عوام کی جان و مال کی حفاظت پر مامور سیکورٹی اہلکار ہی دراصل دہشت گردوں کے راستے کی رکاوٹ ہیں ،میاں افتخار حسین

اہلکار جان ہتھیلی پر رکھ کر دہشت گردوں کا راستہ روکنے کیلئے تیار رہتے ہیں، مرکزی سیکرٹری جنرل اے این پی

جمعہ 27 مئی 2016 19:48

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔27 مئی۔2016ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ عوام کی جان و مال کی حفاظت پر مامور سیکورٹی اہلکار ہی دراصل دہشت گردوں کے راستے کی رکاوٹ ہیں کیونکہ وہ جان ہتھیلی پر رکھ کر دہشت گردوں کا راستہ روکنے کیلئے تیار رہتے ہیں، یہ بات انہوں نے گزشتہ روز پتنگ چوک پشاور کے سانحے میں شہید ہونے والے ایف سی آفیسر کے ڈرائیور گل رسول کے گھر پر اُن کے اہل خانہ کیساتھ اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے غمزدہ خاندان سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا ، اس موقع پر میاں افتخار حسین نے کہا کہ آئے روز سیکورٹی اہلکاروں پر ہونے والے حملوں کے باعث ان اہلکاروں کا مورال گر رہا ہے اور عوام میں مایوسی پھیل رہی ہے کیونکہ وہ یہ سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ اگر ان کی حفاظت پر ما مور سیکورٹی اہلکار خود محفوط نہیں تو پھر ان کی حفاظت کون کرے گا، تاہم اگر حکومت وقت ان کے ہاتھ مضبوط کرے اور ان کی حفاطت کیلئے مناسب اقدامات کرے تو وہ پہلے سے زیادہ مستعدی کے ساتھ اپنے فرائض انجام دے سکتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تمام 20نکات پر عمل درآمد کئے بغیر دہشت گردوں کا راستہ روکنا ممکن نہیں لہٰذامرکزی و صوبائی حکومت کو ایک دوسرے پر الزام تراشی چھوڑ کر اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینا ہو گا،انہوں نے کہا کہ چو نکہ وزیر ستان میں آپریشن کے بعد اکثر دہشت گرد بکھر گئے ہیں اب وہ ایسے واقعات کر کے اپنے وجود کا احساس دلا نے کی مذموم کوشش کر رہے ہیں اور بد قسمتی سے ان کو ایسی دہشت گردی کی کا رروا ئیاں کرنے کا مو قع مل رہا ہے جس کا تدارک ہر صورت ضروری ہے انہوں نے کہا کہ حکو مت کو اس عار ضی امن کے دوران ایسے اقدامات اٹھانے چاہیے کہ دہشت گرد از سر نو منظم نہ ہو سکیں کیو نکہ یہی وقت ہے ان کے خلاف ٹا رگٹڈ کا رروائی اور سرچ آپریشن تیز کیا جائے تا کہ دوبارہ انہیں منظم ہو نے سے روکا جا سکے، میاں افتخار حسین نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے چند نکات پر عمل درآمد ہوا تاہم اب بھی بیشتر نکات پر عمل ہونا باقی ہے،انہوں نے کہا کہ اچھے اور برے دہشتگرد کا فرق دراصل دہشتگردی کو دوام بخش رہا ہے اور ملک مزید ایسی غیر منطقی سوچ کا متحمل نہیں ہوسکتا کیونکہ دہشتگرد صرف دہشتگرد ہی ہوتا ہے اور کوئی بھی سابقہ یا لاحقہ اس کے معنی تبدیل نہیں کرسکتا ۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے کہا کہ دہشتگردی صرف فاٹا یا پختونخوا کے کچھ حصوں میں آپریشنز سے ختم نہیں ہو گی بلکہ پورے ملک میں اور بالخصوص پنجاب میں دہشتگردوں کے تمام نیٹ ورکس ، اُن کے رابطہ کاروں اور سہولت کاروں کو ایک جامع آپریشن سے ایک ساتھ ٹارگٹ کرنا ہوگا۔تاکہ دہشتگردوں کی قوت اور نظم ٹوٹ سکے، میاں افتخار حسین نے کہا کہ پاکستان اور خطے کو پر امن اور مستحکم بنانے کیلئے ضروری ہے کہ ماضی کی غلطیاں دہرانے کی بجائے نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے،اُنہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی بے حسی کی انتہا یہ ہے کہ ٹارگٹ کلرز دن دیہاڑے ایف سی کے ایک بڑے آفیسر کو اُن کے محافظ اور ڈرائیور سمیت شہید کر کے فرار ہو گئے ہیں۔

جبکہ صوبائی حکومت نے اُن کی گرفتاری کیلئے ابھی تک کوئی عملی کردار ادا نہیں کیا۔ صوبے کی صورتحال انتہائی حساس ہو چکی ہے جس پر ہر پاکستانی دُکھی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ حکومت ٹارگٹ کلرز کے خلاف منظم کاروائی کرے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچائے تو یہ صورتحال یکسر ختم ہو سکتی ہے، میاں افتخار حسین نے کہا کہ ہم شہداء کو سلام پیش کرتے ہیں اور حکومت وقت کی توجہ اس طرف مبذول کراتے ہیں کہ وہ اس قسم کے واقعات سے نہ ڈریں اور نہ ہی پیچھے ہٹیں بلکہ ان کا مقابلہ کریں اور اس واقعے کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے ٹارگٹ کلرز کا راستہ روکیں اور اس واقعہ میں ملوث دہشتگردوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کیلئے موثر اقدامات کریں۔

اُنہوں نے شہید اہلکاروں کیلئے مغفرت اور غمزدہ خاندانوں کیلئے صبر جمیل کی دُعا کی۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں