جنرل صاحب …ہم کس گلی جارہے ہیں

جمعہ 25 اپریل 2014

Nayyar Sadaf

نیئر صدف

اگرچہ ہفتے کے روز معروف صحافی اوراینکرپرسن حامد میر پرگھات لگائے حملہ واروں کی قاتلانہ کاوش کے سبب دل بوجھل اور دل غمگین۔ سبب یہ نہیں کہ وہ پاکستان کے معروف اینکر پرسن ہے بلکہ اینکر پرسن کے ساتھ ساتھ حق گوئی ، دلیرانہ انداز کے علاوہ ملک اورقوم کے چبھتے ہوئے ایشو پر ٹاک شو کرنا … عوام کے دل کوبھاتا ہے……حامد میر کے بارے میں اول فول بکنے والوں کو ادراک ہوناچاہئے کہ عوام کے دل کو جو بھاتا ہو وہی شخصیت عوام کے دلوں پرراج کرنے کی بھرپورصلاحیت بھی رکھتی ہے۔

یہ درست ہے کہ وہ کافی عرصے سے اس خدشات کااظہاربرملا کرتے رہے کہ اگراُن پرکوئی قاتلانہ حملہ ہوا تو اس کی ذمہ داری پاکستان کے سب سے بڑے جاسوسی کے ادارے کے سربراہ اورکچھ دوسرے افراد پرہوگی گویا اُن کے خدشات ادارے پر نہیں بلکہ شخصیت پر اظہارکیاگیا ہے ۔

(جاری ہے)

بلاشبہ یہ کہناازوقت ہے کہ حامد میر پر کس نے حملہ کیا اورکن عناصرنے کروایا مگر جس پرحملہ ہوا اُس کی شکایت کو نظرانداز بھی نہیں کیاجاسکتاچنانچہ ایک عام شہری کے لئے یہ خبر اورانکشاف عدم تحفظ کااحساس شدت سے کرواتاہے۔

اپنوں کے ہاتھوں قیدی جان کر افسوس ہوتا ہے……سمجھ سے بالاتر ہے کہ گزشتہ دنوں جمہوریت سے کس کو خطرہ لاحق ہوگیا تھا جس کی بنیاد پر وزیراعظم پاکستان نوازشریف اور سابق صدرآصف علی زرداری کے درمیان ون ٹون اور وفود کی سطح پر ملاقات کرکے کن اداروں پر واضح کرنا چاہا کہ کسی بھی غیرآئینی اقدام کادونوں جماعتیں دیگرسیاسی قوتوں سے مل کر ڈٹ کرمقابلہ کرینگے دل کی بے چینی اُس وقت مزید بڑھ جاتی ہے جب حکومت اورفوج کے درمیان تناوٴ کی خبریں منظرِ عام پرآتی ہیں ۔

سوال یہ ہے کہ آخرفوج اور حکومت کامسئلہ کیا ہے؟معذرت کے ساتھ ملاحظہ کریں کہ اَب یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ مشرف کو ملک سے باہر فرارکے راستے تلاش کئے جارہے ہیں۔ یہ جان کراحساس ہوتا ہے کہ ہمارے ادارے اپنے اپنے سربراہ کو بچانے کی خاطر سب کچھ کر گزرتے ہیں پرویز مشرف کے معاملے پر فوجی حلقوں کاموقف ہے کہ حکومت اس معاملے پر فوج کے ساتھ روایتی سیاست سے کام لے رہی ہے اِن کے بقول جنرل کیانی کے دورمیں حکومت کی طرف سے یہ یقین دلایاگیا کہ مختلف کیسز میں عدالتوں سے ضمانتیں ہوجانے کے بعد پرویز مشرف کو باہر جانے کی اجازت دی جائے گی مگر حکومت کی جانب سے عہدوفا نہیں کیاگیاالٹایکدم مشرف پر آرٹیکل 6کے تحت مقدمہ درج کروادیاگیا اس پر فوج کی جانب سے شکوہ کیاگیا تو ایک بارپھریقین دہانی کروائی گئی کہ اگرمشرف عدالت میں پیش ہوگئے اورعدالت کی جانب سے کوئی قدعن نہ ہوئی تو اُن کانام ٰ ICLسے نکال دیاجائے گا مگرمشرف کی عدالت میں پیش ہونے کے بعد بھی حکومت ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے اس طرح کے انکشاف یقینا عوام کو دکھی اور افسردہ کرتے ہیں ۔

عوام کو احساس کرواتے ہیں کہ انصاف کی دیوی سب کے لئے یکساں انصاف فراہم کرنے سے قاصرہے۔ کتنی عجیب بات ہے اپنے ہی آزاد ملک میں رہ کر ہم پاکستانی پہلے ہی غیروں کی غلامی میں رہنے کا محسوس کرکے کڑواگھونٹ پینے پر مجبورتھے مگر اب لب کشائی حق گوئی انصاف کو طاقتوروں کے ہاتھوں موم کی گڑیا کی پہچان کروانے والوں کو خاک کی مٹی میں ملانے کی کاوش کی جائے تو پھر دل کی گہرائیوں سے افسوس محسوس نہیں ہوگا توپھر کیامحسوس ہوگا۔

سوال یہ ہے کہ کیا مشرف کو ریمنڈ ڈیوس کے انداز میں بیرون ملک بھجوانے کی تیاریاں کیوں اور کون کررہا ہے کیاواقعی حکومت اور فوج میں مشرف کومحفوظ راستہ دینے کے لئے مفاہمت ہوگئی ہے اگرایساہوگیاتو ملک اور قوم کے رکھوالے حکمران اورمحافظ … عوام اور انصاف کی دیوی کو کیاجوازپیش کرینگے ۔ مشرف کے ملک سے باہرجانے سے کیاعوام کے ذہنوں میں انتشارپیدانہیں ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :