گورنر خیبر پختونخوا کی حیثیت سے ذمہ داریاں بہ طریق احسن ادا کیں

ذاتی مصروفیات کی باعث مستعفی ہوا ہوں ، سرادر مہتاب احمد خان کی صحافیوں سے بات چیت

پیر 8 فروری 2016 22:40

پشاور۔08 فروری( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔08 فروری۔2016ء ) گورنر خیبر پختونخوا سر دار مہتاب احمد خان نے کہا ہے کہ صوبے کے گورنر کی حیثیت سے انہیں جو ذمہ داریاں سونپی گئی تھیں وہ انہوں نے بطریق احسن نبھائی ہیں اور اب ذاتی مصروفیات کی وجہ سے انہوں نے گورنر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز گورنر ہاؤس پشاور میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔

گورنر سردار مہتاب احمد خان نے کہا کہ انہوں نے 15 اپریل 2014ء کو گورنر خیبر پختونخوا کا منصب نامساعد حالات میں سنبھالا اس صورت حال میں قبائلی علاقہ جات میں قبائلی علاقوں کی پسماندگی کا خاتمہ اور وہاں تعمیر و ترقی انکی اولین ترجیحات تھیں لیکن ان ترجیحات کی تکمیل کے لئے فاٹا سے دہشت گردی کا خاتمہ کر کے وہاں امن و سکون اور ریاست کی عملداری کی بحالی اور اس سے بھی بڑھ کر فاٹا (کرم ایجنسی  جنوبی وزیرستان ایجنسی  خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ اور اورکزئی ایجنسی) سے نقل مکانی کرنے والے قبائل کی اپنے گھروں کو باعزت واپسی ازحد ضروری تھی، یہی وجہ تھی کہ وفاقی حکومت یا باہر سے امداد کی آمد کا انتظار کئے بغیر ایک ماہ سے بھی کم عرصہ میں باڑہ کے متاثرین کی واپسی کا عمل شروع کیا گیا 11 مئی 2014ء کو ٹی ڈی پیز کی واپسی کے رجسٹریشن سنٹر پرخودکش حملہ کے باوجود واپسی کا یہ عمل جاری رکھا گیا ۔

(جاری ہے)

سردار مہتاب نے کہا کہ جنوری 2015ء میں بہت زیادہ امیدوں اور خلوص سے قیام امن کی خاطر کالعدم تحریک طالبان سے مذاکرات کا آغاز کیا گیا لیکن یہ عمل کامیاب نہ ہوا اور جون 2015ء میں شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کا آغاز کیا گیا جس کے دوران شہری آبادی کو نقصانات سے بچانے کے لئے شمالی وزیرستان سے مقامی آبادی کی نقل مکانی کے فیصلہ کے تحت دس لاکھ سے زائد قبائل کو بے گھر ہونا پڑا۔

انھوں نے کہا کہ ہم نے اپنے محدود وسائل کے اندر رہتے ہوئے پاک فوج کے تعاون سے اپنے شمالی وزیرستان کے ان ٹی ڈی پیز کی امداد اور دلجوئی کے لئے دن رات انتھک محنت کی اور اس عمل میں وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کی جانب سے بھرپور تعاون کیا  انہوں نے اس حوالے سے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک اور ان کی حکومت کو بھی سراہا اور کہا کہ انہوں نے ٹی ڈی پیز کی اتنی بڑی تعداد کی منتقلی میں امداد کی فراہمی میں بھرپور کردار ادا کیا ۔

انہوں نے کہا کہ شورش زدہ علاقوں سے دہشت گردی کے خا تمے وہاں امن کے قیام اور آئی ڈی پیز کی امداد سمیت مختلف بحرانوں اور چیلنجز کا سامنا کرنے کے ساتھ ساتھ قبائلی علاقوں میں جدید دور کے تقاضوں کے مطابق فاٹا کی رسوم  رواج  روایات اور قبائل کی مرضی  امنگوں اور خواہشات کے مطابق اصلاحات کے جامع عمل کا بھی آغاز کیا گیا کیونکہ اکیسویں صدی کے اس جدید دور میں نہ تو فاٹا کو موجودہ صورت میں رکھا جا سکتا ہے اور نہ ہی ایف سی آر قوانین یہاں کے عوام کا مقدر ہیں۔

اس سلسلے میں سابق چیف سیکرٹری اعجاز قریشی کی سربراہی میں فاٹا ریفارمز کمیشن نے قبائل کے منتخب ارکان پارلیمنٹ سمیت تمام طبقات کی مشاورت سے ایک عبوری رپورٹ مرتب کی ، ایک پریس کانفرنس میں اس رپورٹ کو میڈیا کے ذریعے عوام کے سامنے پیش کیا گیا ۔ سردار مہتاب احمد خان نے کہا کہ انھوں نے گورنر ہاؤس میں عمائدین کے جرگوں کی دیرینہ روایت پر انحصار کرنے کے بجائے مختصر عرصہ میں خود تمام قبائلی ایجنسیوں کے ایک سے زائد دورے کئے جس سے قبائلی عوام کے مسائل موقع پر جاننے کے ساتھ مقامی انتظامیہ میں بھی ذمہ داری کا احساس اجاگر ہوااور قبائلی علاقوں میں ایک مئوثر  شفاف اور جوابدہ انتظامی مشینری کو متعارف کرانے کی کامیاب کوشش کی گئی، اس کے ساتھ ساتھ فاٹا میں خالصتاً میرٹ پر افسران کی تقرری عمل میں لانے اور فاٹا سیکرٹریٹ سمیت تمام متعلقہ اداروں میں تمام تقرریاں میرٹ پر کرنے کے لئے یہاں پہلی مرتبہ این ٹی ایس کا شفاف نظام متعارف کیا گیا جسے قبائلی عوام کی بھرپور پذیرائی ملی ۔

انہوں نے کہا کہ تقرریوں اور بھرتیوں میں شفافیت کے ساتھ ساتھ قومی وسائل کے بہترین استعمال  شفافیت اور بہترین گورننس کی پالیسی کے تحت پہلی مرتبہ قبائلی علاقوں میں ان ٹھیکیداروں کو جیلوں میں ڈال کران سے ریکوریاں کی گئیں جو تعمیراتی منصوبوں کی پیشگی وصولیاں کرنے کے بعد رفوچکر ہو گئے تھے جبکہ ان ٹھیکیداروں سے ملی بھگت کرنے والے اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی کی گئی گھوسٹ ترقیاتی منصوبوں پر قومی وسائل کا ضیاع روکنے کے لئے فاٹا میں ایسے تمام منصوبے ترک کردیئے گئے جن پر سالہا سال سے رقوم خرچ ہونے کے باوجود ان پر پیش رفت اور ان کا عوامی استفادہ نہ ہونے کے برابر تھے ان کی جگہ عوامی مفاد کی سکیمیں بروقت مکمل کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ فنڈز جاری کر کے ان کی جلد تکمیل کو ترجیح دی گئی ۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج اور سیکورٹی اداروں کے ساتھ مثالی تعاون اور بہترین تعلقات کار کے ذریعے جہاں قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کے خاتمہ اور مستقل امن کے قیام کی کامیاب کوششیں کی گئیں ،باڑہ سمیت مختلف قبائلی علاقوں میں فوج اور سیکورٹی ادارے مقامی سطح کا انتظام سول انتظامیہ کے سپرد کر چکے ہیں اس مقصد کے لئے سول انتظامیہ کو جہاں اپنے قبائل کی بھرپور حمایت حاصل ہے وہاں فاٹا کی لیوی فورسز کو بھی امن و امان کے چیلنجز سے عہدہ برا ہونے کے لئے جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے اس ضمن میں سو فیصدی لیوی فورسز کو جدید اسلحہ سے لیس کیا گیا ہے جبکہ جدید خطوط پر تربیت کے مرحلہ وار پروگرام کے تحت اب تک لیوی کی 30 فیصد سے زائد نفری کو تربیت دی جا چکی ہے قبائلی علاقوں میں ملٹری اور سول انتظامیہ کے مابین بہترین تعلقات کار اور محب وطن قبائل کے تعاون سے دہشت گردی کا کامیابی سے خاتمہ کر کے وہاں امن و استحکام کی واپسی کو یقینی بنایا گیا ہے اس کے ساتھ ساتھ ان قبائلی علاقوں میں سول انتظامیہ کی استعداد کو بہتر بنا کر باڑہ سمیت مختلف علاقوں میں انتظام ملٹری قیادت سے سول انتظامیہ کو مرحلہ وار منتقلی کا آغاز ہو چکا ہے جو ایک بڑی کامیابی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ باجوڑ سے جنوبی وزیرستان اور تمام ایف آرز میں تعمیر و ترقی کے بڑے منصوبوں کا آغاز کیا گیا ہے جن میں زیادہ اہمیت ان شاہراہوں کو دی گئی ہے جو مختلف دور افتادہ علاقوں کو آپس میں ملاتی ہیں اس کے ساتھ تعلیم  صحت  آبپاشی  آب نوشی  زراعت اور تجارت کے منصوبے بھی اولین ترجیحات میں شامل ہیں ۔ گورنر مہتاب احمد خان نے کہا کہ تعلیم کے شعبہ میں فاٹا یونیورسٹی کے تاریخی منصوبہ کے قیام کے لئے وائس چانسلر کی تقرری کے ساتھ تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلباء کے وظائف کی تعداد اور مالیت میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا اس طرح پہلی مرتبہ قبائلی علاقوں میں پہلے سے موجود سکولوں اور کالجز میں اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنانے کے لئے مانیٹرنگ کا موثر نظام وضع کیا گیا ہے مانیٹرنگ کا یہ نظام صحت کے شعبہ میں بھی کامیابی سے متعارف کیا گیا ہے تعلیمی اصلاحات کے پروگرام کے تحت فاٹا کے سکولوں میں سائنس کے اساتذہ کی کمی پوری کرنے کے لئے پہلے مرحلہ میں سائنس کے 1750 اساتذہ کی این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی  تعلیمی معیار کو یقینی بنانے کے لئے پانچویں اور آٹھویں کلاسوں کے ایکسٹرنل امتحانات کا انعقاد جیسے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم کے بعد روزگار وہ اہم شعبہ ہے جس کے ذریعے فاٹا کے نوجوانوں کو مثبت راہ پر ڈال کر ان کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جا سکتا ہے اور روزگار کے لئے تعلیم کے ساتھ ہنر ضروری ہے اس مقصد کیلئے فاٹا کے نوجوانوں کے لئے خصوصی سکل ڈویلپمنٹ پروگرام کا آغاز کیا گیا ہے جس کے تحت اب تک بیس ہزار نوجوانوں کو مختلف شعبوں میں ہنر کی تربیت دی گئی ہے صنعتی منصوبوں کے لئے انسٹریلائزیشن کمیٹی  فاٹا کے اپنے انوسٹمنٹ بینک کے قیام  مہمند ماربل سٹی  باڑہ بازار کا کھلنا  وہاں مقامی صنعتوں کے دوبارہ آغاز کے ساتھ اس کی سابقہ تجارتی حیثیت کی بحالی  شمالی وزیرستان کے سرحدی علاقہ غلام خان اور جنوبی وزیرستان کے انگور اڈہ کے ذریعے افغانستان سے باضابطہ تجارت جیسے منصوبوں کی تکمیل سے ترقی اور خوشحالی کا انقلاب برپا ہو گا ۔

انہوں نے کہا کہ روزگار  کاروبار اور تجارت کے مواقع کے لئے فاٹا بھر میں ” گورنر خیبر پختونخوا بلاسود قرضہ جات سکیم “ کے تاریخی منصوبیہ کا آغاز کر دیا گیا ہے جس کے تحت طویل تجربے کے حامل بین الاقوامی ادارہ ” اخوت “ کے ذریعے نہایت آسان اور شفاف طریقے سے ایک ارب روپے سے زائد مالیت کے بلاسود قرضے دیئے جا رہے ہیں اس سکیم کے تحت 18 سے 62 سال کی عمر کے قبائلی بہن بھائی ضابطہ کے پیچیدہ طریقہ کار کی زحمت اٹھائے بغیر قابل عمل روزگار کے لئے پچاس ہزار روپے تک قرضہ حاصل کر سکتے ہیں ۔

گورنر نے کہا کہ فاٹا کے بیش بہا معدنی وسائل شفاف اور منصفانہ انداز میں استفادہ کے لئے گورنر کی ہدایت پر پہلی مرتبہ قبائلی علاقہ جات کے لئے منرل پالیسی وضع کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبہ میں فاٹا کے دور دراز مقامات پر نئے ہسپتالوں اور مراکز صحت کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پھول جیسے بچوں کو عمر بھر کی معذوری اور پاکستان کو عالمی برادری میں شرمندگی سے دو چار کرانے والی بیماری پولیو پر قابو پانے کی کامیاب کوششوں کے نتیجے میں سال رواں کے دوران فاٹا میں پولیو کیسوں میں ریکارڈ کمی کو عالمی ا دارہ ” انڈی پینڈنٹ مانیٹرنگ بورڈ“ اپنے حالیہ اجلاس میں سراہ چکا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا کے مستقبل کے تعین  ایف سی آر کے مستقبل اور فاٹا میں جامع اصلاحات کے اہم معاملات پر وزیراعظم میاں نواز شریف  مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی سربراہی میں میں ایک پانچ رکنی کمیٹی قائم کر چکے ہیں تاہم اس کمیٹی کی رپورٹ اور اس پر عملدرآمد سے قبل کے عبوری عرصہ کے لئے انکی ہدایت پر قبائلی عوام کو اختیارات کی منتقلی کے لئے فاٹا میں بلدیاتی نظام کے اجراء کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں انھوں نے کہا کہ توقع ہے کہ اگلے سال وسط تک تمام ٹی ڈی پیز کی اپنے اپنے علاقوں کو واپسی مکمل ہو جائے گی جس کے بعد ان کی بحالی اور تعمیر نو کے جامع عمل کا آغاز کیا جائے گا ٹی ڈی پیز کی واپسی اور بحالی کے لئے ان کے عزم کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ باہر یا مرکز سے مالیاتی وسائل کی فراہمی کا انتظار کئے بغیر فاٹا کے اپنے محدود وسائل (یعنی سالانہ ترقیاتی پروگرام) سے ٹی ڈی پیز کی واپسی والے علاقوں میں تباہ حال انفراسٹرکچر کی مرمت و بحالی کے لئے فنڈز جاری کئے گئے ۔

گورنر نے کہاکہ صوبہ اور مرکز میں مختلف جماعتوں کی حکومتوں کی موجودگی کے باوجود صوبہ خیبر پختونخوا میں بہترین سیاسی ہم آہنگی اور سیاسی رواداری رہی کیونکہ ہمارے قائد وزیراعظم محمد نواز شریف نے پاکستان تحریک انصاف کے پاس خیبرپختونخوااسمبلی میں سادہ اکثریت نہ ہونے کے باوجود عوامی مینڈیٹ کا احترام کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو خیبرپختونخواحکومت میں حکومت سازی کا موقع دیا 14اگست2014ء کو وفاقی حکومت کیخلاف لانگ مارچ اور دھرناجیسے انتہائی کشیدہ سیاسی حالات میں بھی ہم نے اس صوبہ میں کسی سیاسی عدم استحکام کوپیداہونے نہیں دیا جس سے ملک کی سیاسی فضا میں پائی جانیوالی کشیدگی اور تناؤ میں کمی آئی اوریوں اس صوبہ سے پورے ملک وقوم کوسیاسی اقدار میں استحکام کابھرپورپیغام گیا۔

آرمی پبلک سکول کا سانحہ تھایا اکنامک کاریڈورپرخیبرپختونخواکی صوبائی حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے تحفظات کامعاملہ ،گورنرہاؤس نے ان تمام مواقع پر تاریخی کرداراداکرتے ہوئے قومی قیادت کواہم قومی ایشوپریکجاکیا اسی طرح بجلی کے خالص منافع کے بقایاجات کے حصول سمیت صوبے کے تمام حقوق اور مفادات کے تحفظ میں فعال کرداراداکیا۔امن وامان کے قیام اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے خیبرپختونخوامیں اپیکس کمیٹی کی جوموثرروایت ڈالی تھی خیبرپختونخوامیں اس کی کامیابی کے بعداسے ملک کے دیگرصوبوں میں بھی اپنایاگیا، انھوں نے کہا کہ فاٹاکے نوجوانوں میں صحت مندانہ سرگرمیوں کیلئے سپورٹ اینڈیوتھ فیسٹیول کاانعقادکیاگیا فاٹاکی تاریخ میں پہلی مرتبہ جہاں فاٹاکی اقلیتی برادری کو ڈومیسائل کاحق دیاگیا وہاں پہلی مرتبہ قبائلی علاقوں کی لیوی فورس میں خواتین کی بھرتی عمل میں لاکر ان خواتین کوباعزت روزگار فراہم کرنے کاموقع دیا۔

انہوں نے کہاکہ پاک فوج،سکیورتی فورسزکے بہادرافسروں اورجوانوں،سول انتظامی کے ارکان اور محب وطن قبائل کی قربانیوں سے قبائلی علاقہ سے دہشتگردی کاکامیابی سے صفایاہورہاہے اس ملک کے وسائل پر قبائل اورانکے بچوں کو اتناہی حق ہے جتنا کے ملک کے دیگرباشندوں کابلکہ اس سے بھی زیادہ حق حاصل ہے۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں