لیبرقوانین کے تحت فیکٹریوں ،سی این جی سٹیشنر،دکانوں و دیگر مقامات کامعائنہ

جمعرات 14 اپریل 2016 16:53

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔14 اپریل۔2016ء)محکمہ محنت خیبرپختونخوا نے سال رواں اورگزشتہ سال 2015 میں مختلف لیبرقوانین کے تحت فیکٹریوں ،سی این جی سٹیشنر،دکانوں اوردائرہ اختیار میں آنے والے دیگر مقامات کامعائنہ کرکے ناپ تول میں کمی اورمتعدد بے قاعدگیوں پرذمہ داروں کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے ان پر جرمانے عائد کیئے ہیں جبکہ اسی دوران محکمہ کی جانب سے دائرکئے گئے بیشتر کیسز کے فیصلے ہوچکے ہیں اورمتعدد نئے بھی ذمہ داروں کے خلاف مختلف عدالتوں میں دائر کیئے گئے ہیں۔

اسی طرح گزشتہ سال میں محکمہ محنت نے کئی ٹریڈ یونیز کو اپنے ساتھ رجسٹرڈکیا ہے اور بیشترمحنت کشوں کی امسال ااورگزشتہ سال مالی معاونت بھی کی گئی ہے۔یہ تفصیلات جمعرات کے روز لیبر ڈائریکٹوریٹ پشاورمیں صوبائی وزیر محنت ومعدنی ترقی انیسہ زیب طاہر خیلی کو متعلقہ محکمہ کی جانب سے محکمانہ کارکردگی کے بارے میں دی جانے والی بریفنگ کے دوران فراہم کیئے گئے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سیکرٹری محنت خیبرپختونخوا سید عالمگیر شاہ اورڈائریکٹر لیبر عرفان اللہ کے علاوہ لیبر ڈائریکٹوریٹ کے دیگر آفسران اورصوبہ بھر میں محکمہ کے تعینات انسپکٹرز اورلیبر آفسران بھی موجود تھے۔ بریفنگ کے دوران صوبائی وزیر کو بتایاگیا کہ گزشتہ سال 2015 کے دوران محکمہ محنت نے صوبہ بھر میں تقریباً 4428 فیکٹریوں کا معائنہ کیا جن میں مختلف وجوہات کی تقریباً3910 بے ضابطگیاں پائی گئیں ۔

اسی سال خلاف ضابطہ کام کرنے والوں کے خلاف تقریباً 1012 کیسزدائرکیئے گئے اور 1669500 روپے جرمانہ بھی عائد کیاگیا۔ اسی طرح رواں سال جنوری 2016 سے مارچ تک ٹوٹل 1398 فیکٹریوں کامعائنہ کرکے ان میں 795 بے ضابطگیاں پائی گئیں اوراسی دوران 370 کیسز محکمے کی جانب سے دائر کیئے گئے او رتقریباً 726000 روپے جرمانہ بھی عائد کیاگیا ۔اسی دوران محکمہ محنت کے ساتھ انڈسٹریل ریلیشنز ایکٹ 2010 کے تحت سال 2015 میں 15 ٹریڈ یونیز رجسٹرڈ ہوئے جبکہ مارچ 2016 تک ٹوٹل ٹریڈ یونیز کی تعداد 541 تک جاپہنچی ہے۔

صوبائی وزیر کوبتا یاگیا کہ خیبرپختونخوا ورکرز کمپنسیشن ایکٹ 2013 کے تحت سال 2015 میں محنت کشوں کو مالی معاونت فراہم کرنے کے سلسلے میں تقریباً 77 مقدمات حل کیئے گئے ہیں اوراسی مد میں تقریباً21.969 ملین روپے کی اد ائیگی کی گئی ہے جبکہ جنوری2016 سے مارچ2016 تک مالی معاونت کے 25 کیسز حل کرکے 5.964 ملین روپے کی ادئیگی کی گئی ہے۔ محکمہ محنت نے خیبرپختونخوا پیمنٹ آف ویجیز ایکٹ 2013 کے تحت فیکٹریوں کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے سال 2015 میں 336 اور جنوری2016 سے مارچ تک157 مقدمات قائم کیئے ہیں۔

اسی طرح ناپ طول کے مد میں سال 2015 میں18.386 ملین روپے سرکاری فیس وصول کیاہے جبکہ ناپ تول میں خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف 2.589 ملین روپے کاجرمانہ بھی عائد کیاہے۔اسی طرح رواں سال جنوری سے مارچ تک 5.096 ملین روپے فیس وصولی کے ساتھ 0.462 ملین روپے جرمانہ عائد کیاگیاہے۔ اس موقع پر تفصیلی بریفنگ سننے کے بعد صوبائی وزیر محنت انیسہ زیب طاہرخیلی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ محنت کومالکان اورمزدوروں کے درمیان مسائل کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لئے فعال کردار اداکرنا چاہیئے اورحکومت کی جانب سے مزدوروں کے لئے مقرر کیئے گئے کم از کم اجرت کافیکٹری مالکان کی جانب سے ادائیگی کو ہرحالت میں یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرنے چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں وہ خودبھی فیکٹریوں پر اچانک چھاپے مارے گی اور محکمہ بھی اپنی فرائض کو بجالاکر فیکٹریوں کابروقت معائنہ کیا کرے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائیاں عمل میں لائے۔ صوبائی وزیر انہوں نے کہاکہ وہ درست کاموں پر یقین رکھتی ہے اور کسی کو بھی محکمے میں خلاف ضابطہ کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جبکہ اچھی کارکردگی دکھانے پرمحکمہ کی حوصلہ آفزائی کی جائے گی۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں