ویلنٹائین ڈے ۔اندھی تقلید
جمعرات 13 فروری 2014
(جاری ہے)
ہر سال14فروری کو دنیا بھر میں خواتین و حضرات Valentine's Day یا محبت کے اظہار کا دن مناتے ہیں۔اور محبت کے اظہار کیلئے کسی سے شناسائی ضروری نہیں۔
ویلنٹائین ڈے کی Promotions میں جہاں میڈیا اور لبرل فاشٹ بڑا کردار ادا کرتے ہیں وہاں ملکی و غیر ملکی کمپنیاں بھی کارڈز اور پھولوں کی فروخت کی مد میں ملک سے برا سرمایا سمیٹنے میں مصروف عمل ہوتے ہیں اور آج کے اس comercialised دور میں اس دن کو ایک تجارتی source کے طور پر پروموٹ کر کے معاشرے کے اخلاقی پہلو کو تباہ کرتی ہیں۔غرضیکہ یہ تمام عوام مل کرمحبت کے اظہار کے نام پردراصل معاشرے کی بربادی کا سبب بنتے ہیں۔۔۔ اور ستم ظریفی اس قوم کی جسکا ایک ایک بال غیر ملکی قرضوں میں جکڑا ہو، جو قوم دہائیوں سے جنگ کی حالت میں ہو، جسے بنیادی ضروریات زندگی کی چیزیں با آسانی دستیاب نہ ہوں، جسے پینے کیلئے صاف شفاف پانی تک میسر نہ ہو۔جو صحت کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہو اورجو تعلیمی میدان میں بھی دنیا سے پیچھے ہو۔۔۔۔کیا وہ قوم اس قسم کی فضولیات اور خرافات کی متحمل ہو سکی ہے؟؟۔ کیا اس قوم کی تہذیب اور روایات اسکی اجازت دیتی ہیں؟؟۔ کیااس قوم کا مذہب اسلام اس فحش ، غیر اخلاقی اور فضول رسم یا تہوار کی اجازت دیتا ہے؟؟؟۔بقول شاعر،
ہر کوئی مست مے ذوق تن آسانی ہے
تم مسلمان ہو؟ یہ انداز مسلمانی ہے؟
مذہب اسلام جو کہ مکمل ضابطہ حیات ہے کسی بھی قسم کی فضولیات، خرافات اور بے حیائی پر مبنی سرگرمیوں کی سرحا نفی کرتا ہے۔اللہ قرآن کی سورہ نور میں فرماتا ہے،
’ مسلمان مردوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں،یہی انکے لئے پاکیزگی ہے،لوگ جو کچھ کریں،اللہ سب سے باخبر ہے۔اور مسلمان عورتوں سے بھی کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں۔
سورہ نور کی ایک اور آیت کے مطابق،
”وہ لوگ جو ایمان والوں میں بے حیائی پھیلانا چاہتے ہیں،انکے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے“
حضرت ابو بکرصدیق رضی اللہ نے روائت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا” جب لوگوں کا یہ حال ہو جائے کہ وہ برئی دیکھیں اور اُسے بدلنے کی کوشش نہ کریں،ظالم کو ظُلم کرتے ہوئے پائیں اور اُسکا ہاتھ نہ پکڑیں،تو قریب ہے کہ اللہ اپنے عذاب میں سب کو لپیٹ لے، قسم تُم پر لازم ہے کہ بھلائی کا حُکم دو اور برائی سے روکو،ورنہ اللہ تُم پر ایسے لوگ مسلط کریگا جو تُم میں سے بدتر ہونگے،اور وہ تُم کو سخت تکلیف دیں گے۔پھر تہارے نیک لوگ اللہ سے دعا مانگیں گے مگر وہ قبول نہ ہوگی۔ “
صحیح بخاری کی ایک اور حدیث کے مطابق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ” تم لوگ اپنے سے پہلی قوموں(یہود و نصاری) کی قدم بقدم پیروی کروگے۔اگر وہ لوگ گوہ کے سوراخ میں داخل ہونگے تو تم لوگ اس میں بھی داخل ہونے کی کوشش کرو گے۔۔
اسلام کے علاوہ دیگر مذاہب میں بھی ایسی غیر اخلاقی حرکات کی قطا اجازت نہیں۔۔۔۔عیسایت کے پیروکار ممالک بھی ایسے شرمناک اور تہذیب کے قاتل تہوار کو رواج دینے میں ہچکچاہٹ کا شکار رہے۔ فرانس نے ایک موقع پر اس لغو تہوار کو1776 میں ممنوع قرار دے دیا اور اٹلی،ہنگری، آسٹریا اور جرمنی نے بھی اس فحش رسم سے پیچھا چھُڑا لیا جبکہ انگلینڈ میں puritans کے دور حکمرانی تک اس پر پابندی رہی مگر چارلس دوئم نے اپنے رُمانوی ذوق کی بنا پر اسے دوبارہ ہوا دی۔۔ایک عیسائی روائیت کے مطابق،
For this is the will of God, even your sanctification, that ye should abstain from fornication" (Thessalonians 4:3)
ترجمہ:۔ چنانچہ خدا کی مرضی یہ ہے کہ تم پاک بنو یعنی حرامکاری سے بچے رہو(تھسلینکیوں باب4آیت3)
دوسری روائیت،
"But fornication, and all uncleanness, or covetousness, let it not be once named among you, as becometh saints;" (Ephesians 5:3)
ترجمہ:۔اور جیسا کہ مقدسوں کو منسب ہے تم میں حرام کاری اورکسی طرح کی ناپاکی یا لالچ کاذکر تک نہ ہو۔(افسیوں باب5آیت3)
تیسری روائیت،
"Even as Sodom and Gomorrha, and the cities about them in like manner, giving themselves over to fornication, and going after strange flesh, are set forth for an example, suffering the vengeance of eternal fire." (Jude 1:7)
ترجمہ:۔اسطرح ’سدوم اور عمورہ‘ اور انکے آس پاس کے شہر جو انکی طرح حرامکاری میں پڑ گئے اور غیر جسم کی طرف رغب ہوئے، ہمیشہ کی آگ میں گرفتار ہو کر جامی عبرت ٹھہرے ہیں۔(یہودہ باب1آیت7)
مندرجہ بالا روایات سے پتا چلتا ہے کہ دنیا کا ہرمذہبی حلقہ کسی فحش اور لغو پر مبنی سرگرمیوں کی قطعی نفی کرتا ہے۔یہ مذہب سے مفرور ،اخلاق کے دشمن اور روایات سے باغی اور تخریبی اذہان کی کاروائیاں دنیا کی مثبت تہذیب اور طرز حیات کے خلاف کُھلی جنگ ہے۔۔۔۔۔ اگرچہ مغرب نے اپنی الحامی کتابوں کے برعکس اپنے مذہب سے بیگانگی اختیار کرتے ہوئے خرافات پر مبنی دنیا میں ایک نئی تہذیب کی بنیاد ڈال دی ہے۔۔۔تو کیا ہم بھی انکی پیروی میں اندھے ہو کر اپنی سماجی و مذہبی روایات اور طرزوتمدن سے رُوگردانی کریں گے؟؟؟ کیا ہم بھی انکی اندھی تقلید کرتے ہوئے اخلاقیات کا جنازہ نکالیں گےء ؟؟؟؟ کیا ہم بھول گئے ہُم دنیا کے عالمگیر مذہب دین اسلام کے داعی اور دنیا میں آنے والے تمام نبیوں کے سردار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اُمتی ہیں۔۔کیا اتنی شان و شوکت کے حامل ہم اس قدر غلیظ اور گھٹیا کام میں اپنی جوانی اور بڑھاپا سرف کریں گے۔ ۔۔اللہ نے عقل و خُرد جیسی بڑی نعمت سے نواز کر انسان کو جہاں دیگر مخلوقات سے بلند کیا ہے وہاں نبی آخر الزماں کا اُمتی بنا کر مسلمان کو ممتاز مقام دیا ہے۔۔۔۔اب دینی غیرت کا تقاضا ہے کہ ہم شرم و حیا کا مظاہرہ کرتے ہوئے نبی کے اُمتی ہونے کی لاج رکھیں۔وگرنہ بخاری شریف میں نبی اکرم کا قول ہے کہ، ”جب تجھ میں شرم نہ رہے تو جو چاہے کر“۔۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
زاہد رضا چوہدری کے کالمز
-
باہمی دلچسپی کے اُمور
بدھ 19 اکتوبر 2016
-
حیا کے سفیر
اتوار 14 فروری 2016
-
آزادی کے بعد
جمعرات 20 اگست 2015
-
شرمناک غفلت۔
جمعہ 24 جولائی 2015
-
مولوی اورسیاست دان
اتوار 31 مئی 2015
-
تربیت کا فقدان۔۔
جمعہ 22 مئی 2015
-
درمیانی راستہ،امن کا راستہ
منگل 6 جنوری 2015
-
حادثات کا تسلسل اور ہماری حکمت عملی
اتوار 15 جون 2014
زاہد رضا چوہدری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.