باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پر دہشتگرد حملے میں 18طلباء سمیت 20افراد شہید اور 11 زخمی ہوئے دہشتگرد حملے میں ملوث دہشتگردوں اور ان کی معاونت کرنے والوں کے حوالے سے اہم معلومات ملی ہیں ، دہشت گردو ں کے پاس افغان سمیں ا ور دستی بم بھی تھے، ،دہشت گرد حملے کے د وران بھی ٹیلی فون کالیں کرتے رہے، دہشتگردوں سے دو موبائل فونز برآمد ہوئے ہیں،ان سے زیادہ سے زیادہ ڈیٹا حاصل کیا جا چکا ہے ، فنگر پرنٹس پر نادرا کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، فوج موقع پر پہنچی تو چاروں دہشتگرد زندہ تھے، آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں سر حد پار چلے جانے والے دہشتگرد ا ب وہاں سے کارر وائیاں کر رہے ہیں ، تمام حکومتیں اور فوج مل کر دہشت گردوں کو شکست دیں گے

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کی آرمی چیف کی زیر صدارت اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ

بدھ 20 جنوری 2016 22:56

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔20 جنوری۔2016ء ) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پر دہشتگرد حملے میں 18طلباء سمیت 20افراد کے شہید اور 11کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاہے کہ حملے میں ملوث دہشتگردوں اور ان کی معاونت کرنے والوں کے حوالے سے اہم معلومات ملی ہیں ، دہشت گردو ں کے پاس افغان سمیں تھیں ا ور دستی بم بھی تھے، دہشت گرد حملے کے د وران بھی ٹیلی فون کالیں کرتے رہے، دہشتگردوں سے دو موبائل فونز برآمد ہوئے ہیں جن سے زیادہ سے زیادہ ڈیٹا حاصل کیا جا چکا ہے، ہلاک دہشتگردوں کے فنگر پرنٹس لے لئے ہیں اور اس حوالے سے نادرا کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں ، فوج موقع پر پہنچی تو چاروں دہشتگرد زندہ تھے، آپریشن ضرب عضب شروع ہونے کے بعد سر حد پار چلے جانے والے دہشتگرد ا ب وہاں سے کارر وائیاں کر رہے ہیں ، باچا خان یونیورسٹی پر دہشتگرد حملہ انتہائی افسوس ناک ہے، تمام حکومتیں اور فوج مل کر دہشت گردوں کو شکست دیں گے ۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کویہاں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے ۔ دہشتگردی کے اس واقعہ میں 18 طالب علم اور 2سٹاف کے ارکان شہید ہوئے جب کہ گیارہ افراد زخمی ہو گئے ۔ تمام لوگوں کی ہمدردیاں شہداء کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس حملہ میں 4 دہشتگردوں نے کارروائی کی چاروں کو ہاسٹل کی چھت اور سیڑھیوں پر مارا گیا۔

دہشتگردوں سے دو موبائل فونز برآمد ہوئے ہیں جن سے زیادہ سے زیادہ ڈیٹا حاصل کیا جا چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پشاور کے گردونواح میں انٹیلی جنس ہمیں آپریشن جاری ہیں ۔ حملے سے متعلق تمام معلومات جمع کی جا چکی ہیں ۔ عاصم باجوہ نے کہا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں ۔ آپریشن ضرب عضب کی کامیابیاں سب کے سامنے ہیں ۔ دہشتگردوں کی زیادہ تربیت گاہیں ختم کی جا چکی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ انٹیلی جنس رپورٹس پر مبنی آپریشن زیادہ تیزی کے ساتھ جاری رہیں گے۔ پوری قوم نے دہشت گردو ں کے عزائم کو مسترد کر دیاہے۔ اب دہشت گرد آسان اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشت گردو ں کو انجام تک پہنچانے کیلئے ہر کسی کو ذمہ داری ادا کرنا ہو گی۔ دہشت گردوں کو ان کے مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

دہشت گرد مایوسی کی حالت میں معصوم لوگوں پر حملے کر رہے ہیں۔ عاصم باجوہ نے کہا کہ ایک دہشت گرد کے مرنے کے بعد بھی اس کے فون پر کالز آ رہی تھیں۔ دہشت گردوں کے سہولت کاروں اور معاونت دینے والو ں کا خاتمہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردو ں کے پاس افغان سمیں تھیں ا ور دستی بم بھی تھے۔ ڈائریکٹر جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ دہشت گردو ں کو نیست و نا بود کر کے انجام تک پہنچانا ہے۔

دہشت گرد حملے کے د وران بھی ٹیلی فون کالیں کرتے رہے ۔ انہوں نے کہاکہ حملہ آوروں کو حملہ میں معاونت کس نے فراہم کیں،اس حوالے سے بہت سی معلومات مل گئی ہیں۔ دہشت گردی کے واقعہ کو کہاں سے آپریٹ کیا جا رہا تھا سب پتہ چل رہا ہے ۔ فنگر پرنٹس لے لئے ہیں اور نادرا کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ تمام حکومتیں اور فوج مل کر دہشت گردوں کو شکست دیں گے۔ عاصم باجوہ نے کہا کہ ضرب عضب شروع کیا تو کچھ دہشت گرد سر حد پار چلے گئے اور ا ب وہاں سے کارر وائیاں کر رہے ہیں

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں