پوسٹ گریجویٹ پیرا میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پشاور میں چار سالہ بی ایس کورسز اور ڈاکٹریٹ آف فزیو تھراپی پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ

جمعرات 26 مئی 2016 20:23

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 مئی۔2016ء) ذولفقار علی بھٹوپوسٹ گریجویٹ پیرا میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پشاور میں چار سالہ بی ایس کورسز کے علاوہ ڈاکٹریٹ آف فارمیسی اور ڈاکٹریٹ آف فزیو تھراپی پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ صوبے میں پیرا میڈکس کے شعبے میں ڈپلومہ کورسز کرنے والے سرکاری و نجی اداروں کی ریگولیشن،رجسٹریشن اور مانیٹرنگ کیلئے صوبائی سطح پر پیرا میڈیکل کونسل قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ فیصلہ جمعرات کے روز پشاور میں صوبائی سیکرٹری ہیلتھ کے زیر صدارت ذولفقار علی بھٹو پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ پشاور سے متعلق منعقدہ ایک اجلاس میں کیا گیا۔پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پشاور اور پراونشل ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے علاوہ محکمہ صحت کے دیگر متعلقہ حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

ادارے میں چارسالہ بی ایس کورسزاور ڈاکٹریٹ پروگرام شروع کرنے کا مقصد پیرا میڈکس کے مختلف شعبوں بشمول گائنی، سرجری، اینستھیزیا، کارڈیالوجی وغیرہ میں تعلیم و تربیت کے معیار کو بہتر بنانا اور اسے دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہے۔

اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ادارے میں بی ایس کورسزسمسٹر سسٹم کے تحت جلد شروع کئے جائیں گے جس کے لئے فیکلٹی خیبر میڈیکل یونیورسٹی فراہم کرے گی اور اس مقصد کے لئے محکمہ صحت اور خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے درمیان مفاہمت کی ایک یاداشت پر دستخط کئے جائیں گے۔ اجلاس میں صوبے میں پیرا میڈکس کے شعبے میں کورسز کروانے والے نجی و سرکاری اداروں کی ریگولیشن سے متعلق معاملات پر بھی تفصیلی غور و خوض کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ چونکہ قومی سطح پر ان اداروں کی ریگولیشن ،رجسٹریشن اور مانیٹرنگ کے لئے کوئی میکنزم موجود نہیں اسلئے ایک باقاعدہ قانون سازی کے ذریعے صوبائی سطح پر پرونشل پیرا میڈیکل کونسل کا قیام عمل میں لایا جائے گا ۔

اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیاگیا کہ پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ میں زیر تربیت طلبہ کونرسنگ سکولز اور پبلک ہیلتھ سکولز کی طرز پر وظائف دئیے جائیں گے۔سیکرٹری صحت نے ادارے کے حکام کو ہدایت کی کہ پیرا میڈکس کے شعبے کی مستقبل کی ضروریات اور تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈپلومہ کورسز میں زیادہ سے زیادہ جدید ٹیکنالوجی کو متعارف کروایا جائے جبکہ اس کے نصاب کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں