خیبر پختو نخو امیں جاری بدامنی، بھتہ خوری اوردہشت گردی کے واقعا ت

ایوان سے حکومتی ممبران اور وزراء کی اکثریت کی غیر حاضری پر حزب اختلاف نے حکومت کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔ صوبے میں امن وامان کی مخدوش صورتحال کے باجود حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہی

منگل 22 مارچ 2016 21:50

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22 مارچ۔2016ء)خیبر پختو نخو امیں جاری بدامنی، بھتہ خوری اوردہشت گردی کے واقعا ت کے خلاف خیبر پختونخوا اسمبلی میں حزب اختلاف کے اراکین حکومت پر برس پڑے ۔حزب اختلاف نے حکومتی اراکین اسمبلی اور وزراء کی عدم موجودگی پر شدید برہمی کا اظہار کیا، خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر مہر تاج روغانی کی زیرصدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں امن و امان پر بحث کے دوران ایوان سے حکومتی ممبران اور وزراء کی اکثریت کی غیر حاضری پر حزب اختلاف نے حکومت کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔ صوبے میں امن وامان کی مخدوش صورتحال کے باجود حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہی۔ حکومتی ممبران کی غیر موجودگی کی وضاحت پیش کرنے کی بجائے وزیر اعلی کے معاون خصوصی برائے اطلاعات مشتاق غنی نے اپنی تقریر میں وفاق کو مورد الزام ٹہرایا۔

(جاری ہے)

مرکزسے ایف سی پلاٹون کی واپسی کا بار بار مطالبہ کرنے کے باجود کوئی شنوائی نہیں ہورہی۔ اجلاس کے دوران پوزیشن لیڈر لطف الرحمان نے ایوان کو بتایا کہ صوبے میں عجیب صورت حال پیدا ہوگئی ہیں حکومت بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہیں صوبے میں تسلسل سے دشتگردی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔جمہوری دور میں فوجی عدالتوں کا قیام زہر کے گھونٹ پینے کے مترادف ہیں۔

صوبے میں ضرب عزب آپریشن جاری ہیں جس کے باعث پندرہ لاکھ افراد آئی ڈی پیز ہیں حکومت متاثرین کی واپسی کے لیے اقدامات نہیں کر رہی صوبے میں امن امان کی صورت حال پر ایوان میں بحث ہوری ہیں لیکن حکومتی ارکین ایوان میں موجود نہیں ہیں ۔مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی نے ایون میں حکومتی نشست خالی ہونے پر شدید برہم ہوگئے انکا کہنا تھا کہ چودہ سال سے صوبہ دہشت گردی میں جل رہا ہے جس میں کئی قیمتیں جانیں موت کی وادی میں چلے گئے ہیں گیارہ مئی کے الیکشن میں عوام نے تبدئلی کو ووٹ دیا تھا کہ حکومت عوام کو ریلیف فراہم کریگی صوبے میں حالات خراب ہیں بھتہ خوری اغوابرائے تاوان کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا ہے ۔

قومی وطن پارٹی کے رکن اسمبلی سلطان محمد کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں سیکورٹی صرف اسکولوں کی حد تک محدود ہو کررہ گئی ہے،امن وامان کے نام پرنسپل اور اساتذہ کے خلاف مقدمے درج ہورہے ہیں،دہشت گردوں کی گرفتاری کے دعوے بہت کیے جاتے ہیں، لیکن دہشتگردی ختم ہوتی نظر نہیں آرہی، صوبے میں اصل مسئلہ امن و امان کو بحال کرنا ہے،تحریک انصاف امن وامان کو بحال کرنے کے نعرے پر اقتدار میں آئی ہے،بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ میں آئے روز اضافہ ہورہاہے۔

،تحریک انصاف کی حکومت امن و امان کے مسئلے کو سنجیدہ نہیں لے رہی ،اے این پی کے رکن اسمبلی سردار بابک نے کہا کہ دہشت گردی کے نام پرجنگ صرف پختونوں کے نام ہے،پختونوں کو ختم کیاجا رہا ہے،صوبہ بد امنی کا شکار ہو رہا ہے،تحریک انصاف کی حکومت خاموش تماشائی بنی ہے،عمران خان کو اخلاقی طورپر صوبے میں اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیئے۔وزیراعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی مشتاق غنی کا کہنا تھا کہ مرکزی حکومت نے ہمیں بالکل سائیڈ پر چھوڑ دیا ہے،مرکزی حکومت کوغریب صوبہ کے حکومت کے ساتھ بیٹھنا ہوگا،انہوں نے کہا کہ افغانستان میں بھارتی قونصلیٹ بھی پاکستان کے خلاف کام کررہی ہے،خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس جمعہ کے روز تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں