Every day is Mother day

ہفتہ 17 مئی 2014

Farrukh Shahbaz Warraich

فرخ شہباز وڑائچ

چند دن پہلے ماؤں کا دن منایا گیا بے شمار مضامین لکھے گئے۔ماں کی عظمت پر کچھ لکھنا سمندر کو کوزے میں بند کرنے کے مترادف ہے۔شفقت،پیار،بے لوث محبت اور قربانی کا دوسرانام ماں ہے۔اس کا سایہ کڑی دھوپ میں ٹھنڈی چھاؤں جیسا ہے۔سخت ترین حالات اور اس عظیم ہستی کا دست شفقت سارے غم بھلا دیتا ہے۔کیا خلوص اور ایثار کے اس سمندرکی حدوں کا اندازہ لگانا بھی ممکن ہے۔

ہرگز نہیں۔۔اس مقدس رشتے کو الفاظ میں شاید بیان کر سکتا۔۔۔۔ماں بلاشبہ دنیا میں انسان کے پاس خداوند تعالی کی نعمتوں میں سے ایک ہے۔ایک صحابی رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ”ایک شخص ہے اس کی جان نہیں نکل رہی بستر مرگ پر تڑپ رہا ہے“ آپ ﷺ نے فرمایا چلو دیکھتے ہیں جب آپ ﷺوہاں پہنچے تو حکم دیا جاؤ اس کی ماں کو بلا کر لاؤ ،جب اس شخص کی ماں آپ ﷺ کے پاس آئی آپ ﷺ نے فرمایا بڑھیا اپنے بیٹے کو معاف کردے۔

(جاری ہے)

یہ سننا تھا کہ بڑھیا نے زاروقطار رونا شروع کر دیا اور کہنے لگی ”میں اسے معاف نہیں کروں گی یہ میری بات نہیں مانتا تھا،میری حکم عدولی کرتا تھااپنی بیوی کو مجھ پر ترجیح دیتا تھا“۔آپ ﷺ نے فرمایا جاؤ جنگل سے لکڑیاں اکٹھی کر کے لاؤ تاکہ اسے زندہ جلا دیں۔یہ سننا تھا کہ ممتا تڑپ اٹھی اور ضبط کے تمام بندھن ٹوٹ گئے۔ماں کے لبوں پر بے اختیار آگیا میں نے اپنے بیٹے کو معاف کیا۔

الفاظ ادا ہونے کی دیر تھی کہ وہ شخص تکلیف سے آزاد ہو گیااور اسکی روح جہان فانی سے پرواز کر گئی۔ماں تو اس کا نام ہے جو بغیر کسی نفع و نقصان کے صرف محبت دینا جانتی ہے۔بچوں کی تکالیف خود برداشت کر لینا لیکن اپنے جگر کے ٹکڑے پر ہلکی سے آنچ بھی نہ آنے دینا۔۔۔۔ہر دم اپنے بچوں پر جان نچھاور کرنے کے لئے تیار رہنا اتنی محبت صرف ماں ہی دے سکتی ہے۔

۔۔۔انسانی سوچوں کے سمندر جہاں خشک ہو جاتے ہیں وہاں سے ماں کی محبت کا آغاز ہوتا ہے۔کتنا حیران کن رشتہ ہے ایک ماں ہے لیکن اپنے سب بچوں میں پیار برابر دینا جانتی ہے۔ماں کی محبت کو ناتو گنا جا سکتا،نا ہی تولا جا سکتااور نہ ہی خریدا جا سکتا ہے۔تاریخ پڑھ کر دیکھ لیجیے
ماں سے بڑھ کر سچے اور خلوص بھرے جذبات کسی اور رشتے میں ہو ہی نہیں سکتے۔

اولاد کتنی ہی نا فرمان کیوں ناہو لیکن ماں کی لبوں سے دعا ہی نکلتی ہے۔ہر وقت اپنے بچوں کے خیال اور دیکھ بھال میں لگے رہنے والی ماں کبھی بھی اپنے سکون و آرام کے متعلق نہیں سوچتی۔مر غی بھی مصیبت کے وقت میں اپنے چوزوں کو پروں سے ڈھانپ لیتی ہے صرف یہ سوچ کر چاہے اسے کچھ بھی ہو جائے لیکن اس کے بچوں کو آنچ تک نہ آئے۔ماں تو پھر ماں ہے ۔۔۔اس عظیم وبالا ہستی کے قدموں میں اللہ تعالی نے جنت رکھ دی ہے۔

حضرت جاہمہ  نبی مہربان ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا یا رسول اللہ ﷺ ”میرا ارادہ ہے کہ جہاد میں آپ کے ساتھ شرکت کروں“ آپ ﷺ نے پوچھا تمہاری والدہ زندہ ہیں۔۔جواب آیا جی ہاں آپ ﷺ نے فرمایا”تو پھر جاؤ انھی کی خدمت میں لگے رہوکیونکہ جنت انھی کے قدموں میں ہے“۔
ماں دنیا میں خدا کی طرف سے دیا گیا ایسا تحفہ ہے جس کا کم از کم اس دنیا میں تو کوئی نعم البدل نہیں ہے۔

ماں کی محبت کی شدت کو استاد محترم عباس تابش نے اپنے لازوال شعر میں ڈھال دیا ہے۔
ایک مدت سے مری ماں نہیں سوئی تابش
میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے
ایسا رشتہ ہے جو اپنی اولاد کی ہر تکلیف خود میں محسوس کرتی ہے۔مائیں تو ہوتی ہی ایسی ہیں ساری دنیاکے دکھ اپنے سینے میں سمو لیتی ہیں لیکن بچوں کو گرم ہوا نہیں لگنے دیتیں۔

بلاشبہ ماں کا وجود ایک نعمت اور اللہ کا انعام ہے۔دنیا میں ماں ٹھنڈی چھاؤں ہے۔۔۔ممتا کا پیار اتو گھنی دھوپ میں سایہ دار درخت ہے اور اسی ماں کی بدولت ہزار برکتیں ہیں۔
داستان میرے لاڈ پیار کی بس
ایک ہستی کے گرد گھومتی ہے
پیار جنت سے اس لئے ہے مجھے
کیوں کہ یہ میری ماں کے قدم چومتی ہے
سچ پوچھیے تو ماں جیسی عظیم ہستی کا مقام پربتوں سے بھی بلند ہے۔۔۔سوچتا ہوں ماں سے محبت کا بھی کوئی دن ہوتا ہے۔۔۔میرے لئے تو ہر دن میری ماں کا دن ہے۔۔۔۔ یس ۔۔۔ایوری ڈے از مدر ڈے۔۔!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :