اے چاند یہاں نہ نکلا کر

منگل 4 مارچ 2014

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

اگر میں جھوٹ بول رہا ہوں تو روز محشر خدا مجھے کافروں کی لسٹ میں اٹھائے۔ یہ الفاظ میرے نہیں بلکہ رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کے ہیں جوانہوں نے پارلیمنٹ لاجز کے مکینوں پر سالانہ 5کڑورروپے کی شراب نوشی اور رقص و سرور کی محفلیں منعقد کرانے کا راز افشاں کرنے کی پاداش میں حکومتی اراکین کا اپنے اوپر ”جھوٹا “ ہونے کے الزام میں کہے جس پر میڈیا اور عوام کی ایک کثیر تعداد اس بحث کا حصہ بنی ہوئی ہے۔

حکومت اس الزام کو ”میں نہ مانوں“ والی پالیسی پر عملدرآمد کرتے ہوئے تردید ی بیانات جاری کر رہی ہے جبکہ دوسری جانب ڈائریکٹر پارلیمنٹ لاجز تاج وارثی کو راتوں رات ہی تبدیل بھی کر دیتی ہے جس سے حکومتی اراکین کی طرف سے جاری تر دیدیں اپنی موت آپ ہی مر جاتی ہیں۔

(جاری ہے)

جمشید دستی نے تو میڈیا کے نمائندوں کی موجودگی میں پارلیمنٹ لاجز کے مختلف حصوں سے انٹرنیشنل معیار کی ” وسکی“ کی بوتلیں بھی برآمدکرائیں اور لاجز میں منعقدہ رقص و سرور کی محفلوں کی ویڈیو بھی منظر عام پر لانے کا دعویٰ کرتے ہوئے اس معاملے پر ہائیکورٹ کے جج سے تحقیقات کرانے کی درخواست بھی کی ہے۔


قارئین کرام !جہاں تک بات ہے جمشید دستی کی تو یہ بھی فاسق لوگوں کے اس گروہ کا حصہ ہیں جو پچھلے کئی سالوں سے اس ملک کو لوٹتے چلے آرہے ہیں ۔لیکن اپنی زبان سے نکالے ہوئے ان الفاظ کی روشنی میں ان کی بات پر یقین کر بھی لیا جائے تو اس میں ایسی کوئی حیرت کی بات نہیں ۔یہ کو ئی پہلا واقعہ نہیں ،بلکہ اس سے پہلے بھی کئی اس طرح کے واقعات سامنے آچکے ہیں ۔

سیاسی ، بیورو کریسی اور عدالتی اشرافیہ سمیت صنعتکاروں اور تاجروں کی طویل فہرست ہے جن کے ہاں شراب نوشی باقاعدہ فیشن کا روپ اختیار کر کے ان کی زند گیوں ں کا لازمی حصہ بن چکی ہے اور یہی وجہ ہے جس کی وجہ سے امریکی اخبار واشنگٹن ٹائم نے پاکستان کو دنیا بھر میں سب سے زیادہ اعلیٰ قسم کی شراب پینے والے ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ہماری بد نصیبی کہ ہمارے اوپر حکمرانی کر نے والے زیادہ تر افراد شراب اور رقص و سرور کی محفلوں کے رسیا رہے اور ان میں سے بعض آج بھی ہیں۔

کچھ عرصہ پہلے ہی چوہدری شجاعت حسین اور ان کے رفقا ء کار کی وہ ویڈیو جس میں یہ لوگ ”ناچنے والی“ کے رقص سے لطف اندوز ہوتے اور اسے خوب داد دیتے دکھائی دے رہے تھے کی بریکنگ نیوز ابھی تک دماغ کی میموری میں محفوظ ہے۔ ایک بزرگ دوست کے بقول ہمارے ایک صدر ایسے بھی گذرے ہیں جن سے شراب کی ایک بوتل کے عوض بڑے سے بڑا کام لیا جا سکتا تھااور ہمارے اکثر دریاؤں کے سودے بھی انہی چند بوتلوں پر ہوئے ۔

ماضی قریب میں بھی چین کے دورے کے دوران ہمارے ایک صدر صاحب کی شراب سے بھرے گلاس کو ہاتھ میں تھامے تصاویر سامنے آچکی ہیں جبکہ پنجاب کے سابق گورنرا ور سندھ کے کچھ وزرا ء کی بھی کچھ ایسی ہی تصاویرمنظر عام پر آچکی ہیں ۔ کون نہیں جانتا کہ ملک کے ہو ٹلوں سے جاری ہونے والی شرابوں کو بوتلیں کون کہاں لے جا تا ہے؟شام گئے سے رات کے آخری پہر تک عوام کا خون چوستے اپنے آپ کو ”عوامی خادمین “ کہلانے والے ڈاکو اور لٹیرے عیاشی کے نام پر بنائے گئے مختلف کلبوں میں شراب کے نشے میں مست ہوئے ہوتے ہیں۔


قارئین محترم ! قابل افسوس بات ہے کہ قا ئد اعظم محمد علی جناح  کی وفات کے بعد سے ہمیں کوئی بھی اچھا رہنما میسر نہ آسکا جس کی وجہ سے سیاست کو کاروبار بنا نے والے لوگوں نے ہمارے اوپر حکمرانی شروع کر دی اور ہم نے بھی پورے ہو ش و حواس کے ساتھ اپنی اور آنے والی نسلوں کے مسقتبل کی ڈوریں ان کے ہاتھوں میں تھما دی ہیں۔یہ جب چاہتے ہیں ”یوتھ فیسٹیول“ کے نام پر ایسے ایسے مذاق کرتے ہیں کہ پوری دنیا جو پہلے ہی ہمارے حال پر ہنس رہی ہو تی ہے پورے زور کے ساتھ ہماری کرتوتوں پر قہقہے لگارہی ہوتی ہے۔

جس ملک میں کرپشن، مہنگائی،بے روزگاری، انصاف اور صحت جیسی ضروری سہولیات کے شدید فقدان کے عالمی ریکارڈ بنے ہوں ، لوگ بھوک اور افلاس کی وجہ سے خود کشی کے ریکارڈ قائم کر ہے ہوں وہاں اربوں روپے خرچ کر کے انتہائی فضول سے عالمی ریکارڈ بنائے جا رہے ہیں اورکبھی کڑوروں روپے ضائع کر کے قومی ترانہ پڑھنے کی تقریب کو چند لمحے پہلے ملتوی کر دیا جا تا ہے۔

تعلیمی ادروں میں جہاں پہلے ہی تعلیم نام کی شے کا قحط ہے وہاں طالبعلموں کو سالانہ امتحانات کے قریب جھنڈیا ں لہرانے کے عالمی ریکارڈ کو توڑنے کی خاطرقوم کے معماروں کاقیمتی وقت ضائع کیا جارہا ہے بلکہ ان تقاریب میں شر کت نہ کر نے والے طلبا ء کو بھاری جر مانے بھی کئے جا رہے ہیں ۔ شاید حبیب جالب نے ایسے ہی رہنماؤ ں کے بارے میں کہا تھا:
اے چاند یہاں نہ نکلا کر
بے نام سے سپنے دیکھا کر
یہاں الٹی گنگا بہتی ہے
اس دیس میں اندھے حاکم ہیں
نہ ڈرتے ہیں نہ نا دم ہیں
نہ لوگوں کے وہ خادم ہیں
ہے یہاں پہ کاروبار بہت
اس دیس میں گردے بکتے ہیں
کچھ لوگ ہیں عالی شان بہت
اور کچھ کا مقصد روٹی ہے
وہ کہتے ہیں سب اچھا ہے
مغرب کا راج ہی سچا ہے
یہ دیس ہے اندھے لوگوں کا
اے چاند یہاں نہ نکلا کر

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :