ہمارے صوبے میں قدرتی اور مالی وسائل کی کوئی کمی نہیں ،ایمانداری کی ضرورت ہے،مظفرسید

سرکاری اداروں میں عوامی تعاون ،شرکت کے بغیر بجٹ سازی کے نتائج مثبت نہیں منفی نکلتے ہیں ،حکام کو پائیدار ترقی کیلئے فنڈز کے انتظامات و استعمال میں عوامی فیڈبیک کا بطور خاص خیال رکھنا چاہئے،وزیرخزانہ خیبرپختونخوا

منگل 12 اپریل 2016 23:22

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 اپریل۔2016ء) خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ ہمارے صوبے میں قدرتی اور مالی وسائل کی کوئی کمی نہیں تاہم مسئلہ ان وسائل کو ایمانداری سے بروئے کار لانا اور شفاف و منصفانہ استعمال کا ہے انہوں نے کہا کہ سرکاری اداروں میں عوامی تعاون اور شرکت کے بغیر بجٹ سازی کے نتائج مثبت نہیں بلکہ منفی نکلتے ہیں اسلئے حکام کو پائیدار ترقی کیلئے فنڈز کے انتظامات و استعمال میں عوامی فیڈبیک کا بطور خاص خیال رکھنا چاہئے وہ ضلع کونسل ہال پشاور میں ضلعی حکومت، پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی اور یو ایس ایڈکے زیراہتمام بلدیاتی نمائندوں، بلدیہ اہلکاروں اور عام شہریوں کیلئے بجٹ سازی اور آڈٹ و پڑتال کے تربیتی پروگرام کی افتتاحی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے جس میں ضلعی و ٹاؤن کونسلروں نے کثیر تعداد میں شرکت کی جبکہ نائب ضلع ناظم سید قاسم علی شاہ، ڈپٹی اکاؤنٹنٹ جنرل سید عبدالسلام آصف، پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری اور ریسرچ ایسوسی ایٹ شکیل احمد رامے نے بھی خطاب کیا اور پروگرام کی چیدہ خصوصیات پر روشنی ڈالی وزیر خزانہ نے کہا کہ قوم کی ترقی کیلئے نہ تو اللہ دین کا چراغ کام کرتا ہے اور نہ ہی دوسرے لوگ کام آتے ہیں ہمیں اپنی ہی وسائل پر اکتفا کرکے اور انکا شفاف استعمال یقینی بنا کر اپنی تقدیر بدلنی اور آئندہ نسل کا مستقبل بناک بناناہے مگر ہم شفافیت کی بجائے کرپشن میں شہرت پانے اور اپنا کل داؤ پر لگانے کے خگر ہو گئے ہیں اس ضمن میں عوامی شعور کی بیداری اور آگہی بھی ناگزیر ہے تاکہ ہم مالی بدعنوانیوں کے نقصانات جان کر بہتری کی جانب گامزن ہوں انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہمارا مرکز صوبوں کے حقوق اور ترقی کا امین ہوتے ہوئے بھی ہمیں اپنے جائز وسائل کی فراہمی سے کنی کتراتا ہے حتیٰ کہ حالیہ ایام میں کچھ حقوق منوانے کے باوجود اسکی ادائیگی ہنوز باقی ہے وفاق نے سالانہ چھ ارب روپے کا کیپ ختم کرکے 18ارب روپے کرنے اور 70ارب بقایاجات کی مد میں تسلیم کرکے پچیس پچیس ارب روپے کی قساط میں ادائیگی کا وعدہ تو کر لیا ہے مگر ایفا ہونا باقی ہے پاک چین راہداری منصوبے میں بھی ہماری ساتھ ڈنڈی ماری جا رہی ہے اور ہماری آنکھوں میں دھول جھونکنے کی مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں ہم پوچھتے ہیں کہ کیا یہ سی پیک منصوبہ صرف پنجاب حکومت کیلئے ہے کیا اس قسم کی ناانصافیوں پر تاریخ ہمیں معاف کر لے گی سیاست اور حکومت عوام کی بے لوث خدمت اور رضائے الہی کا دوسرا نام ہے اور یہی اسلام اور پیغمبر آخرالزمانﷺ کا فلسفہ تعلیم بھی ہے مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں اسے جھوٹ کو سچ ثابت کرنے، وعدے کرکے مکر جانے اور منافقت کے کاروبار میں بدل دیا گیا ہے وقت آگیا ہے کہ ہم ان برائیوں سے نجات پاکر اپنا آج اور کل دونوں محفوظ بنائیں مظفر سید ایڈوکیٹ نے یقین دلایا کہ صوبائی حکومت بلدیاتی نظام کو کامیاب بنانے اور اسے زیادہ وسائل کی فراہمی میں کوئی بخل نہیں کرے گی صوبائی مالیاتی کمیشن میں بلدیات سے زیادہ نمائندے چن کر اور صوبائی وسائل کا 30فیصد بھی اسکے حوالے کرکے ہم نے اپنے اخلاص کا واضح ثبوت مہیا کر دیا ہے انہوں نے فراخلانہ فنڈز کی فراہمی، بجٹ اور مالی حسابات کی پڑتال و آڈٹ سمیت بلدیاتی اور عوامی نمائندوں کی ہر طرح حوصلہ افزائی کا یقین دلایا۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں