خیبرپختونخوا : کوہاٹ سے 3 سال قبل لاپتہ ہونے والے ہندوستانی شہری

جاسوسی کے الزام میں کوٹ مارشل کے تحت ٹرائل چلائے جانے کا انکشاف

Zeeshan Haider ذیشان حیدر منگل 16 فروری 2016 17:07

پشاور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 16 فروری۔2015ء) خیبرپختونخوا کے علاقے کوہاٹ سے 3 سال قبل لاپتہ ہونے والے ہندوستانی شہری حامد نہال انصاری کے خلاف کوٹ مارشل کے تحت ٹرائل چلائے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس میں اسے جاسوسی کے الزام میں 3 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔حکام کے مطابق حامد نہال انصاری پر کوہاٹ میں دو روز قبل فرد جرم عائد کی گئی جس کے بعد اسے پشاور کی سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا تاہم مجرم کو پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت اپیل کا حق حاصل ہے۔

ذرائع کے مطابق مجرم نے اعتراف کیا کہ وہ جاسوسی کے لیے افغانستان سے غیر قانونی طریقے سے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ حامد نہال انصاری کے فیس بک پر 7 مختلف کاوٴنٹس موجود ہیں جبکہ وہ 30 کے قریب ای میل ایڈریسز بھی استعمال کرتا تھا، اس کے قبضے سے حساس دستاویزات بھی برآمد کی گئی تھیں.واضح رہے کہ گزشتہ ماہ وزارت دفاع نے پشاور ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ حامد نہال انصاری پاک فوج کی تحویل میں ہے اور اس کے خلاف کورٹ مارشل میں ٹرائل جاری ہے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ مذکورہ تفصیلات کی فراہمی کے بعد عدالت نے 13 جنوری کو حامد نہال انصاری کی والدہ کی جانب سے ان کے بیٹے کی غیر قانونی حراست کے حوالے سے دائر پٹیشن کو خارج کردیا تھا۔عدالت میں وزارت دفاع کے ڈپٹی ڈائریکٹر (لیگل) نے اپنے تحریری بیان میں کہا کہ 'وفاق کے زیرِانتظام کام کرنے والی ایجنسیز انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)، ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) اور جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) سے مذکورہ تفصیلات طلب کی گئی تھیں۔

جواب میں ملٹری انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ، جی ایچ کیو، نے بتایا کہ حامد نہال انصاری فوج کی حراست میں ہے اور اس کے خلاف کورٹ مارشل کے تحت ٹرائل جاری ہے'۔خیال رہے کہ حامد نہال انصاری کو نومبر 2012 میں کوہاٹ کے علاقے سے پولیس اور انٹیلی جنس بیورو نے حراست میں لیا تھا، جس کے بعد سے اس کی موجوگی کے حوالے سے معلومات فراہم نہیں کی جارہی تھیں۔

حامد نہال انصاری کی عمر 31 سال ہے اور مجرم نے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کررکھی ہے، وہ ممبئی مینجمنٹ کالج میں استاد بھی رہا۔ان کی والدہ کا دعویٰ ہے کہ ان کے بیٹے کے کچھ پاکستانی دوستوں نے اسے افغانستان سے پاکستان میں بغیر ویزا حاصل کیے داخل ہونے کے لیے کہا تھا۔انھوں نے مزید دعویٰ کیا کہ ان کے بیٹے نے سوشل میڈیا پر ایک پاکستانی خاتون سے دوستی کی اور اس سے ملنے پاکستان گیا تھا۔

خاتون کی جانب سے عدالت کے انسانی حقوق کے سیل کو ایک درخواست بھیجی گئی تھی جسے جبری گمشدگیوں کی تحقیقات کے کمیشن کو بھجوادیا گیا تھا۔کمیشن نے 10 اپریل 2014 کو خیبر پختونخوا کے ہوم ڈپارٹمنٹ کو حامد نہال انصاری کی تلاش کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنانے کا حکم دیا تھا۔کمیشن نے صوبائی پولیس حکام کو حامد نہال انصاری کو لاپتہ کیے جانے کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت بھی کی تھی۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں