کیا پاکستان کانام سیکولراسلامی ہوناچاہئے

اتوار 19 جنوری 2014

Nayyar Sadaf

نیئر صدف

بے حسی بے حسی ہراطراف بے حسی کاعالم ہے۔ ہماری حالت ایک منافق اوردوغلی قوم کی سی ہوچکی ہے جواپنے فرائض کی ادائیگی سے دامن چراتے چارسُو نظرآتے ہیں۔ کہیں پرمیڈیا اورعلماء پر حملے ،فائرنگ سے لوگ جاں بحق ہورہے ہیں توکہیں گورنراسٹیٹ بینک کابیان دل کو کرچی کرجاتا ہے اب اطمینان کی کوئی گنجائش نہیں۔ حکومتی قرضوں سے معیشت کو خطرہ ہے تودوسری جانب خبرپڑھ کر گردن شرم سے جھک جاتی ہے کہ پاکستانی کابینہ جلد بھارت سے بجلی خریدنے کی اجازت دے دے گی ۔ حیرت توماضی میں قوم کومکاّ دکھانے والے جنرل پرویز مشرف پربھی ہوتا ہے جوعدالت کاسامنا کرنے کی بجائے ایک بزدل شخص کی طرح عدالت میں پیش نہ ہونے کے نت نئے بہانے تلاش کرنے میں مصروف عمل ہیں نیز نظریہ پاکستان سے ناآشنا آئین بنانے والوں کے وارث اپنے ذاتی مفاد کی خاطرکسی غیرمسلم کو پاکستان کاصدریاوزیراعظم بنانے کاخواب دیکھ رہاہے ۔

(جاری ہے)

ایسے بدمزہ فکری سوچ سے گھبراکر اس بات سے انکارممکن نہیں کہ آبروئے صحافت محترم مجیدنظامی کے نظریاتی شجرکالم نگار ڈاکٹرصفدر اورمحمدآصف بھلی جونظریہ پاکستان کے خلاف اٹھنے والے ہروار کا بڑی دلیری سے منطقی دلائل پیش کرتے ہیں۔ اِن کی جانب رجوع کرنے کو دل کرتا ہے ۔ایسے ماحول میں کالم کے شعبے میں میرے ہرقدم پر مددگارثابت ہونے والے عزیز ظفرآزادبھی یادآئے جنہوں نے گزشتہ دنوں نظریہ پاکستان کی گولڈمیڈل ایوارڈ تقریب میں پنجاب کے وزیراعلیٰ میاں شہبازشریف کے ہاتھوں خودایوارڈ لینے کی بجائے اپنے بیٹے عمربن عزیزکو اس اُمید کے ساتھ وصول کروایا کہ وہ ایک فکری نظریاتی سو چ اورثقافت کونئی نسل میں منتقل ہوتادیکھناچاہتے ہیں ۔ایسی عظیم سوچ رکھنے والوں کو سلام…مگر افسوس دوسری جانب میری غم زدہ ہوجاتی ہے اور روح کرچی ہوتی محسوس ہوتی ہے جب 25دسمبر آیا اور گزرگیا۔25دسمبر پرنظریہ پاکستان پر یقین رکھنے والوں کی جانب سے جناح کے یوم ولادت منانے کی تقریب منعقد ہوئی مگر اُس نوجوان نسل کاکیاکیاجائے جواُس دن کرسمس ہیپی ٹوڈے کے طور پرمناتے ہوئے مبارکباد پیش کررہے تھے اور ساتھ ساتھ ہیپی نیوایئر منانے کے پروگرام کے بارے میں تبادلہ خیال کرتے نظرآئے۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہیپی نیوایئر عیاشی کرنے کاکھلا پرمٹ ہے ، ہوٹل تو دور کی بات اَب لوگوں نے پیسے کی خاطر اپنے گھروں کے کمروں کونوجوان جوڑوں کی عیاشی کااڈہ بنارکھا ہے۔ اہل محلہ ان تمام آمدورفت پرخاموش ہوں تو پھر اس اسلامی جمہوریہ پاکستان پرمجھے حیرت ہوتی ہے۔ حیرت تومجھے پاکستان کے عظیم کالم نگار عطاء الحق قاسمی پربھی ہوتی ہے جو امن کی آشا کی چھتری سے متاثرہوکراپنے آپ کو پاکستانی کہتے ہوئے مسلمان ہونے پرفخرکرتے ہوئے بانی پاکستان کی 1938 سے لے کر 1947تک کے تمام فرمودات ، تقاریر سے چشم پوشی کرتے ہوئے 14 اگست کی تقریرکاپسِ منظر اورمقاصدکونظرانداز کرتے ہوئے اپنے تئیں قائد کی تقریری کامطلب نکال کرنوجوان نسل کوگمراہ کرنے کی کاوش کررہے ہیں کہ میں بلاشبہ پاکستانی ہوں، مسلمان ہوں مگر اس سیکولرازم کاحامی ہوں جس کااعلان قائداعظم نے اپنی 14 ا گست کی تقریرمیں کیاتھا لہذا کالم نگار عطا ء الحق قاسمی 64سال بعد خواہش رکھتے ہیں کہ پاکستان کانام سیکولراسلامی جمہوریہ پاکستان ہوناچاہئے مگرسوچنے کی بات یہ ہے کہ سیکولر اور اسلامی جو ایک دوسرے کی ضد ہیں آپس میں مطابقت بھی نہیں رکھتے توپھر یہ نام کیسے رکھا جاسکتا ہے۔ کیاایک خدا، ایک رسول ، ایک قرآن پریقین کامل رکھنے والاادراک نہیں رکھتا کہ اسلامی اصول یاطریقے کالفظ جہاں استعمال ہوتا ہے اُس کامقصد ہی مسلمانوں کی بھلائی کے علاوہ غیرمسلم کی فلاح وبہبودبھی اُس کے زمرے میں آتا ہے۔ جب اسلام کامفہوم اتنا عالمگیر ہے تو پھر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ساتھ ہم کون ہوتے ہیں پاکستان کانام سیکولر یافلاحی اسلامی جمہوریہ پاکستان رکھنے والے۔ نظریہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے برملا کہتے ہیں کہ قائداعظم کاتصورجمہوریت کامقصد پاکستان کو اسلامی ، فلاحی جمہوری ریاست بنانا تھا۔ 11اگست کی قائد کی تقریر کامقصد یہ کہنا تھا کہ ملک میں موجودہ تمام اقلیتوں کوساتھ لے کرچلیں گے مگرآج ہمارے قائداعظم کے تصورجمہوریت کو سمجھنے سے قاصرہی اور اسے اپنانے کوتیارنہیں لہذا قائداعظم کوایک سوچی سمجھی سکیم کے تحت زبردستی سکیولرپیش کرنے کی کاوش کی جاتی ہے۔ کیایہ افسوس کامقام نہیں کہ قائداعظم نے جس ہندووانہ تہذیب اور ثقافت سے بچنے کے لئے پاکستان قائم کیاتھا اُس کاغلط پس منظر اپنی نوجوان نسل کوپیش کرکے بھلا ہم اپنے ملک اور قوم کی کیاخدمت کررہے ہیں۔ یقینا ہمیں اپنے ہمسایہ ملک کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے چاہئیں مگر اس کایہ مطلب بھی نہیں کہ اپنی جداگانہ ثقافت تہذیب کو دوسری قوم میں فوقیت دینے کی بجائے خود اپنے آپ کو اُس میں گم کردیاجائے۔ اپنے قومی ہیرو اُن کی فکراُن کے فرمودات تک فراموش کردئیے جائیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :