امریکی کمیشن پینل برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی اور چند پس پردہ حقائق

منگل 25 مارچ 2014

Hafiz Muhammad Faisal Khalid

حافظ محمد فیصل خالد

حافظ محمد فیصل خالد
امریکی حکومت کے مشاورتی پینل کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا میں ان ممالک کی تعداد بڑھتی جارہی ہے جو توہین مذاہب کے قوانین کو استعمال کر رہے ہیں اور توہین مذاہب کے قوانین کے تحت پاکستان نے سب سے زیادہ افراد کو قید کیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 14 افراد کو توہین مذہب کے قانون کے تحت سزائے موت سنائی جاچکی ہے۔

جبکہ 19 افراد کو عمر قید کی سزائیں سنائی جاچکی ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اگرچہ پاکستان میں توہین مذاہب کے قوانین کے تحت سنائی جانے والی سزائے موت پر عمل درآمد نہیں کیا گیا لیکن اس قانون کے تحت اقلیتوں پر کئی حملے کئے جاچکے ہیں۔ کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے امریکی حکومت کو تجویز دی ہے کہ حکومت پاکستان پر زور دیا جائے کہ وہ کالعدم تنظیموں کے خلاف ملک گیر آپریشن شروع کرے اور ان کے راہنماؤں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں رپورٹ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ حکومت پاکستان ملک میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی سفارش کی گئی کہ پاکستان سے مطالبہ کیا جائے کہ وہ توہین مذاہب قوانین کے استعمال پر اس وقت تک پابندی عائد کرے جب تک یا تو اس قانون میں اصلاحات نہیں لائی جاتیں یا پھر اس قانون کو سرے سے ختم ہی کر دیا جائے۔

رپورٹ میں یہ بھی تجویز کیا گیا کہ توہین مذاہب کے قوانین کے تحت جن افراد کو حراست میں لیا گیا۔ ان کو فوری طورپر رہا کیا جائے اور عام معافی کا اعلان کیا جائے۔کمیشن کی اس رپورٹ کے مطابق مذہبی آزادی کے حوالے سے دنیا کے ممالک کو دو درجوں میں تقسیم کیا گیا۔ پہلے وہ ممالک ہیں جو پہلے درجے میں آتے ہیں اور یہ وہ ممالک ہیں جن پر امریکہ کو خاص تشویش ہے۔

پہلے درجے میں آنے والے ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے۔ جبکہ دوسرے درجے میں آٹھ ممالک ہیں جن میں افغانستان اور بھارت بھی شامل ہیں۔ تاہم پہلے درجے میں پندرہ ممالک ہیں جن میں سے آٹھ ایسے ہیں جن پر مذہبی آزادی کے حوالے سے پہلے ہی سوالیہ نشان لگایا جاچکا ہے۔ پاکستان کے حوالے سے اس کمیشن رپورٹ نے جو تجاویز پیش کیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ پاکستان کو مذہبی آزادی کے حوالے سے خاص تشویش کا ملک قرار دیا جائے۔

کمیشن میں اس بات کو بھی تسلیم کیا گیا کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کے بعد امریکہ اور پاکستان کے روابط بہت حد تک تبدیل ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں یہ مزید کہا گیا کہ پاکستان میں پاکستانی حکام نے بھی ابھی تک ان پر تشدد کاروائیوں کے کسی بھی ملزم کو سزا نہیں دلوائی۔ اس رپورٹ میں خاص بات یہ دیکھی گئی کہ اس رپورٹ میں مرزائیوں کے حوالے سے خاص طورپر ذکر کیا گیااور کہا کہ آئین پاکستان میں تبدیلی کرکے قادیانیت کے خلاف جانے والے تمام تر قوانین کو ختم کیا جائے اور جہاں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی بات کی گئی وہاں پر خاص طور پر فتنہ قادیانیت کے تحفظ کا تذکرہ بھی کیا گیا اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ یا تو وہ قادیانیوں کے خلاف جانے والے قوانین میں ترمیم کرے یا پھر انہیں مکمل طور پر ختم ہی کر ڈالے۔

جس کے لئے آئین پاکستان میں ترمیم درکارہوگی۔ اس موقع پر ذکر کرتا جاؤں کہ مذہبی آزادی سے متعلق قوانین اس وقت حرکت میں آتے ہیں۔ جب مذہبی عقائد کی توہین کی جائے۔ اس رپورٹ میں تفصیلاً بتایا گیا کہ کن افراد کے خلاف کیا کیا سزائیں دی گئیں اور جن میں خاص طورپر قادیانیوں کا تذکرہ کیا گیا۔ جس سے ایک بات واضح ہو جانی چاہیے کہ قادیانی توہین مذاہب کے سب سے زیادہ مرتکب ہوتے ہیں اور یہ فتنہ نہ صرف اسلام بلکہ ملک پاکستان کی سالمیت کو بھی ٹھیس پہنچا رہا ہے اور ایک طرف تو پاکستان کے قوانین کو چیلنج کرتے ہیں اور دوسری جانب اپنی مظلومیت کا ڈھنڈورا پیٹ کر عالمی برادری میں پاکستان کے استحقاق کو مجروح کرنے کی ناپاک کوششیں کر رہے ہیں ۔

جس کے بعد کم از کم ایک بات تو مکمل طورپر واضح ہو جاتی ہے کہ قادیانی صرف مذہب اسلام ہی کے نہیں بلکہ ملک پاکستان کے بھی دشمن ہیں اور پاکستان میں رہتے ہوئے امریکی ایجنٹ کے طورپر کام کررہے ہیں۔ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ قادیانیوں نے پاکستان میں رہتے ہوئے ہمیشہ پاکستان کے آئین اور قوانین کی خلاف ورزی کی اور پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے ہر سطح پر اپنا کردار اد اکیا اور دوسری طرف تمام تر قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے بعدبھی خود کو مظلوم کہلوارہے ہیں۔

کیا یہ سرعام بدمعاشی نہیں کہ ایک ملک میں رہتے ہوئے اسی ملک کے بنیادی قوانین کی خلاف ورزی کی جائے اور ان خلاف ورزیوں کے بعد عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے اپنی مظلومیت کا ڈھنڈورا پیٹا جائے۔ لہذا اس رپورٹ کی اشاعت کے بعد فتنہ قادیانیت کا اصل اور مکروہ چہرہ کھل کر سامنے آچکا ہے اور حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام کو چاہیے کہ اس فتنہ سے آہنے ہاتھوں نمٹا جائے اور نمٹنے کیلئے ایک جامع حکمت عملی وضع کی جائے اور حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے آئین میں ترمیم کرنے کی بجائے فتنہ قادیانیت کے خلاف اور اسلام اور پاکستان کے حق میں کچھ سنجیدہ اور عملی اقدامات اٹھائے تاکہ اس فتنہ کا مکمل طو رپر سدباب کیا جاسکے اور ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا جاسکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :