حامد میر پر قاتلانہ حملہ

جمعہ 25 اپریل 2014

Mir Afsar Aman

میر افسر امان

صحافی اورجیو ٹی وی کے اینکر پرسن جناب حامد میر پر کراچی میں اسٹار گیٹ پل کے نیچے موٹر سائیکل اور کار سوار ملزمان نے حملہ کیا صحافی اسلام آباد سے کراچی آئے تھے کہ ان کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا شدید زخمی حالت میں ان کے ڈرائیور انہیں آ غاخان ہسپتال میں پہنچایا کئی گھنٹوں کے آپریشن کے دوران جسم سے گولیاں نکال لی گئیں چھ گھنٹوں بعد ڈاکڑوں نے کہا کہ ان کی زندگی خطرے سے باہر ہے شکر ہے اللہ نے ان کی زندگی بچا لی پور ملک میں سوگ کا سما ہو گیا تھا صدر ،وزیر اعظم ،زرداری،سراج الحق اور صحافی تنظیموں نے حملے کی مذمت کی حامد میر کے بھائی عامر میر نے نے حملے کا ذمہ دار آئی ایس آئی کے چیف کو قرار دیا اور کہا کہ حامد میر نے تحریری طور پر ملکی اور بین الاقوامی اداروں کو اطلاع کر دی تھی کہ جنرل ظہیر الاسلام نے میرے قتل کا منصوبہ بنایا ہے بعض افران بھی ملوث ہیں پاک فوج نے اس کی بھر پور تردید کی اور کہا الزام گمراہ کن ہے آزادانہ تحقیقا ت کرائی جائے بغیر ثبوت کے الزامات قابل مذمت ہیں ان کی صحت کے لیے دعا گو ہیں پاک فوج نے بیان دیا کہ قومی ادارے کے خلاف غلط بات ہر گز براداشت نہیں کریں گے حامد میر پر حملہ شر پسندوں نے کرایا جنرل ظہیر الاسلام پر بے بنیاد اور گمراہ کن الزامات سے جگ ہنسائی ہوئی آئی ایس آئی باوقار اور معتبر ادارہ ہے قانونی کاروائی کریں گے جوڈیشنل کمیشن سے تعاون کیا جائے گا آرمی چیف کا آئی ایس آئی ہیڈ کواٹر کا دورہ، ادارے پر الزامات کی شدید تحفظات تمام رینکس کا الزامات پر اظہار ناپسندیدگی قومی سلامتی کے تحفظ میں آئی ایس آئی کا کردار بہت اہم ہے وزارت دفاع نے ایک اخباری بیان میں کہا ہے جیو نیوز ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہے ۔

(جاری ہے)

نجی چینل ملک دشمن ایجنڈے پر پہلے بھی کام کرتا رہا ہے پمرا کو ثبوت فراہم کر دیے گئے جیو کو بند کردینا چاہیے حساس ادارے کے خلاف منفی پروپگنڈہ اس کے تشخص کو خراب کرنے کی کوشش قرار دیا گیا ادھر وزیر داخلہ نے کہا ہے قومی اداروں پر بغیر ثبوت کے الزامات تشویشناک ہیں صحافی پر حملے کو جواز بنا کر اہم دفاہی ادارے کو تنقید اور الزامات کا نشانہ بنایا گیا اس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی۔

دراصل بغیر تحقیق کے جیو ٹی وی پر آئی ایس آئی کے خلاف خبروں اور پروگراموں میں غلط قسم کا پروپگنڈا کیا گیا اور خبروں کے ساتھ ساتھ آئی ایس آئی کی سربراہ کی تصویر بار بار دکھائی گئی پوری عوام اپنی آئی ایس آئی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور اس کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہے اور اس کے خلاف بے بنیاد پرپگنڈے کی پر زور مذمت بھی کرتی ہے یہ ہمارے ملک محافظ اداراہ ہے ملک کے ایک قابل احترام اور حساس ادارے کے خلاف ایک گہری سازش کی گئی جس کی وجہ سے فوج نے نوٹس لیا ویسے بھی جیو ٹی وی پر ملک دشمن پروگرموں کی وجہ سے کئی حلقے اس کے خلاف ہیں امن کی آشا جیسے پروگرام ،ملک اور اسلام دشمن نکتہ نظر کی تشہیر جیو ٹی سے کی جاتی ہے اس پر لوگ احتجا ج بھی کرتے رہے ہیں ان کے اینکر اپنے پروگراموں میں دین اسلام کا مذاق اڑاتے ہیں شراب کے رسیا اینکر پرسنوں سے دین پر گفتگو کرائے جاتی ہے انعام گھر میں مسخروں کی طرح پروگرام کرایا جاتا ہے مگر ان کی ایک بھی نہ سنی گئی اب ملک دشمن سرگرمیوں میں جیو ٹی وی اتنا آگے نکل گیا کہ ایک اینکر پر حملے میں جس کا پتہ بھی نہیں کہ کس نے کیا ملک کے محافظ ادارے پر اس طرح الزام لگانے شروع کر دیے جیسی یہ ادارا ملک دشمن ہے کیا یہ ملک دشمنوں کو خوش کرنے کے لیے کیا گیا ؟کیا اس سے سے وی لوگ خوش ہوئے ہوں گے جو برطانیہ کو اس ادارے کے ختم کرنے میں مدد کرنے کا کہتے تھے جس کے تحریری ثبوت ملک میں پیش کئے گئے تھے کیا ایسا کرنے سے ہمارا ازلی دشمن بھارت کو خوش کرنا تھا کہ جن کی ملک میں پتہ بھی ہلتا ہے تو اس کا الزام ہماری آئی ایس آئی پر لگا دیتے ہیں کیا اس کاروائی سے امریکا کو خوش کرنا تھا جو اپنی رپورٹوں میں کہتے ہیں کہ آئی ایس آئی طالبان کی ایک حصہ ہے اور طالبان کی مدد کرتا ہے کیا پاکستان کے لیے آئی ایس آئی کے ۲۰۰ نوجوانوں کی قربانی بھلا دی گئی ہے یا ایک سوچا سمجھا پروگرام تھا جیو کے اس فعل پر اس کے اپنے اینکر پرسن نے بھی احتراز کیا کہ فوراً ایسا نہیں کرنا چاہے تھا بہر حال صحافیوں ملک گیر احتجاج کیا جس میں کہا گیا گلے تو کاٹے جا سکتے ہیں سر جھکائے نہیں جا سکتے صحافی حضرات نے خصوصاًجیو ٹی کے پروگرام میں اور اخبارات کے ذریعے سے آزادانہ تحقیق کا مطالبہ کیا وزیر اعظم نے فوراً تحقیقات کے لیے جوڈیشنل کمیشن کی منظور دے دی اور کہا کہ معاملے پر کسی بھی معذرت خواہانہ رویہ نہیں اختیار کیا جائے گا انصاف کے تقاضے پورے کیے جاہیں گے صحافیوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا حملہ آواروں کی نشان دہی کے لیے ایک کروڑ کے انعام بھی کا اعلان کر دیا سندھ حکومت نے بھی پچاس لاکھ کے انعام کا اعلان کیا ہے اس حملے کی آزادانہ تحقیقات ہونی چاہیں اور عوام کو اس سے باخبر ہونا چاہیے تاکہ سچ سامنے آجائے ادھر حامد میر پر حملے کے خلاف سینیٹ سندھ اور پختونخواہ اسمبلی میں قرارداد منظور کی گئی ہے صحافی پر حملہ آزادی صحافت کے لیے سنگین خطرات کی نشاندہی ہے آزادانہ تحقیقات کرائی جائے ہم حامد میر کی جلد مکمل صحت کے لیے دعا گو ہیں ویسے آج پانچ دن بعد ان کو نرم غذا بھی دی گئی ان کی فزیو تھراپی بھی کی گئی سہارے سے چلنے کا بھی اہتمام کیا گیا۔

اس سازشی حملے کو حل کرنے میں میں کسی قسم کی بھی کوتاہی نہیں ہونا چاہیے تاکہ اس ملک کے حساس ادارے پر سے الزامات کی صفائی اور اصل ملزم سامنے آ سکیں۔ حامد میر صاحب نے پچھلے دنوں میں ماما قدیر کا مسنگ پرسن پر جیو پر پروگرام بھی کیا تھا جس کو کالم نگاروں نے تجزیہ کرتے ہوئے کہا تھا اس میں پاکستان کو بدنام کرنے میں اقوام متحدہ بھی ملوث تھی وہ اقوام متحدہ جو بلوچستان کے حالات معلوم کرنے کے لیے اپنا وفد بھی بھیج چکی ہے اس اقوام متحدہ کو کشمیر اور فلسطین کے مظالم کے لیے وفد بھیجنے کی توفیق نصیب نہیں ہوتی۔

حامد میر اپنے ٹی وی پروگرام میں حکومت کے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی لیے دعا گو بھی تھے بنگلہ دیش کا قومی انعام جو اس کے والد وراث میر صاحب کو دیا گیا تھاکے وصول کرتے ہوئے ان یہ بیان بھی ریکارڈ پر موجود ہے کہ بنگالی عوام کے خلاف لڑنے عناصر کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے ہے ادھر پیمرا کی طرف سے دفاہی ادارے کی طرف سے بند کرنے کی دروخواست بھی نفی کی گئی۔

پیمرا کے اجلاس میں حملے کی مذمت بھی کی گئی ۔ صحافی اداروں نے جیو یا کسی بھی ٹی چینل کو بند کرنے کی مذمت کی ہے بہر حال پمرا نے جیو کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کر دیا ہے کہ کیوں نہ اس کو بند کر دیا جائے جیو کو اس کا جواب ۶ مئی کو پیش کرنے کا کہا گیا ہے کچھ بھی ہو اس کی انصاف سے تحقیق ہونی چاہیے اور انصاف سے فیصلہ ہونا چاہیے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :