کامیابی مگر کیسے؟
اتوار 26 جنوری 2014
(جاری ہے)
آئن سٹائن کا دوسرا مقالہ براوٴنین حرکت (Brownian motion) کا ریاضی ماڈل تھا، جس میں احصاء کا استعمال کرتے ہوئے سالمہ کی مائع میں حرکت کی تشریح کی گئی تھی۔ اس سے اس نظریہ کو عام کرنے میں مدد ملی کہ جوہر اور سالمہ کا وجود حقیقی ہوتا ہے۔
آئن سٹائن تیسرا مقالہ اس کی مشہور مساوات E=mc^2 تھی، جس میں مادہ اور توانائی کا آپس میں تبدیل ممکن ہونے کا بتایا گیا تھا۔
چوتھا مقالہ خصوصی اضافیت (special theory of relativity) پر تھا۔ اس سے وقت اور فضاء کو علیحدہ علیحدہ تصور کرنے کی بجائے "وقت۔فضاء یا "زمان و مکاں" (space-time) کا نظریہ سامنے آیا۔ پتہ چلا کہ اگر کوئی چیز زیادہ (مگر یکساں) سمت سے حرکت کر رہی ہو، تو جس مشاہد کے حوالے سے حرکت ہو رہی ہو گی، اس مشاہد کو اس چیز کی کمیت زیادہ، لمبائی کم، اور وقت آہستہ گزرتا، نظر آئے گا۔ البتہ روشنی کی رفتار ہر کو ایک ہی (تقریباًً 3 times 10^8 metres/second) نظر آئے گی۔ اور یہ بھی کہ کوئی مادہ چیز کو تیز رفتار کرتے ہوئے روشنی کی رفتار تک نہیں پہنچایا جا سکتا۔ اور یکساں (uniform) سمت رے سے سفر کرنے والے جمودی حوالہ جاتی قالب (inertial frame of reference) میں کوئی ایسا تجربہ ممکن نہیں جس سے جمودی حوالہ جاتی قالب میں موجود مشاہد یہ معلوم کر سکے کہ وہ یکساں سمتار سے سفر کر رہا ہے یا "ساکن" ہے۔اس کے نظریات نے ایک نا ختم ہونے والے تنازعات کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔اس سے پہلے کسی سائنس دان کے نظریات پر اس قدر تنازعات پیدا نہیں ہوئے تھے۔لیکن آئن سٹائن اپنے نظریات پر ڈٹا رہا اور وقت نے ثابت کیا کہ وہ ٹھیک تھا۔
آئن سٹائن یہودی تھا،ہٹلر کے بر سر اقتدار آتے ہی جرمنی میں اسکا رہنا مشکل ہو گیا تھا۔1933ء میں اس نے ہٹلر کا جرمنی چھوڑ دیا اور امریکا میں نیو جرسی میں سکونت پذیر ہو گیایہاں انسٹیوٹ آف ایڈوانس سٹڈیز میں کام کرنے لگا۔یہاں تک کہ 1940ء میں اسے امریکی شہریت مل گئی۔بات صرف ہٹلر کا جرمنی چھوڑ دینے پر ہی ختم نہیں ہوئی تھی ہٹلر حکومت نے اعلان کیا جو شخص آئن سٹائن کا سر کاٹ کر لائے گا اس کو 20ہزار مار اک(انعام)دیا جائے گا۔اس زمانے میں یہ رقم بہت زیادہ تھی۔مگر آئن سٹائن کی عظمت کا احساس لوگوں کے دلوں پر ایسے قائم ہو چکا تھا کہ کسی نے یہ انعامی رقم حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔اپنی بقیہ نصف زندگی کے دوران آئن سٹائن کو عالم گیر شہرت حاصل ہوئی۔اس کا شمار دنیا کے مقبول ترین سائنسدانوں میں ہوتا ہے۔وقت نے ثابت کیا بڑا انسان بننے کے لئے کسی بڑے انسان کے گھر پیدا ہونا ضروری نہیں تاریخ اس طرح کی بہت سی مثالیں ہمارے سامنے لاتی ہے کہ بڑا انسان بننے کے لئے بڑا بچہ پیدا کرنا ضروری نہیں۔معمولی حیثیت سے آغاز کر کے آدمی بڑی بڑی کامیابیاں حاصل کر سکتا ہے۔بشرطیکہ وہ جدوجہد کی شرائط پر پورا اترے۔بڑا انسان مشکل مواقع پر اپنی لگن اور محنت سے قابو پا کر ہی بڑا انسان بنتا ہے۔دراصل مشکل حالات ہی عملی محرک بنتے ہیں پیچیدہ ترین صورتحال ہی انسان کی پوشیدہ صلا حیتیوں کو بیدار کرتی ہے۔ہمیشہ زندگی کے بہترین سبق بد ترین قسم کے حالات میں ہی ملتے ہیں۔اس دنیا میں امکانات کی کوئی حد نہیں اگر زندگی کا آغاز معمولی حالات سے ہو رہا ہے تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ساری زندگی انھی حالات میں بسر ہونے والی ہے۔تاریخ اٹھا کر دیکھ لیجیے جن لوگوں نے زندگیوں کے رخ یکسر بدلے ہیں انھیں بھی کامیابی کی کنجی نا مساعد حالات میں ہی تلاش کرنا پڑی ہے ۔اس کا انحصار آپ پر ہے آپ مصائب اور طوفانوں میں آگے بڑھ کر کامیابی کی سیڑھی تھامتے ہیں یا مایوس ہو کر موقع گنوا بیٹھتے ہیں۔کامیابی آپ کے سامنے ہے لیکن یہ کبھی بھی آسان راستوں پر چل کر نہیں ملتی۔تو کیا آپ تیار ہیں ۔۔۱
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
فرخ شہباز وڑائچ کے کالمز
-
گلگت بلتستان میں کون حکومت بنائے گا؟
ہفتہ 14 نومبر 2020
-
لال حویلی سے اقوام متحدہ تک
اتوار 6 ستمبر 2020
-
مولانا کے کنٹینر میں کیا ہورہا ہے؟
پیر 4 نومبر 2019
-
جب محبت نے کینسر کو شکست دی
ہفتہ 19 اکتوبر 2019
-
نواز شریف کی غیرت اور عدالت کا دروازہ
ہفتہ 12 اکتوبر 2019
-
رانا ثنااللہ جیل میں کیوں خوش ہیں؟
جمعہ 11 اکتوبر 2019
-
مینڈک کہانی
منگل 1 اکتوبر 2019
-
اک گل پچھاں؟
اتوار 8 ستمبر 2019
فرخ شہباز وڑائچ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.