جمہوریت ایک مقدس گائے

پیر 21 اپریل 2014

Syed Farzand Ali

سید فرزند علی

پاکستانی معاشرے میں جمہوریت کو مقدس گائے کا درجہ دیاجاتا ہے ایسی مقدس گائے جس کے سامنے عوامی حقوق کی کوئی حیثیت نہیں ہے اس کے سامنے حقوق کیلئے آواز اٹھانا ”بین“بجانے کے مترادف ہے مہنگائی کے باعث غریب کا چولہا بند ہوتا ہے تو ہوجائے عوام مرتی ہے تو مر جائے لیکن مقدس گائے ”جمہوریت “کو زندہ رہنا ہے کیونکہ اسی میں سرمایہ دار، جاگیردار مفاد پرست سیاستدانوں کا مفاد ہوتا ہے ۔


حالیہ دنوں میں دو وفاقی وزراء کے بیانات کی وجہ سے ایک بار پھر اس مقدس گائے پر حملے کا خطرہ محسوس کیاجارہاتھاپاکستانی سرحدوں کے جغرافیائی محافظوں کے اہم اجلاس میں بھی دو نوں وفاقی وزراء کے بیانات پر تشویش کا اظہار کیاگیا جس کے بعد وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کو تحریری طور پر لمبی چوڑی وضاحتیں دینی پڑی اور معاملہ پرکسی حد تک قابو پایا گیا لیکن دوسری طرف وزیر اعظم نوازشریف کی خواہش پرسابق صدر وپیپلزپارٹی کے شریک چےئرمین آصف علی زرداری نے وزیر اعظم ہاوٴس میں ملاقات کرکے یہ واضح کردیا کہ وہ دونوں بڑے ذاتی مفادات(اقتدارکی بندربانٹ)کیلئے چھوٹے چھوٹے ذاتی اختلافات کو پیش پشت ڈال دیں گے اگر کسی ادارے نے مقدس گائے کو چھڑنے یامارنے کی کوشش کی تو یہ ملکر اسکاراستہ روکیں گے اس کے علاوہ اقتدار کے کھیل میں شریک دیگر سیاستدانوں کی جانب سے بھی مقدس گائے کے حق میں بیانات دلوائے گئے لیکن اس کے باوجود مقدس گائے کبھی محفوظ نہیں سمجھی جاسکتی اس پر ایک دن حملہ ہوناہی ہے کیونکہ یہ مفاد پرستوں کی آمادگاہ بن چکی ہے اس لئے اسکا خاتمہ یقینا عظیم ثواب کا کام ہوگا ۔

(جاری ہے)


سابق وزیر اعظم ذوالفقارعلی بھٹو نے اپنے پسندیدہ ترین فوجی جرنیل ضیاء الحق کو پرمووٹ کرکے آرمی چیف بنایا نوازشریف نے بھی اپنے پسندیدہ ترین جرنیل پرویز مشرف کو دیگرجرنیلوں سے بائی پاس کرکے آرمی چیف بنایا دونوں نے ان حکومتوں کا تختہ الٹایا کیونکہ پاک فوج ایک ڈسپلن ادارہ ہے جس نے اس ملک کے تحفظ کی قسم کھائی ہے اس پر جب بھی عوامی پریشر آیا تو مفاد پرستوں کے خلاف ایکشن میں ضرور آتی ہے آج موجودہ وزیراعظم نوازشریف نے بھی ایک سینئر جرنیل کو بائی پاس کرکے جنرل راحیل شریف کو آرمی چیف بنایا اور نوازشریف کا اس سے امید رکھنا کہ وہ ہمارے مفادات کا تحفظ کرنے والی مقدس گائے کو کچھ نہیں کہیں گے تویہ نوازشریف کی بھول ہے پاک فوج ایک ڈسپلن ادارہ ضرور ہے لیکن اسے چلانے والا صرف آرمی چیف ہی نہیں بلکہ ملک بھر میں موجود کورکمانڈرز بھی ہوتے ہیں جو کورکمانڈراجلاس میں مختلف ایشوز پر آرمی چیف سے بھی جواب طلبی کرتے ہیں لیکن جیسے ہی اجلاس ختم ہوتاہے توتمام کورکمانڈرز ڈسپلن کے باعث اسی آرمی چیف کے حکم پر من وعن عمل بھی کرتے ہیں اگر پاک فوج یاپھر ملک کو مقدس گائے کی چھتری تلے موجود مفاد پرست سیاستدانوں سے خطرہ درپیش ہوا تو یقینا پاک فوج اپنی قسم کی پاسداری ضرور کرئے گی ۔


حال ہی میں چند ٹکوں کے عوض سروے کرنے والے گیلپ نامی ایک ادارے نے سروے جاری کیاہے کہ برسراقتدار جماعت اور اس کے قائدین پاکستان کی مقبول ترین شخصیات اور ان کی کارکردگی ناقابل تحسین ودیگر صوبوں سے بہترہے ان کے سروے کو کسی ذی شعور شخص نے تسلیم نہیں کیاتاہم میڈیا میں بڑے بڑے اشتہارات کے ذریعے اسکا چرچا ضرور کیا گیا اس سروے کو جہاں دیگر جماعتوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایاگیاوہاں اقتدار سے محروم تاہم مقدس گائے کی چھتری کا تحفظ کرنے والے پاکستان مسلم لیگ پنجاب کے سینئر مرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف کو چیلنج کیا ہے کہ وہ پنجاب میں اپنی حکومت کے 9 اور میرے 5 سال کے دوران ہونے والے عوامی فلاحی و ترقیاتی کاموں، ضروری استعمال کی اشیاء کی قیمتوں اور امن عامہ کے بارے میں اصلی و عوامی سروے کروائیں ہماری ایک سکیم ناکام اور ان کی ایک بھی کامیاب نہیں ہوئی حکمران اپنی برتری کا غلط پراپیگنڈہ کر کے چھوٹے صوبوں کا احساس محرومی بڑھا رہے ہیں اپنے من پسند سروے کے ذریعہ دوسرے صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو نیچا دکھانے کی کوشش نہایت افسوسناک ہے حالانکہ پنجاب کے وزیراعلیٰ شہبازشریف پہلے تین سال کے بعد اب چھ سال سے وزیراعلیٰ ہیں جبکہ خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ کو صرف دس ماہ ہوئے ہیں، دس ماہ کا چھ سال کی کارکردگی سے مقابلہ سراسر زیادتی ہیچودھری پرویزالٰہی کاکہناتھا کہ حقیقی سروے سے پتہ چل جائے گا کہ پنجاب میں ہماری حکومت کے بعد موجودہ حکمرانوں کے دور میں آٹا، چینی، دالوں، گھی وغیرہ، ڈکیتیوں، جرائم، خود کشیوں، اغواء برائے تاوان، گاڑیاں موٹر سائیکل چھیننے کی وارداتوں اور سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد میں کتنے گنا اضافہ ہوا ہے، کتنے لوگوں کو زکوٰة اور ہسپتالوں میں فری ادویات نہیں مل رہیں، ہمارے بنائے گئے کتنے ہسپتال، برن یونٹ، سکول، کالج چالو نہیں ہوئے چودھری پرویزالٰہی کامزیدکہناتھا کہ حقیقی سروے میں پتہ چل جائے گا کہ پیلی ٹیکسی، آشیانہ، ٹریکٹر اور دیگر سکیمیں کہاں گئیں، 2 روپے کی روٹی کہیں نہیں لیکن سستی روٹی اتھارٹی پر 22 ارب روپے خرچ ہو گئے، خدا کا شکر ہے کہ 1122 سمیت ہماری سکیموں کو یہ بند نہیں کر سکے لیکن ان میں رخنہ ڈالنے کی کوششیں نہیں چھوڑ رہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے چھوٹے مکانوں اور 12 ایکڑ اراضی پر ٹیکس ختم کیا انہوں نے پھر سے لگا دیا، ہم 14 لاکھ بیروزگاروں کو روزگار دیتے تھے یہ چھین رہے ہیں جبکہ خواتین، بچیوں اور بچوں سے زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن مجرموں کو سزا تو کیا پکڑے بھی نہیں جا رہے انہوں نے کہا کہ غیر ملکی انوسٹمنٹ کے محض دعوے ہیں، ایک ہفتہ اُدھر جاتے ایک ہفتہ اِدھر رہتے ہیں لیکن ایک بھی منصوبہ پر عمل نہیں ہوا۔

پنجاب یوتھ فیسٹیول میں عالمی ریکارڈز کے نام پر دھوکہ دہی کی گئی گینز بک ریکارڈ والوں نے صرف ایک ریکارڈ تسلیم کیا ہے اس دھوکہ دہی کا مقدمہ درج ہونا چاہئے ان کاکہناتھا کہا کہ اپنے پچھلے دور میں احتجاجی جلوسوں کی قیادت کرنے والے شہباز شریف اپنا نام تبدیل کرنے کے وعدے کے مطابق نیا نام خود تجویز کر دیں۔
چوہدری پرویز الہی نے موجودہ حکمرانوں کی دھکتی رگ پر ہاتھ رکھا ہے گیلپ کے جواب میں کیانئے سروے سامنے آئے گا ؟کیایہ سروے موجودہ حکومت کے خاتمے کو روک سکتاہے ؟ہماری نظر میں اس سروے کی حیثیت بھی پی ایچ ڈی کی اسی ڈگری کی مانند ہے جو وزیر اعظم کے ماتحت ادارے پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر مجاہدکامران نے انکی خدمات کے اعتراف میں نوازشریف کو دی تھی اور انہوں نے بخوشی اسے قبول کرکے اپنے نام کے ساتھ ڈاکٹرکا اضافہ کردیا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :