حکومت صوبے کے عظیم ثقافتی اور تاریخی ورثہ کے تحفظ اور فروغ کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے،پرویزخٹک

صوبہ میں پہلی بار ملکی اور بین الاقوامی ماہرین کو تاریخی ورثہ کی تحقیق اور تحفظ میں شامل کیا جا رہا ہے، بدقسمتی سے دور غلامی اور آزادی کے بعد بھی صوبے کو قیمتی آثار سے محروم کیا گیا ہے، صوبے اور قبائلی علاقوں میں آثار قدیمہ کی سروے شروع ہو چکا ہے جبکہ آثار قدیمہ کے مقامات کی کھدائی کیلئے اقدامات ہو رہے ہیں تا کہ غیر قانونی تلاش کا روک تھام ہو سکے،،وزیراعلی خیبرپختونخوا

ہفتہ 14 مئی 2016 20:12

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔14 مئی۔2016ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ حکومت صوبے کے عظیم ثقافتی اور تاریخی ورثہ کے تحفظ اور فروغ کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے تا کہ ملکی اور بین الاقوامی سیاحوں کو صوبے کی سیاحت کی طرف راغب کیا جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کے روز اسلام آباد میں خیبر پختونخوا میں آثار قدیمہ کی حالیہ تلاش اور خطے کی تاریخ پر اس کے اثرات کے موضوع پر سہ روزہ بین الاقوامی کانفرنس کی اختتامی نشست سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کانفرنس کا اہتمام صوبائی محکمہ ثقافت ، آثار قدیمہ اور عجائب گھر نے کیا تھا۔ اس موقع پر ڈائریکٹر ثقافت عجائب گھر عبدالصمد بھی موجود تھے۔ کانفرنس میں امریکہ، برطانیہ، اٹلی، کوریا، جرمنی اور افغانستان سے آثار قدیمہ کے ماہرین نے شرکت اور تحقیقی مقالات پیش کئے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبہ میں پہلی بار ملکی اور بین الاقوامی ماہرین کو تاریخی ورثہ کی تحقیق اور تحفظ میں شامل کیا جا رہا ہے جوصوبائی حکومت کی تاریخی ورثے کے تحفظ اور نئی نسل تک اس کی بہتر انداز میں منتقلی کی کاوشوں کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں عام آدمی کے ساتھ محقیقین کیلئے بھی دلچسپی کے بے پناہ آثار موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کی دلکشی نے ہر دور میں فاتحین، علماء، تاجروں اور مذہبی رہنماؤں کو اپنی طرف راغب کیا۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے دور غلامی اور آزادی کے بعد بھی صوبے کو قیمتی آثار سے محروم کیا گیا ہے۔ تاریخی اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کیلئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے اور قبائلی علاقوں میں آثار قدیمہ کی سروے شروع ہو چکا ہے جبکہ آثار قدیمہ کے مقامات کی کھدائی کیلئے اقدامات ہو رہے ہیں تا کہ غیر قانونی تلاش کا روک تھام ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ آثار قدیمہ کے غیر قانونی تجارت کے خاتمے کیلئے نیا آثار قدیمہ ایکٹ لاگو کیا گیا ہے جبکہ آثار قدیمہ ڈائریکٹوریٹ میں اینٹی کویٹئی کنٹرول برانچ قائم کیا جا رہا ہے تا کہ آثار قدیمہ کے مقامات کی غیر قانونی کھدائی کا روک تھام ہو سکے۔ اسی طرح نئی عجائب گھروں کے قیام کے ساتھ موجودہ عجائب گھروں کی بہتری پر بھی کام ہو رہا ہے تا کہ تاریخی ورثہ کے تحفظ اور نمائش کو یقینی بنایا جا سکے۔

اس کے علاوہ قومی و بین الاقوامی نمائشوں کے انعقاد کے ذریعہ تاریخی ورثہ کو اُجاگر کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلد انڈومنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لایا جائے گا تا کہ آثار قدیمہ کی تحقیق، اور تاریخی مقامات کے تحفظ کی کاوشوں کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔ اسی طرح وزیراعلیٰ نے آثار قدیمہ کے ماہرین کی تربیت کیلئے ایک شاہکار تربیتی ادارے کے عنقریب قیام کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آثار قدیمہ کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدام کرے گی۔ انہوں نے کانفرنس کے شرکاء کی خدمات کو سراہتے ہوئے ان سے تاریخی ورثے کے تحفظ میں حکومت کے ساتھ تعاون کی استدعا کی۔ بعدازاں وزیراعلیٰ اور کورین سفیر نے شرکاء میں شیلڈ بھی تقسیم کیں۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں