حامد میر اور ریاستی ادارے

جمعہ 25 اپریل 2014

Syed Farzand Ali

سید فرزند علی

چند روز قبل مقامی ٹی وی چینل کے اہم صحافی حامد میر کوکراچی میں نامعلوم دہشت گردوں نے گولیوں کا نشانہ بنایااور خوش قسمتی سے حامد میر کی جان بچ گئی تاہم جسم کے مختلف مقامات پر چھ گولیاں لگنے سے وہ تاحال ہسپتال میں زیرعلاج ہیں اوردعاگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ حامد میر کو جلد ازجلد صحت یابی نصیب فرمائے ہم حامد میر پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی ناصرف پرزور مذمت کرتے ہیں بلکہ ایوان اقتدار اورایوان عدل سے مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ وہ سینئرصحافی حامد میر پر حملے میں ملوث ذمہ داران کے خلاف سخت ایکشن لیں ۔


سینئر صحافی حامد میر پر ہونے والا حملہ یقینا بہت بڑی بریکنگ نیوز تھی لیکن مقامی ٹی وی چینل”جیو“نے حامد میر کے بھائی عامر میر کے الزام کو بنیاد بناکر پاکستان کے اہم دفاعی ادارے آئی ایس آئی کے خلاف جسطرح لائیو پروپگنڈہ کیا گیاوہ قابل مذمت ہے جسطرح حامدمیرپر حملہ ہوا پھر جسطرح پاکستان کے اہم قومی ادارے اور اس کے سربراہ پر بلاتحقیق الزام عائد کرکے اس پر تبصرے چلائے گئے ایسے لگ رہا تھاکہ جیسے حسب سابق ”جیو“ٹی وی چینل پر پہلے سے طے شدہ ایک پروگرام نشر کیاجارہا ہے اور اس پروپگنڈہ کمپین کے عوض پاکستان مخالف قوتوں سے بھاری معاوضہ وصول کیاگیاتھا ”جیو“ٹی وی کے اس عمل پر ناصرف محب وطن پاکستانی حیران تھے بلکہ آزاد اور روشن خیال سوچ رکھنے والی خاتون عاصمہ جہانگیر نے بھی ”جیو“ٹی وی کے خصوصی پروگرام” آج کامران خان کے ساتھ “میں بیٹھ کرحیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے ”جیو“کے اس اقدام کوقابل مذمت اور قابل سزابھی قراردیا۔

(جاری ہے)


پاکستان کااہم قومی دفاعی ادارہ آئی ایس آئی ناصرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کے دشمنوں کے ساتھ جنگ میں ہمہ وقت مصروف ہے اس پربلاتحقیق الزام کو بھارت سمیت دنیا بھر کے میڈیا میں بریکنگ نیوز کے طور پر نشرکیاگیابھارتی میڈیاپہلے ہی پاکستان کے اہم قومی ادارے کے خلاف پروپگنڈہ کیلئے مصروف رہتاہے اسے پاکستانی دفاعی ادارے پرپروپگنڈہ کیلئے مزید مواد مل گیااور اس نے ”جیوٹی وی چینل“کو جواز بناکر آئی ایس آئی کے خلاف کھل کر ہرزہ سرائی کی جسے کوئی روکنے والا نہ تھا ۔


بھارتی میڈیا نے آئی ایس آئی کو بدنام کرنے کیلئے جو کردارادا کیا ہے وہ اپنے وطن ”بھارت“کے ساتھ محب وطن ہونے کا ثبوت ہے ہمیں ان سے کوئی گلہ نہیں ہے یہ کوئی نئی بات بھی نہیں ہے کیونکہ دشمن کاکام ہی اپنے مخالف کونیچا دیکھاناہوتاہے وہ پہلے بھی پاکستانی فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے رہتے ہیں کیونکہ پاکستانی فوج دنیا کی نمبر ”ون“ فوج کہلاتی ہے صرف بھارت ہی نہیں بلکہ مسلمان مخالف تمام ممالک پاکستانی فوج سے خوف کھاتے ہیں پاک فوج میں نڈربے باک اورجذبہ جہاد سے سرشار جوان موجود ہیں جو پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کیلئے ناصرف جان دینا بلکہ بہادری کے ساتھ جان لینا بھی اچھی طرح جانتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کو امن مشن کیلئے جہاں کہیں بھی فوج بجھوانے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے تو وہ پاکستانی فوج کو ترجیح دیتے ہیں اسوقت دنیا کے بیشتر ممالک میں اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر پاک افواج امن کے قیام کیلئے اپنا کردارادا کررہی ہے اور پاک فوج کے اس کردارکو اقوام متحدہ کے کئی اجلاسوں میں خراج تحسین پیش کیاگیا۔


سینئر صحافی حامد میر پر حملے کو جواز بناکر مقامی ٹی وی چینل”جیو“نے جسطرح پاک فوج کے اہم انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی کے خلاف شرمناک کردارادا کیا اس کی دنیا میں کہیں مثال نہیں ملتی دنیا کا کوئی ایسا ملک نہیں ہے جو اپنے دفاعی ادارے کے خلاف اسطرح ہرزہ سرائی کرتاہوجسطرح جیوٹی وی چینل نے کی تھی دنیا کا ہر ملک اپنی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کے تحفظ کیلئے انٹیلی جنس ادارے تیار کرتا ہے اور ہر ملک کا میڈیا اپنے اس قومی ادارے کی عزت اور وقارکیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرتا لیکن بدقسمتی سے پاکستان دنیا کا واحد ایسا ملک ہے جسکا میڈیا مادرپدر آزاد ہی نہیں بلکہ بے لگام بھی ہوچکاہے وہ صرف حکومتوں کے توڑنے اور جوڑنے کا کردار ادا نہیں کرتابلکہ اندرون وبیرون ممالک سے ڈالروں کی شکل میں کروڑوں اربوں روپے فنڈزحاصل کرکے باقاعدہ کمپین کی شکل میں پاکستان کے نظریات پر بھی حملہ کرتے ہیں پاکستان میں کسطرح کی تعلیم دی جانی چاہیے ؟ پاکستان کا کلچرل کیساہونا چاہیے ؟پاکستان کی جغرافیائی حدود میں کسطرح تبدیلی ہونی چاہیے ؟پاکستانی عوام کے نظریات کیسے ہونے چاہیے ؟ پاکستان کو کن کن ممالک سے دوستی اور کن ممالک کے ساتھ دشمنی کا رویہ اختیار کرنا چاہیے ؟پاکستان کی داخلہ اور خارجہ پالیسی کیسی ہونی چاہیے ؟یہ سب چیزیں اب چند بھٹکے اور بکے ہوئے ”میڈیا پرسن “طے کرنے لگے ہیں ان مقاصد کیلئے کبھی پاکستان کے اندر موجود مادر پدر آزاد سیکولرقوتیں ڈیل کرتی ہیں اور کبھی بیرون ممالک میں موجود ایسے افراد کی خواہشات کے عین مطابق باقاعدہ کمپین چلائی جاتی ہے جو پاکستان کے وجودکو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں ایسے خاص مقاصد کیلئے دیگر میڈیا گروپ کے ساتھ ساتھ سب سے اہم کردار ”جیوٹی وی جنگ گروپ “کا رہاہے وہ امن کی آشا کی ہویا پھر تعلیمی یلغار کیلئے تعلیمی سلیبس میں تبدیلی کی کمپین اس کیلئے اسی ادارے کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں ۔


افغانستان میں آزادی کی جنگ لڑنے والے امیر المومنین حضرت ملامحمد عمر مجاہد کی قیادت میں مجاہدین نے سینکڑوں امریکی اورنیٹوممالک کے فوجیوں کو کتے کی موت مارا لیکن امریکہ سمیت کسی ملک کے میڈیا نے اپنے ان فوجیوں کی لاشوں کو نہیں دیکھایاکیونکہ وہ اپنے ہی فوجیوں کی لاشوں کو دیکھا کر اپنے دفاعی ادارے کو کمزور نہیں کرنا چاہتے لیکن بدقسمتی سے پاکستان کا بے لگام اور مادر پدرآزاد میڈیا نے آئین اور قانون کی دھجیاں اڑا رکھی ہیں جسکی چاہیں پگڑی اچھال دیں نشر ہونے والی خبر کا ردعمل کیاہوگا ؟اس کا فیصلہ نہیں کیاجاتا اور نہ ہی انہیں کوئی پوچھنے والا ہونا تھاایک دوسرے سے آگے بڑھ کر بریکنگ نیوز کو چلایاجاتاہے ہر روز ایسی ایسی اوٹ پٹانگ بوتوں کو بریکنگ نیوز کے طور پر نشرکیاجاتاہے کہ بریکنگ نیوز اپنی اہمیت ہی کھوبیٹھی ہے ایسی ایسی افواہوں کو بریکنگ نیوز کے طو ر پرچلایاجاتاہے جسکا کوئی وجودہی نہیں ہوتاجبکہ کئی دفعہ تو ملکی مفاد کوبھی آزاد ی صحافت کی آڑ میں داوٴ پر لگادیاجاتاہے ماضی میں ہمارے ہمسائے ملک بھارت کے شہر ممبئی میں نامعلوم افراد نے دھماکے کئے جسکا الزام بھارت نے حسب عادت پاکستان پر لگایا حالانکہ کئی ایسے ثبوت منظر عام پر آچکے ہیں کہ بھارت نے دہشت گردی کی جن کاروائیوں کا الزام پاکستان پر لگایا اس میں ان کے اپنے ہی لوگوں کا ہاتھ نکلاتھا سمجھوتہ ایکسپریس پر حملے میں ان کے حاضر سروس آرمی آفیسرز ملوث پائے گئے اورآج بھی ان کے کیسززیر سماعت ہیں جنکا شاید کبھی فیصلہ نہ ہوسکے اسطرح بمبئی حملے کے دوران ایک شخص کوزندہ گرفتار کرنے کا دعویٰ کیاگیاجسکا نام اجمل قصاب اور اسکا تعلق پاکستان سے بتایا گیا حکومت پاکستان نے بھارتی الزام کی سختی سے تردید کی کہ کسی پاکستانی شہری کااس حملے میں کوئی کردار نہیں ہے لیکن جیوٹی وی چینل اور جنگ گروپ نے بھارتی میڈیا کے روپ میں حکومت پاکستان کے موقف کو مسترد کیاکہ اجمل قصاب کو ناصرف پاکستانی بنایاگیابلکہ اسکا مختلف تنظیموں کے ساتھ تعلق بھی جوڑا گیا آج اجمل قصاب اس دنیا میں نہیں رہا لیکن اس کے بیان کی آخری ویڈیو ریکارڈنگ شوشل میڈیا پرچیخ چیخ کر یہ ثابت کررہی ہے کہ اجمل قصاب نہ مسلمان تھا اور نہ ہی اسے پاکستان سے بھارت حملوں کیلئے بجھوایاگیاتھا بلکہ یہ واقعہ دیگر واقعات کی طرح من گھڑت تھا اور اجمل قصاب اپنے اس واقعہ پر ویڈیو ریکارڈنگ میں اپنے ”بھگوان “سے معافی بھی مانگ رہاہے اس کے باوجود پاکستان کے کسی ادارے نے اس مادرپدراوربے لگام میڈیاگروپ کو لگام ڈالنے کی کوشش نہیں کی اسطرح اس بے لگام میڈیا گروپ کا حوصلہ بڑھتاگیاآج بھی جیوٹی وی گروپ پاکستان کوکمزور کرنے کیلئے پاکستان کے دفاعی اداروں کے خلاف پروپگنڈہ کرنے میں مصروف ہے ایسے میں پاک فوج کے صبر کو داد دینی چاہیے جس نے بڑے حوصلے کے ساتھ اس پروپگنڈہ کو سنا اور سخت ردعمل کا اظہار بھی نہیں کیا حالانکہ وہ چاہتے تو دس منٹ کے اندر اندر اس بے لگام میڈیاگروپ کو بنداور ذمہ داران کو گرفتارکرسکتے تھے دوسری طرف اس بات کا بھی نہایت افسوس ہے کہ اس دفاعی ادارے کی حکومتی سطح پر کوئی سرپرستی نہیں کی گئی اور کسی بھی وفاقی وزیر نے بے لگام میڈیا گروپ کے عمل کو قابل مذمت قرارنہیں دیا لیکن پاکستان عوام کو سیلوٹ کرتاہوں جنہوں نے شوشل میڈیا اور دیگرچینلز کے ذریعے بے لگام میڈیا گروپ ”جیوٹی وی چینل “کے پروپگنڈہ کا منہ توڑ جواب دیا پاک فوج کے آرمی چیف نے بھی آئی ایس آئی ہیڈکوارٹرجاکر اپنے ادارے کا کھل کر دفاع کیا ۔


بے لگام میڈیا گروپ کے بدترین پروپگنڈہ کے تین روز بعد وزارت دفاع کو بھی ہوش آگیااور اس نے ”پیمرا“میں ایک پٹیشن دائر کی ہے کہ جیوٹی وی چینل نے پاک فوج کے اہم ادارے آئی ایس آئی کے خلاف بلاتحقیق الزام تراشی کی ہے لہذااس کے خلاف قانونی کاروائی کرتے ہوئے جیوٹی وی چینل کے لائسنس کو منسوخ کیا جائے وزارت دفاع کا یہ مطالبہ قوم کی آوازبن چکاہے اور شوشل میڈیا پربھی عوام کی جانب سے یہ مطالبات سامنے آرہے ہیں کہ بے لگام میڈیا جیوٹی وی چینل پر پابندی عائد کرتے ہوئے دیگر میڈیا چینلز کوبھی لگام ڈالی جائے کیونکہ آزادی اظہار کے نام پرقومی سلامتی کے معاملات سے کھلواڑ کرنے اور غیر ملکی طاقتوں کے ایماء پر دفاعی ادارے کے خلاف پروپگنڈہ کرنا پاکستان کے آئین اور قانون کی کھلم کھلاخلاف ورزی ہے ایسی آزادی ریاستی اداروں کو تباہ کرنے کے مترادف ہے جس پر کوئی کمپرومائز نہیں کیاجاسکتا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :