سانحہ چارسدہ یونیورسٹی تحقیقاتی کمیٹی نے وائس چانسلر اور سیکیورٹی انچارج کو غفلت کامرتکب قرار دیدیا، ہٹانے کی سفارش

یونیورسٹی میں حملے کے وقت سیکیورٹی کے خاطر خواہ انتظامات نہیں تھے،ڈیوٹی پر مامور 19میں سے 8سیکیورٹی گارڈزحملے کے وقت غائب تھے، باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کی رپورٹ میں انکشاف

ہفتہ 30 جنوری 2016 17:41

سانحہ چارسدہ یونیورسٹی تحقیقاتی کمیٹی نے وائس چانسلر اور سیکیورٹی انچارج کو غفلت کامرتکب قرار دیدیا، ہٹانے کی سفارش

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 جنوری۔2016ء) سانحہ باچا خان یونیورسٹی کی تحقیقاتی کمیٹی نے رپورٹ میں یونیورسٹی حملے میں وائس چانسلر فضل رحیم مروت اور سیکیورٹی انچارج اشفاق احمد کو غفلت کامرتکب قرار دیتے ہوئے ہٹانے کی سفارش کردی،رپورٹ میں کہاگیا کہ یونیورسٹی میں حملے کے وقت سیکیورٹی کے خاطر خواہ انتظامات نہیں تھے،19سیکیورٹی گارڈز کی ڈیوٹی تھی ،اس وقت 8سیکیورٹی گارڈز غائب تھے۔

ہفتہ کوباچا خان یونیورسٹی سانحہ کی تحقیقات کیلئے کمشنر پشاور کی سربراہی میں قائم کی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے سانحہ سے متعلق اپنی تحقیقاتی رپورٹ مکمل کرلی جو ایپکس کمیٹی کو پیش کی جائے گی ۔ رپورٹ میں وائس چانسلر یونیورسٹی اور سیکیورٹی انچارج کو غفلت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انہیں عہدوں سے ہٹانے کی سفارش کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے باچا خان کی برسی کے حوالے سے تقریب کے حوالے سے بھی ضلعی انتظامیہ کو آگاہ نہیں کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ایپکس کمیٹی کی جانب سے قائم تحقیقاتی کمیٹی میں کمشنر پشاور ، ریجنل پولیس آفیسر اور ہائر ایجوکیشن کے سپیشل سیکرٹری کو شامل کیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق حملے کے وقت سیکیورٹی کے خاطر خواہ انتظامات نہیں تھے، وائس چانسلر نے سیکیورٹی کی ذمہ داری ایک پی ایچ ڈی پروفیسر کے ذمے کی ہوئی تھی،یونیورسٹی میں 19سیکیورٹی گارڈز کی ڈیوٹی تھی جن میں سے 4غائب تھے اور حملے کے وقت 8سیکیورٹی گارڈز بھی غائب تھے ۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حملے کے وقت سیکیوٹی گارڈز کے پاس 41ہتھیار تھے جن میں 5کلاشنکوفیں، 6بندوقیں اور 30شاٹ گن شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ کمیٹی نے وائس چانسلر فضل رحیم مروت اور سیکیورٹی انچارج اشفاق احمد کو غفلت کامرتکب قرار دیتے ہوئے ہٹانے کی سفارش کی ہے۔ کمیٹی کی جانب سے سابق سیکیورٹی اہلکاروں کو یومیہ اجرت یا تنخواہ پر سیکیورٹی گارڈز کے طور پر بھرتی کرنے کی بھی سفارش کی گئی۔کمیٹی نے یونیورسٹی میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے اور کنٹرول روم قائم کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں