اصل کہانی !

ہفتہ 1 فروری 2014

Muhammad Irfan Nadeem

محمد عرفان ندیم

اگر آپ نے پاکستان کے بڑے شہروں میں کچھ وقت گزارا ہے اور ان شہروں کے گنجان آباد علاقوں میں آپ کو جانے کا اتفاق ہوا ہے تو یقینا آپ نے ان علاقوں میں اس طرح کے اشتہار ضرور دیکھے ہوں گے ”کیا آپ کو جاب چاہئے ،آج ہی ہمارے آفس کا وزٹ کریں اور اپنی پسند کی جا ب حاصل کریں “ٹیچرز ،اسٹوڈنٹس اوربی اے پاس لو گوں کے لیے خوشخبری،پارٹ ٹائم جاب حاصل کریں اورلا کھوں کمائیں “میٹرک اور ایف اے پاس اسٹاف کی فوری ضرورت ہے ،سنجیدہ حضرات رابطہ کریں ،پرکشش سیلری پیکج“جب آپ ان کے آفس میں جاتے ہیں توآپ کو ایک لمبے چوڑے لیکچر کے بعدجاب کی خوشخبری سنا دی جاتی ہے ،پھر آپ سے رجسٹریشن فیس مانگی جا تی ہے اور آپ آرام سے خود کو دو تین ہزار کا چونا لگوا لیتے ہیں ۔رجسٹریشن تو آ پ نے کروا دی مگر نہ ان کے پاس کو ئی جاب ہو گی نہ آپ کے خواب پورے ہوں گے ۔

(جاری ہے)

اور اگر کو ئی جاب کے لیے ذیادہ ہی دباوٴ ڈالے تو اس کو کو ئی ایسی جا ب بتا دی جائے گی جسے وہ اپنی توہین سمجھے گا ،مگرآفس والے اس کی بات نہیں سنیں گے اور ان کا صاف جواب ہو گا کہ ہم تو آپ کو جاب دے رہے ہیں لیکن آپ خود ہی نہیں کر رہے ۔اسی طرح آج کل پاکستان میں ایک انٹر نیشنل کمپنیtiens کا بڑا شورمچا ہوا ہے اور اس کے ایک ایک سیمینار میں ہزاروں لوگ اکھٹے ہو تے ہیں اور اب تک لا کھوں کی تعداد میں لوگ اس کے ممبر بن چکے ہیں ۔یہ بھی حقیقت ہے کہ اس کمپنی سے وابستگی کے بعد بہت سے لو گوں نے کامیابیا ں حاصل کی ہیں لیکن اس کمپنی کے طریقہ ء کار میں جو ابہام ہے وہ ابھی تک پردہء اخفا میں ہے اور آفس والے بھی آپ کو اصل حقیقت نہیں بتاتے ۔ آپ کو پورا طریقہء کا ر سمجھانے کی بجائے صرف ممبر بننے پر زور دیا جا تا ہے ۔بہت سارے لوگ اس کمپنی کے طریقہء کار اوراس کی شرعی حیثیت کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو اصل کہانی کیا ہے آپ بھی سن لیں ۔ tiensکا طریقہ کا ر یہ ہے کہ سب سے پہلے آپ کو آفس آنے کی دعوت دی جائے گی،آپ کو ایک تعارفی سیمنار میں بٹھایا جائے گا اور راتوں رات امیر ہو نے کے سبزباغ دکھا کر آپ کو کمپنی کی ٹریننگ کے لیے تیار کیا جائے گا۔ اگر آپ ٹریننگ کے لیے تیار ہو جاتے ہیں تو دو تین دن کی ٹریننگ میں آپ کو یہ کہانی سنائی جا ئے گی ۔”tiens ٹیانشی انٹر نیشنل ایجوکیشنل نیو ٹریشنل سسٹم کا مخفف ہے ۔یہ انٹر نیشنل کمپنی ہے جو”نیٹ ورک مارکیٹنگ سسٹم “کی بنیاد پر کام کرتی ہے ۔کمپنی کا آغاز 1992میں چائنہ سے ہوااور1995میں کمپنی نے ڈائریکٹ سیل کا آغاز کیا ۔2001میں کمپنی نے ایشیاء اور افریقہ اور 2002میں پاکستان میں اپنی سرگرمیوں کا آغاز کیا ۔tiens کوپاکستان میں متعارف کروانے والے شوکت عزیز تھے جنہوں نے جرمنی میں tiensکی ایک تقریب میں شرکت کی اور واپس آ کر پاکستان میں اس کا آغاز کیا ۔اس وقت تقریبا دو سو ممالک میں اس کا نیٹ ورک ہے اور دنیا بھر میں اس کے پچاس ہزار سے زائد دفاتر ہیں ۔tiensکے پاکستان میں چار رجسٹرڈ آفس اسلام آباد ،لا ہور ۔کراچی اور ملتان میں ہیں ۔اس کے دنیا میں پانچ بڑے پروڈکشن پلا نٹ ہیں جو چائنہ،ویت نام ،انڈونیشیا ،ملا ئیشیا اور انڈیا میں ہیں ۔ا س کا مرکزی ہیڈ آفس چائنہ کے دارالحکومت بیجنگ سے دو گھنٹے کے فاصلے پر ہے جہاں ایک بہت بڑا انڈسٹریل زون ہے جس کی لا گت ساڑھے تین کھرب ڈالر تک ہے ۔یہ انڈسٹریل زون 25مربعوں پر مشتمل ہے جس میں پروڈکشن پلانٹ،ریسرچ سنٹر،سات ہزار سائنسدان اور ستائیس سو پی ایچ ڈی ڈاکٹر کا م کر رہے ہیں ۔کمپنی کے مالک مسٹر لی جن یون ہیں جو چائنہ کے امیر ترین افراد میں شمار ہو تے ہیں اور دنیا کے امیر ترین افراد میں وہ پہلے پچاس میں شامل ہو تے ہیں ۔کمپنی کے ذاتی 12بزنس ہیں جن میں ایئر لا ئن ،ٹرانسپورٹ،یو نیورسٹیز ،ہیلتھ ،مائیکروسافٹ،ٹیلی کمیونیکیشن اور ہو ٹل وغیرہ شامل ہیں۔کمپنی کی ایک ہزار سے ذیادہ پرو ڈکٹس ہیں جو دنیا بھر میں سیل ہو تی ہیں اور یہ پروڈکٹس عموما چار قسم کی ہوتی ہیں ،فوڈ سپلیمنٹ،ہیلتھ کیئر ،بیوٹی کیئراور ہو م کیئر یعنی گھریلو استعمال کی اشیاء“
یہ کہانی سنانے کے بعد ایک دوسرے زاویے سے آپ کی ذہن سازی شروع کی جاتی ہے جس کا انداز کچھ یوں ہو تا ہے ”ہم ساری زندگی ملا زمت کر تے ہیں لیکن ہم تجارت کے بارے میں نہیں سوچتے حالانکہ دس میں سے نو فیصد رزق تجا رت میں رکھا ہے ۔tiensآ پ کو تجارت کو موقعہ فراہم کر تی ہے آپ اس کا حصہ بنیں اور آج سے ہی تجارت کا آغا ز کریں۔ہم ساری زندگی دس پندرہ ہزار کی تنخواہ پر کام کر تے رہتے ہیں لیکن کبھی اپنے کا رو بار کے بارے میں نہیں سوچتے ۔دنیا میں دس فیصد افراد ایسے ہو تے ہیں جو کا میاب زندگی گزارتے ہیں آپ آج ہی tiensکا حصہ بنیں اور ایک کامیاب زندگی کا آغاز کریں “اس ٹریننگ کے بعد آپ کو کمپنی کا رڈ جا ری کر دیا جا تا ہے اور اس کے بعد آپ کمپنی کے باقاعدہ ممبر بن جاتے ہیں ۔
یہ تو تھی وہ کہا نی جو آپ کو ٹریننگ کے دوران سنائی جاتی ہے جبکہ اصل حقیقت کیا ہے وہ بھی سن لیں ۔کمپنی کا ممبر بننے کے لیے اس کی پروڈکٹس کی خریداری ضروری ہے ،وہ پروڈکٹس صحت ،خوبصورتی اور گھریلو اشیا ء سے متعلق ہوتی ہیں ،تقریبا ایک ہزار کے لگ بھگ پروڈکٹس کا بتا یا جاتا ہے کہ آپ ان میں سے کو ئی بھی پروڈکٹ خریدیں لیکن آپ کو تین سو ڈالر تک کی پروڈکٹس خریدنا ضروری ہے ۔اور یہ خریداری خواہ آپ دو ہفتوں میں کریں یا دو سالوں میں یہ آپ پر منحصر ہے ۔ممبر بننے کے بعد اگر آپ تین سو ڈالر کی خریداری نہیں کر تے یا مزید افراد کو کمپنی کا ممبر نہیں بناتے تو آپ کمپنی سے کو ئی فا ئدہ حاصل نہیں کر پائیں گے ۔آپ کا کا م ہے کہ آپ مزید افراد کو کمپنی کا ممبر بنائیں پھر وہ نئے ممبران تین تین سو ڈالر کی خریداری کریں یا اپنے ماتحت نیٹ ورک قائم کریں تو آپ کو اس کا بونس ملتا جائے گا ۔اگر آپ تین سو ڈالر کی خریداری نہیں کرتے یا اپنے ماتحت مزید افراد کا نیٹ ورک قائم کر کے کمپنی کی پروڈکٹس سیل نہیں کر تے تو آپ زیرو ہیں ۔دوسرے لفظوں میں یو کہہ لیں کہ کمپنی سے فائدہ حاصل کر نے کے لیے ضروری ہے کہ آپ ذیادہ سے ذیادہ افراد کو اس کمپنی کا حصہ بنائیں اور انہیں کمپنی کی پرڈکٹس سیل کروائیں ،اب جیسے جیسے وہ لو گ کمپنی کی پروڈکٹس خریدیں گے آپ کو اس کا بونس ملتا جائے گا ۔اور اگر آپ اپنے ماتحت مزید افراد کو کمپنی کا حصہ نہیں بناتے اور نیٹ ورک قائم نہیں کرتے تو آپ وہیں کھڑے ہیں جہاں سے آ پ نے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا ۔ٹریننگ کے دوران ایک اور خواب جو دکھایا جا تا ہے وہ یہ کہ جب آپ 8سٹار ہو جائیں گے تو کمپنی آپ کو گاڑی دے گی ۔8سٹار ہو نے کا مطلب یہ ہے کہ مثلا آپ اپنے ماتحت ڈھائے تین سو افراد کا نیٹ ورک قائم کریں ،وہ سب تین تین سو ڈالر کی خریداری کریں یا کمپنی کی پروڈکٹس سیل کریں تو آپ کو اس کے عوض گاڑی دی جائے گی ۔دوسرے لفظوں میں مطلب یہ ہے کہ آپ کمپنی کو چار پانچ کروڑکا بزنس دیں تو اس کے عوض کمپنی آپ کو پچیس تیس لاکھ کی گاڑی دے گی ۔
یہ سچ ہے کہtiensایک انٹر نیشنل سطح کی کمپنی ہے اور اس نے دنیا کے بہت سے ممالک میں ”نیٹ ورک مارکیٹنگ سسٹم “کے تحت اپنی پروڈکٹس کو کا میابی سے سیل کیا ہے لیکن پاکستان اور دیگر ممالک میں بہت فرق ہے ۔اور جہاں تک tiensکی پروڈکٹس کا تعلق ہے تو راقم کی تحقیق کے مطابق وہ دیگر کمپنیوں کی پروڈکٹس سے اچھی ہیں لیکن ان پرڈکٹس کی سیل کا جو طریقہء کار بنایا گیا ہے اور پروڈکٹس کی خریداری او رکمپنی کی ممبر شپ کو لا زم و ملزوم کر دیا گیا ہے یہ طریقہ معاشرتی اور اسلا می نقطہء نظر سے قابل مذمت ہے ۔اس کے علا وہ یہ کہ آپ کو شروع میں صاف صاف نہیں بتایا جاتا کہ کا م کیا ہے ،آپ کو آفس میں بلا کر کہا جا تا ہے کہ ہم آپ کو جا ب دیں گے آپ ہمارے ممبربنیں اور پھر ممبر بننے کے بعد جب تک آپ تین سو ڈالر کی خریداری نہیں کرتے یا کمپنی کی پروڈکٹس کو سیل کروانے کے لیے مزید افراد کو ممبر نہیں بناتے تب تک آپ صفر ہیں ۔اس مقصد کے لیے تقریبا بے روز گار افراد اور کم پڑھے لکھے لو گوں کو اس کام کی طرف مائل کرنے کی کو شش کی جاتی ہے کیوں کہ ایسے لو گ آسانی سے اس کام کے لیے تیار ہو جاتے ہیں ۔ اور اس کی شرعی حیثیت کے حوالے سے ملک کے جید علماء کرام اور مفتیان چند غلط شرائط کی وجہ سے اس کے ناجائز ہونے کا فتویٰ دے چکے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :