دہشت گردی کے واقعات میں ملوث سہولت کار بھی پھانسی کی سزاکے مستحق ہیں ،قانونی ماہرین

پیر 25 جنوری 2016 11:58

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔25 جنوری۔2016ء ) قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے واقعات میں دہشت گردوں کی کسی بھی طرح کی مدد اور انہیں سہولت فراہم کرنے والے بھی ملکی قانون کے تحت دہشت گردوں کی طرح ہی پھانسی کے مستحق ہیں،سینیئروکیل سلیم شاہ ہوتی نے کہا ہے کہ اگر اس تناظر میں دیکھا جائے تو سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے دوران سانحہ چارسدہ میں دہشت گردوں کی مدد کرنے والے گرفتار ملزمان کو بھی سزائے موت دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ کہ دہشت گردی سے متعلق مقدمات کی سماعت کے لیے ہی اکیسویں آئینی ترمیم کے تحت جنوری 2015 میں فوجی عدالتیں قائم کی گئی تھیں۔ان کا کہناتھا کہ دسمبر 2014 میں سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد صدارتی حکم نامہ کے تحت ملک میں پھانسی پر عائد کئی سالہ پابندی اٹھالی گئی تھی، جس کے بعد فوجی عدالتوں کو یہ اختیار حاصل ہوگیا تھا کہ وہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں، مالی معاونت کرنے والوں اور ہینڈلرز کو بھی بغیر کسی امتیاز کے سزائے موت سنا سکتی ہیں۔

(جاری ہے)

سلیم شاہ ہوتی کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر باچا خان یونیورسٹی کے گرفتار سہولت کاروں کے کیس کو فوجی عدالتوں میں بھیجے، تاکہ انہیں جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے، سینیئر وکیل الیاس اورکزئی کا کہنا تھا کہ اگرچہ سزائے موت کا قانون دہشت گردوں کے سہولت کاروں پر بھی عائد ہوتا ہے، لیکن فوری طور پر عوام میں اس بات کی آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ بعض اوقات لوگ غلطی سے دہشت گردوں کے سہولت کار بن جاتے ہیں اور سامنے والے کو جانے بغیر مدد فراہم کر دیتے ہیں ایڈووکیٹ شبیر خلیل نے کہا کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے اور منصفانہ فیصلے کو یقینی بنانے کے لیے انہیں اپنے دفاع کے لیے وکیل فراہم کیا جانا چاہیے۔

ایڈووکیٹ مختیار علی کا کہنا تھا کہ ہم جان بوجھ کر دہشت گردوں کی مدد اور انہیں سہولت فراہم کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے عمل کی مکمل حمایت کرتے ہیں،ایڈووکیٹ جواد علی نے کہا کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے حوالے سے ملکی قانون بالکل واضح ہے تاہم اس حوالے سے عوام کو آگاہی فراہم کرنا ضروری ہے۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں