غداری کیس میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کی سزا کے خلاف نظر ثانی کی اپیل کی سماعت ایک مرتبہ پھر ملتوی کر دی گئی

جمعرات 25 فروری 2016 22:51

پشاور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 25 فروری۔2015ء) غداری کیس میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کی سزا کے خلاف نظر ثانی کی اپیل کی سماعت ایک مرتبہ پھر ملتوی کر دی گئی ہے‘جمعرات کے روز نظرثانی کی درخواست پر سماعت فاٹاٹریبونل میں ہوئی لیکن پولیٹکل انتظامیہ کی جانب سے ریکارڈ پیش نہ کرنے پر سماعت ملتوی کر دی گئی ہے۔شکیل آفریدی کے وکیل قمر ندیم نے بتایا کہ فریقین نے جمعرات کو بھی فاٹاٹریبونل میں کوئی ریکارڈ پیش نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ فریقین میں کمشنر پشاور ڈویژن، پولیٹکل ایجنٹ اور اسسٹنٹ پویٹکل ایجنٹ شامل تھے۔یہ کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ ان کے مقدمے کی سماعت ملتوی کی گئی ہے بلکہ شکیل آفریدی کے وکیل قمر ندیم ایڈووکیٹ کے مطابق جون سال 2014 میں یہ نظر ثانی کی درخواست فاٹاٹریبونل میں جمع کی گئی تھی اور اب تک لگ بھگ بیس مرتبہ یہ تاریخ صرف اس بات پر ملتوی کی جاتی ہے کیونکہ فریقین کی جانب سے ریکارڈ پیش نہیں کیا جا رہا۔

(جاری ہے)

فاٹاٹریبونل نے فریقین سے کہا تھا کہ شکیل آفریدی کے مقدمے کا تمام ریکارڈ ٹریبونل میں پیش کیا جائے۔ قمر ندیم کے مطابق ٹریبونل کی جانب سے فریقین کو بارہا تنبیہ اور وارننگ بھی جاری کی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود ریکارڈ پیش نہیں کیا جا رہا۔قمر ندیم ایڈووکیٹ نے بتایا کہ انھوں نے شکیل آفریدی کو سنائی گئی سزا کے بعد نظر ثانی کی درخواست فاٹاٹریبونل میں دائر کی تھی جس میں کمشنر پشاور ڈویژن سے فیصلے پر نظر ثانی کی استدعا کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ کمشنر پشاور ڈویژن نے اپیل کورٹ میں دائر درخواست پر فیصلے میں شکیل آفریدی کی سزا میں دس سال کی کمی کر دی تھی۔ قمر ندیم کے مطابق اپیل کورٹ میں دائر کردہ درخواست میں موقف کچھ اور تھا جس وجہ سے انھوں نے فاٹا ٹریبونل میں نظر ثانی کی درخوست دی تھی۔اس درخواست میں انھوں نے اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ، پولیٹکل ایجنٹ خیبر ایجنسی اور کمشنر پشاور ڈویژن کو ریکارڈ کے ہمراہ پیش ہونے کی استدعا کی تھی۔

ٹریبونل نے سماعت کے لیے 25فروری کی تاریخ مقرر کی تھی لیکن وہ نہ خود پیش ہوئے اور نہ ہی ریکارڈ ٹریبونل کے سامنے پیش کیا۔ قمر ندیم ایڈووکیٹ کے مطابق آئندہ سماعت کے لیے اب چھ اپریل کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ڈاکٹر شکیل آفریدی کو 2012 میں پشاور میں کارخانوں کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا۔ان پر بظاہر یہ الزام عائد تھا کہ وہ امریکہ کے لیے جاسوسی کا کام کرتے تھے لیکن خیبر ایجنسی کے اسسٹنٹ پولیکل ایجنٹ کی جانب سے انھیں سزا شدت پسند تنظیم کے ساتھ تعلق رکھنے کے الزام پر دی گئی۔

ڈاکٹر شکیل آفریدی کو 23 مئی سال 2013 کو 33 سال کی سزا سنائی گئی تھی اور ابتدا میں یہی کہا جاتا رہا ہے کہ انھیں امریکہ کے لیے جاسوسی کے الزام میں سزا سنائی گئی ہے لیکن ایک ہفتے کے بعد پولیٹکل انتظامیہ کی جانب سے تفصیلی فیصلہ جاری ہونے کے بعد یہ کہا گیا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے کالعدم تنظیم لشکر اسلام کے ساتھ روابط تھے اور وہ تنظیم کو فنڈز فراہم کرتے تھے۔شکیل آفریدی اس وقت پشاور سنٹرل جیل میں قید میں ہیں جہاں ان کے لیے اطلاعات کے مطابق سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں