یہ ہے پاکستان

منگل 25 مارچ 2014

Muhammad Saqlain Raza

محمد ثقلین رضا

کہاجاتاہے کہ نائن الیون کے بعد کئی مہینوں تک امریکی خوف کے مارے سو نہیں پائے بلکہ جن لوگوں نے بلندوبانگ عمارات کو گرتے دیکھا وہ یاتو ذہنی مریض بن گئے یا پھر انہوں نے دیہی علاقوں میں پنا ہ ڈھونڈ لی ۔ اس واقعہ کے بعد سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والے ممالک میں پاکستان پہلے نمبرپررہا ‘پاکستان کی اربوں ڈالر کی املاک تباہ ہوگئیں بلکہ ستر ہزار سے زائد معصوم شہری‘ فوجی‘ پولیس اہلکاران ‘ بچے تک شہید ہوگئے ۔

1999ء سے لیکر 2014تک جس قدر تباہی وبربادی کے مناظر پاکستانی قوم نے دیکھے ہیں شاید ہی اس کی نظیر مل سکے۔ اسی پر ایک غیر ملکی دانشور نے کہاتھا کہ ایک نائن الیون نے امریکی قوم کو ذہنی مریض بنادیا اورآج چودہ سال گزرنے کے باوجود وہ قوم ابھی تک اس کے حصار سے باہر نہیں نکل سکی دوسری جانب پاکستان میں آئے روز نائن الیون ہوتاہے لیکن یہ قوم پریشان تو ہے لیکن خوفزدہ نہیں ۔

(جاری ہے)

اسی پر کہاگیا کہ زندہ دلی کے اعتبارسے پاکستانی قوم سب سے بلند مقام پر ہے
صاحبو! ہم قلم کے مزدور وں کے ذہن میں نجانے کیوں سما گیا ہے کہ اس قوم کی بدخوہی ‘بدگمانی پیداکرکے اور مایوس کن صورتحال اپنے پڑھنے والوں کے سامنے رکھ کر شہرت کی بلندیوں کو چھواجاسکتاہے۔ آئے روزہونیوالے سانحات کی حقیقت اپنی جگہ لیکن کیا قوم کے حوصلے بلند رکھنے اور انہیں مزید ہمت پر اکسانے کیلئے مثبت پہلوؤں پر روشنی نہیں ڈالی جاسکتی؟ یقینا اگر ایسا ہوجائے اور ہر دس میں سے ایک لکھار ی بھی اس کھلی کتاب کے اوراق قوم کے سامنے رکھنے کافریضہ انجام دے تو یہ قوم کی حوصلہ مندی کاباعث بنے گا ۔


ہمارے دیرینہ رفیق ‘ ٹیکنیکل ایجوکیشن کے حوالے سے کھوجی طبیعت کے حامل پروفیسر فداحسین ملک اکثر کہاکرتے ہیں کہ میں آنیوالی نسل سے مایوس نہیں ہوں کیونکہ ہم اپنی نسل کو کچھ نہیں دے پائے لیکن اب جو نسل پروان چڑھ رہی ہے وہ کم ازکم ہم سے زیادہ باصلاحیت ہے اس سے امید ہے کہ وہ آنیوالی نسل کو بہت کچھ دے جائیگی۔ بتایاکرتے ہیں کہ وہ ٹیکنیکل ایجوکیشن سے وابستہ افراد کے ہمراہ ملائشیا گئے ۔

بلند وبالا عمارت کے علاوہ بہترین ٹیکنیکل ایجوکیشن سسٹم اوروسائل دیکھ کر انہیں اپنا وطن پاکستان یاد آگیااور پھر وہ تھوڑے سے مایوس بھی ہوئے اسی دوران ایک ملائشین انسٹرکٹر نے کہاکہ مسٹر فدا ! آپ کیوں مایوس ہیں‘ ہم نے یہ سب کچھ پاکستان سے ہی حاصل ہے‘ میرا ایمان ہے کہ پاکستانی قوم دنیا کی سب سے باصلاحیت قوم ہے۔ اسی انسٹرکٹر نے یہ بتاکر حیران کردیا کہ خلائی جہاز کی ڈائریکشن درست رکھنے کیلئے اور اس کا زمین سے کمپیوٹرکے ذریعے رابطہ برقرار رکھنے والی چپ ایک پاکستان کی ایجاد ہے‘ اس نے یہ بھی بتایا کہ (اُس وقت ) ناسا کا چیئرمین بھی ایک پاکستانی نژاد ہے۔


پروفیسر فدا ملک کی باتوں نے حوصلہ بخشا تو ہم کھوج میں پڑگئے ۔ برادرم فہیم احمدخان نے اسی کوشش کے دوران بتاکر حیران کردیا کہ دنیا بھر میں کمپیوٹر کے حوالے سے لیجنڈری کردار کے حامل بل گیٹس نے ترقی پذیر ممالک میں سافٹ وئر انجینئر ز کی تیاری کیلئے بطور خاص معاونت کی ۔ بھارت پاکستان کی آبادی‘ وسائل‘ ترقی کے اعتبار سے کہیں آگے ہے ظاہر ہے کہ بل نے اسے اس معاملے میں زیادہ امداد دی لیکن حیران کن بات یہ رہی کہ دنیا کے کم عمر ترین سافٹ وئر انجینئر ز میں سے چار پاکستانی نوجوان منتخب ہوئے لیکن بے پناہ وسائل رکھنے والا بھارت اس معاملے میں تین انجینئرز کے ساتھ پیچھے رہ گیا ۔

یہاں اگر ذکر فائٹر پائلٹ کا ہوجائے تو یقینا چار چاند لگانے کے مترادف ہے فائٹر طیارے کواڑانا گویا اتنا آسان نہیں ہے 26سالہ عائشہ فاروق نے جنگی جہاز کو اڑا کر نہ صرف دنیا کو حیران کردیا بلکہ پاکستان کو طرح طرح کے الزامات لگانے والوں کے منہ بھی بند کردئیے۔
آگے چلئے ارفع کریم رندھاوا کو کون بھول سکتاہے ۔ حقیقی معنوں میں پاکستان کاروشن چہرہ‘ نوسال کی عمر میں دنیا کی کم عمر ترین سافٹ وئر انجینئر بننے والی پاکستان کی بیٹی کو کون بھول سکتاہے ۔

اسے نوسال کی عمر میں دنیا کی کم عمر ترین مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل کا اعزاز ملا اور پھر بل گیٹس نے اسے ملاقات کیلئے امریکہ بلایا اور مائیکروسافٹ کی طرف سے اعزاز ات سے نوازا۔پاکستان کی اس بیٹی نے سلام پاکستان صدارتی ایوارڈ بھی حاصل کیا۔ یہ روشن چہرہ اب دنیا میں نہیں ہے لیکن آج بھی قوم اس بیٹی پر فخر کرتی ہے ۔اعزازات کی بات کو ایک طرف رکھتے ہوئے اگر ذرا حقائق کا رخ دوسری طرف موڑکر دیکھیں تو کئی حیران کن مناظر سامنے آتی ہے۔

دنیاکے ایک بہت بڑے ادارے کے سرو ے کے مطابق صلاحیت کے اعتبار سے پاکستانی قوم دنیا کے پہلے تین ممالک میں شامل ہے۔ دنیا کی سپریم پاور امریکہ کے میٹرک لیول کے طلبہ کودنیا کا ”ڈل ترین طالبعلم“ ماناگیا ہے اسی درجہ بندی میں پاکستانی طلبہ کہیں اونچے اورآگے دکھائی دیتے ہیں۔ خداوند قدو س کا انعام ہی تو ہے کہ پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ نوجوانوں کا ملک بھی قرار دیاجاسکتاہے اور اس کی آبادی کا ساٹھ سے باسٹھ فیصد تک نوجوانوں پر مشتمل ہے۔


پاکستانی قوم کی انفرادی کرپشن ‘کردار کے حوالے سے دنیا بھر میں بڑا واویلا کیاجاتاہے لیکن اس کے روشن پہلوؤں کی طرف نظر کم کم جاتی ہے۔ دنیابھر میں انفرادی طورپر خیرات کرنے والوں میں پاکستانی پہلے نمبر پرہیں‘ مذہب سے محبت رکھنے کے معاملے میں بھی یہ سرزمین سب سے آگے ہے ‘55اسلامی ممالک میں اس سرزمین کومقتدر مقام حاصل ہے۔

عالم اسلام جب کبھی بھی مشکل سے دوچار ہوا پاکستان اورپاکستانیوں نے دوسر ے ممالک کی نسبت سب سے زیادہ کردار اداکیا۔ 1967کی عرب اسرائیل جنگ کی بات کی جائے یا پھر خانہ کعبہ پر قبضہ کی کوششوں کاذکر ‘ پاکستانی کمانڈوز‘ ائرفورس کے جانباروں نے ایسی ایسی داستانیں رقم کیں کہ دنیا حیران رہ گئی۔ عرب اسرائیل جنگ میں پاکستانی دستے نے ضیاالحق (سابق صدر ‘اُس وقت )کی قیادت میں اردن میں اسرائیلی فوج کو ناکوں چنے چبوائے اورپھر اردن کے شاہ کی طرف سے انہیں اعزازات سے نوازاگیا۔


یہ اعزازت ‘ یہ خوبیاں ‘یہ قابل فخر کارنامے اپنی جگہ ‘لیکن اگر موجود ہ پاکستان کو دیکھاجائے تو خامیا ں خوبیوں پر حاوی دکھائی دیتی ہیں اور یہ بھی محض اس لئے ہے کہ پاکستان کو حقیقی معنوں میں جرات مند قیاد ت میسر نہیں آسکی۔ نپولین کاقول یاد آرہاہے انہوں نے کہا تھا کہ اگر بھیڑوں کے لشکر کی قیادت شیر کے سپرد کردی جائے تو بھیڑیں شیروں کی طرح لڑیں گی اوراگر شیروں کے لشکر کی قیادت بھیڑ کے سپرد کردی جائے تو سارے شیر بھیڑوں کی طرح لڑیں گے ۔ یقینا پاکستان کے شیر وں کی قیادت اب تک بھیڑوں کے سپرد رہی ہے تبھی تو وہ جرات‘ بہادری‘ اخلاص محنت ‘مشقت کے باوجود اس مقام سے محروم ہے جواس کا حق بنتا تھا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :