلاس کے دوران عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹرجنرل ڈاکٹر مارگریٹ چان نے ڈاکٹر ذوالفقار بھٹّہ کے لیے احسان ڈورامجے فیملی ایوارڈ فاوٴنڈیشن پرائزکا اعلان کیا۔ڈاکٹر بھٹّہ آغا خان یونیورسٹی کراچی میں خواتین اور بچوں کی صحت کے مرکز کے بانی ڈائریکٹر ہیں اور کینیڈا میں ٹورانٹو کے بیمار بچوں کے ہسپتال کے لیے بھی کام کرتے ہیں۔اس کے علاوہ وہ انڈیپنڈنٹ ایکسپرٹ ریویو گروپ کے سات اراکین میں سے ایک ہیں، جنہیں اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکریٹری نے زچہ و بچہ کی صحت سے متعلق ملینئم ترقیاتی اہداف کی نگرانی کے لیے مقرر کیا ہے۔وہ ویکسین اور وبائی امراض سے تحفظ کے بورڈ کے لیے عالمی اتحاد اور ریسرچ تنظیموں کی نمائندگی بھی کرتے ہیں، اور ڈبلیو ایچ او کی زچہ و بچہ کی صحت کے متعلق نگران کمیٹی کے شریک سربراہ بھی ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ اس عالمی فورم پر ایک پاکستانی کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ستم ظریفی دیکھیے کہ اس ایوارڈ کی تقریب میں حکومت کی کوئی نمائندگی نہیں تھی۔نومولود بچوں اور بچوں کی زندگی بچانے، زچہ اور غذائی کمی کا شکار بچوں کے شعبے ڈاکٹر بھٹہ کی ریسرچ کے موضوعات میں شامل ہیں۔وہ پاکستان میں قائم ریسرچ کے ایک بڑے گروپ کی قیادت بھی کرتے ہیں۔
جہاں ایک طرف ڈاکٹر بھٹہ نے پاکستانی قوم کا سر فخر سے بلند اور پاکستان کا نام روشن کیا ہے تو دوسری جانب پاکستان کے اندر سے ایسی خبریں بھی سننے کو مل رہی ہیں جو دنیا بھر میں پاکستان کے لئے شرمندگی کا باعث بھی ہیں۔ کالعدم تنظیم لشکر اسلام کے سربراہ منگل باغ کی ہدایت پر فاٹا کے ضلع باڑہ میں اشتہار جاری کیا گیا ہے جس میں پاکستان کے قبائلی شہریوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ اپنے ایک بیٹے کو ہر حال میں لشکر اسلام کے مدرسے اشاعت و توحید میں داخل کروائیں۔ اگر والدین عیدالفطر سے قبل اپنے بچے کو داخل کرانے میں ناکام رہے تو انہیں کالعدم تنظیم کو چار لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔ کسی دوسرے مکتب فکر کے مدرسے میں داخلے کو ناقابل قبول قرار دیا گیا ہے ۔ جبکہ صوبہ بلوچستان کے جنوبی ضلع پنجگور میں تمام تعلیمی ادارے دو ہفتے سے بند ہیں۔ ایک غیر معروف شدت پسند تنظیم ’الاسلامی الفرقان ‘ نے نجی تعلیمی اداروں خصوصاً انگریزی پڑھانے والے مراکز کو دھمکی دی تھی کہ 7 مئی تک یہ ادارے بند کر دیے جائیں۔ اشتہار میں علاقے کے اساتذہ کے نام دیے گئے ہیں اور بلوچ غیرت کو آڑ بنا کر فحاشی کی دہائی دی گئی ہے۔ اور ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں انگریزی پڑھائی جاتی ہے جس جو ہمارے کلچر کے خلاف ہے اس لئے تعلیمی ادروں کو دھمکی دی گئی اب وہاں پر تعلیمی ادارے نہ صرف بند ہیں بلکہ والدین پریشان ہین کہ ان کے بچوں کا مستقبل کیا ہو گا جبکہ حکومت کا کردار مایوس کن حد تک خراب ہے ریاست کی یہ زمہ داری ہے کہ وہ اپنے ملک کے شہریوں کی حفاظت کا بندوبست کرے اور ان کی لئے اچھا اور پر سکون ماحول فراہم کرے تا کہ شہری خواتین و مرد اور بچے آزادی کے ساتھ اپنی صلاحیتوں کا اظہار کر سکیں مگر دیکھا یہ جا رہا ہے کہ شدت پسند گروہ ہوں یا جتھے ان کا جب دل کرتا ہے وہ شہریوں کی آزادی چیھننے کیساتھ تعلیمی ادرئے بند کرنے کی صرف دھمکی ہی نہیں دیتے بلکہ بند کرادیتے ہیں اور حکومت ان کا کچھ بھی بگاڑ نہیں پارہی حکومت کو کم سے کم تعلیمی اداروں اور بچوں کے ساتھ ہونے والے اس ظلم کو روکنا چاہے وہ نہ ہو جس طرح آج پولیو کے حوالے سے پاکستانی شہریوں پر سفری پابندی عائد کر دی گئی ہے کل تعلیم کی شرط بھی رکھ دی جائے کیونکہ میلنیم گول کو پورے کرنے کا ہدف 2015ہے جس میں تعلیم بھی شامل ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :