دہشت گردی کوروکنے کیلئے ایک بار پھر سیاسی و عسکری قیادت کو مل بیٹھنے کی ضرورت ہے،وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا وزیر اعظم سے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کامطالبہ

صوبائی حکومت نیشنل ایکشن پلان پر 100فیصد عمل درآمد کررہی ہے ،ملک بھر میں پلان پر روح کے مطابق عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا،صوبہ بھر میں ہنگامی بنیادوں پر دہشت گردوں کیخلاف فیصلہ کن آپریشن کی اشد ضرورت ہے سیکورٹی فورسز ،قانون نافذ کرنیوالے ادارے بلا تفریق دہشت گردوں کے خلاف بھر پور اقدامات اٹھائیں ، افغانستان کے ساتھ ہماری ملحقہ سرحد سیل ہونی چاہیے ،پرویزخٹک

پیر 25 جنوری 2016 22:16

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 جنوری۔2016ء) وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے وزیر اعظم نوازشریف سے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کامطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کوروکنے کے لیے ایک بار پھر سیاسی اور عسکری قیادت کو مل بیٹھنے کی ضرورت ہے انہوں نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت نیشنل ایکشن پلان پر سو فیصد عمل درآمد کررہی ہے تاہم ملک بھر میں نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوشہر ہ میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبہ بھر میں ہنگامی بنیادوں پر دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن آپریشن کی اشد ضرورت ہے سیکورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بلا تفریق دہشت گردوں کے خلاف بھر پور اقدامات اٹھائیں تاکہ صوبے میں مستقل امن قائم ہو سکے،صوبائی حکومت ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہے۔

(جاری ہے)

پرویز خٹک نے کہا کہ سانحہ باچا خان یونیورسٹی ایک نہایت افسوسناک واقعہ ہے اور دہشت گردوں نے درس گاہ کو نشانہ بناکر جو پیغام دینے کی کوشش کی وہ اپنے مذموم عزائم میں بری طرح ناکام ہوں گے پوری قوم اورسیاسی و عسکری قیادت دہشت گردی کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت پوائنٹ سکورنگ کانہیں ہے۔ دہشت گردی سے سب متاثرہورہے ہیں اوردہشت گردی سے خیبرپختونخوا سب سے زیادہ متاثر ہواہے۔

پرویز خٹک نے کہا کہ سیکورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے پولیس کے ساتھ ملکر صوبہ بھر میں ایمرجنسی نافذ کریں اور کرفیو لگا کرگھر گھر تلاشی لیکر بھر پور آپریشن کریں ۔انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین سمیت تمام غیر قانونی طور پررہائش پذیر افراد کے خلاف بھر پور کاروائی کی ضرورت ہے پرویز خٹک نے مزید کہاکہ اقوام متحدہ کا ادارہ برائے افغان مہاجرین، وفاقی حکومت اورافغانستان کے ساتھ ملکر ان کی واپسی کاٹائم فریم بنائے ہمارے صوبے کی معیشت پہلے ہی دہشت گردی سے تباہ حال ہے افغان مہاجرین ہم پرمزید بوجھ بنے ہوئے ہیں ان کی وجہ سے امن وامان کی صورت حال بھی خراب سے خراب تر ہورہی ہے افغانستان کے ساتھ ہماری ملحقہ سرحد سیل ہونی چاہیے اور پاسپورٹ پر آمد ورفت کی اجازت ہو کیونکہ ہمارا ملک مذید ایسے تجربات کا متحمل نہیں ہوسکتایا پھر افغان مہاجرین کوقانون کے دائرے میں لانے کیلئے شہریت دی جائے ۔

انہوں نے خیبرپختونخوا کے عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ ارد گرد کے ماحول کاجائز ہ لیں اورمشکوک افراد کی سرگرمیوں سے پولیس کنٹرول رومز کواطلاع دیں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ افغانستان اور ہندوستان کے ساتھ برابری کی بنیا د پر بات چیت کریں اگر ان کے پاس شواہد موجود ہیں تو دو ٹوک طریقے سے سامنے لائیں ایسا لائحہ عمل طے کریں جس سے تینوں ممالک دہشت گردی کے ناسور سے نجات حاصل کر سکیں ا ب بات محض معلوما ت کے تبادلہ سے آگے نکل چکی ہے بلکہ عملی اقدامات اٹھانے کا وقت ہے۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں