عقل کے اندھوں کو قیام امن کیلئے عوامی نیشنل پارٹی کی قربانیاں نظر نہیں آرہی ‘ اے این پی پر انگلیاں اٹھانے والوں کو اپنے گریبان میں جھانک کر سوچنا چاہئے کہ انہوں نے امن کیلئے انہوں نے کونسا تیر مارا ہے

عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی ایڈیشنل جنرل سیکرٹری اور سابق صوبائی وزیر واجد علی خان کی میڈیا سے بات چیت

ہفتہ 30 جنوری 2016 21:08

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 جنوری۔2016ء ) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی ایڈیشنل جنرل سیکرٹری اور سابق صوبائی وزیر واجد علی خان نے کہا ہے کہ عقل کے اندھوں کو قیام امن کیلئے عوامی نیشنل پارٹی کی قربانیاں نظر نہیں آرہی ، اے این پی پر انگلیاں اٹھانے والوں کو اپنے گریبان میں جھانک کر سوچنا چاہئے کہ امن کے لئے انہوں نے کونسا تیر مارا ہے ، سوات کوبارود کا ڈھیر بنانے والوں کو اے این پی کے قیادت پر تنقید کرنا زیب نہیں دیتا ، قیام امن کیلئے اے این پی کی قربانیوں کی ایک لمبی داستان ہے ، جسے نظر انداز کرنا نہ صرف تاریخ مسخ کرنا ہے بلکہ زمینی حقائق کے منافی ہے ، جے یوآئی کی طرف سے اے این پی پر تنقید کرنے سے قبل اپنا پوزیشن واضح کردیناچاہئے کہ حکومت کا حصہ ہے یا اپوزیشن کا ، دوکشتیوں میں سوار ہونے کا انجام ٹھیک نہیں ہوتا، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں ناکامی کی جتنے ذمہ دار نوازشریف ہے اتنا ہی مولانا فضل الرحمان بھی ہے ، اس میں مولانا فضل الرحمان خود کو بری الذمہ قرار نہیں دے سکتے ، ان خیالات کااظہار انہوں نے جے یوآئی کے رہنما مفتی کفایت اﷲ کی طرف سے صوبہ میں بد امنی کے ذمہ دار اسفندیار ولی خان کو ٹھرانے کے رد عمل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہاکہ دوسروں پر کچڑ اچھالنے سے قبل جے یوآئی کے مفتی کو یہ بات سوچنی چاہئے تھی تاکہ وہ جس شخصیت کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں ان کی پارٹی کارکنوں اور ذمہ داروں کی قربانیوں کی بدولت آج مفتی کفایت اﷲ جیسے لوگوں کو سوات کے کونے کونے میں جلسے کرنے اور اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنے کا موقع ملا ہے ، انہوں نے کہاکہ جے یوآئی نے ہمیشہ حکومت وقت سے مفادات کے حصول کی سیاست کی ہے ان کی دوغلہ پن لوگوں کے سامنے ہے اور سیاست کے حوالے سے ذاتی مفادات کے حصول بارے جے یوآئی کا اصل چہرہ عوام کے سامنے بے نقاب ہوگیا ہے ، انہوں نے کہاکہ ان لوگوں نے جنرل ضیاء الحق کے دور میں بھی افغان جنگ کو جہاد کانام دے کر ذاتی مفادات حاصل کرتے رہے ، اور اس وقت بھی اے این پی کے قائدین کھل کر یہ کہاکرتے تھے کہ پراپرٹی کی جنگ ہے اس میں ملوث نہیں ہوناچاہئے اور اس آگ کی چنگاریاں ہم تک پہنچ جائے گی لیکن اس وقت ان مفاد پرستوں نے ہمارے قائدین پر طرح طرح کے الزامات لگاکر دوسروں کی جنگ میں کود کر خوب مزے اٹھاتے رہے ، ان لوگوں کی اناپرستی اور ذاتی مفادات کے حصول کی جنگ کا آج ہم خمیازہ بھگت رہے ہیں، انہوں نے کہاکہ جے یوآئی اور جماعت اسلامی کے اتحاد مجلس عمل کے دور حکومت میں سوات کوبارود کے ڈھیر میں تبدیل کیاگیا ، اور اس وقت ان لوگوں کی چشم پوشی ایک بڑی تباہی کا سبب بن گیا ہے انہوں نے کہاکہ دوسری طرف عوامی نیشنل پارٹی نے قیام امن کے لئے جو تاریخی قربانیاں دی ہیں ، ان قربانیوں کے بدولت آج سوات سمیت صوبہ بھر میں امن کا قیام ممکن ہوا ہے انہوں نے کہاکہ ہمیں افسوس کے ساتھ یہ کہناپڑرہا ہے کہ ہماری ان قربانیوں کو آج بعض نادیدہ لوگ اے این پی کے قائدین کو بلا جواز تنقید کانشانہ بنارہے ہیں انہوں نے کہاکہ جے یوآئی کا اصل چہرہ عوام کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہے ، مولانا فضل الرحمان پہلے اپنی پوزیشن واضح کرے کہ وہ اپوزیشن کا حصہ ہے یا حکومت کا حصہ ہے ، حکومت میں رہتے ہوئے مفادات حاصل کرنے والے حکومت کے خلاف باتیں کرتے ہیں جو نمک حرامی کے زمرے میں آتی ہے ، انہوں نے کہاکہ دو کشتیوں میں سواری کا نقصان بھی زیادہ ہوتا ہے ، لہٰذا جے یوآئی کی قیادت دوسروں پر کچڑ اچھالنے کے بجائے اپنی اصلاح پر توجہ دیں ۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں