پاک فوج کا دہشتگردی کیخلاف جنگ زیادہ طاقت کے ساتھ جاری رکھنے کے عزم کااظہار

مایوس اورگندی سوچ رکھنے والے دہشتگردآسان اہداف پرحملے کرکے معصوم لوگوں کو نشانہ بنارہے ہیں،دن رات جاگ کرجتنی کامیابیاں حاصل کی ہیں انہیں ضائع نہیں ہونے دینگے،ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کی میڈیابریفنگ

بدھ 20 جنوری 2016 22:29

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 جنوری۔2016ء) پاک فوج کے ترجمان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ زیادہ طاقت کے ساتھ جاری رکھنے کے عزم کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ چارسدہ حملے کے حوالے سے معلومات کی بنیاد پربریک تھروہوچکاہے،حملہ آورکہا ں سے آئے،کس نے بھیجے ،معلومات مل چکی ہیں، چاروں دہشتگردوں کومار دیاگیاہے ان کے قبضے سے ملنے والے اسلحہ اورموبائل فونزکی بنیادپرانٹیلی جنس پکچرتیارکی گئی ہے،فورنزک جائزے کی بنیاد پرمزیدکام ہورہاہے،دہشتگردقوم کے عزم کومتزلزل نہیں کرسکتے،دشمن کو اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہونے دینگے،پوری قوم کی طرف سے دہشتگردی کیخلاف ردعمل آئیگا تودہشتگردکامیاب نہیں ہوسکیں گے،قوم نے دہشتگردوں اوران کی سوچ کورد کردیا،مایوس اورگندی سوچ رکھنے والے دہشتگردآسان اہداف پرحملے کرکے معصوم لوگوں کو نشانہ بنارہے ہیں،دن رات جاگ کرجتنی کامیابیاں حاصل کی ہیں انہیں ضائع نہیں ہونے دینگے۔

(جاری ہے)

بدھ کی شب ڈی جی آئی ایس پی آرلیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کورہیڈکوارٹرمیں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ چارسدہ میں باچاخان یونیورسٹی پر چاردہشتگردوں نے حملہ کیا اورسیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں چاروں مارے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ دہشتگردی کے واقعہ میں18طلباء اورسٹاف کے دو افرادشہید ہوئے، حملے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ فوج نے فوری طورپرپہنچ کردہشتگردوں کویونیورسٹی کی بالائی منزل پرمحدود کرتے ہوئے انہیں نشانہ بنایا اور چاروں دہشتگردوں کو ہلاک کردیا۔

انہوں نے کہاکہ فوج پہنچی تو چاروں دہشتگرد زندہ تھے مارے گئے دہشتگردوں سے اسلحہ بھی برآمد کیاگیا ان کے پاس گرنیڈ بھی تھے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے یونیورسٹی اورہسپتال کادورہ بھی کیابعد میں پشاورمیں دہشتگردوں کے حملے اورآپریشن کاجائزہ لیاگیا جس میں آرمی چیف کی سربراہی میں ہونیوالے اجلاس میں کورکمانڈرآپریشن کمانڈر اورانٹیلی جنس حکام شریک ہوئے۔

اجلاس کے دوران پشاورسے چارسدہ تک کافاصلہ طے کرنے کیلئے فوج نے جتناوقت لگایا اس پراطمینان کااظہار کیاگیا ۔ انہوں نے بتایا کہ دہشتگردوں کیخلاف بروقت کارروائی نہ ہونے کی صورت میں نقصان کافی زیادہ ہوسکتاتھا۔لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے صحافیوں کو آگاہ کیا کہ دہشتگردوں کے پاس سے دوموبائل فونز بھی برآمد ہوئے کارروائی کے دوران ان فونز پرکالیں ہوتی رہیں جبکہ ایک دہشتگرد کے مرنے کے بعد بھی اس کے موبائل فون پرکال آتی رہی اس کے پاس افغان سم تھی تاہم فی الحال زیادہ تفصیلات میں نہیں جاناچاہتے اورسم کی کمپنی کے بارے میں نہیں بتایاجاسکتا۔

انہوں نے کہاکہ موبائل فون کی کالز سمیت دیگرحاصل ہونیوالی معلومات کی بنیاد پرایک انٹیلی جنس پکچربنائی گئی ہے اورفورنزک جائزہ لیاگیاہے جبکہ فنگرپرنٹس اوردیگرمتعلقہ معلومات نادرا سے بھی شیئرکی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پشاور کے گردونواح میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشنز جاری ہیں اس بات کا پتہ چل گیا ہے کہ یہ حملہ آورکون تھے ،کہاں سے آئے، کس نے تیار کئے ،کس کی مدد حاصل تھی اور کس نے انہیں بھیجا اس سلسلہ میں کافی معلومات جمع ہوچکی ہیں اور مزید کام ہورہا ہے جیسے بریک تھرو ہوگا عوام سے شیئرکرینگے فی الوقت یہ بتاناچاہتا ہوں کہ حملے کے حوالے سے ملنے والی معلومات کی بنیاد پربریک تھرو ہوچکا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم اس وقت حالت جنگ میں ہیں آپریشن ضرب عضب کی کامیابیاں سب کے سامنے ہیں اکثردہشتگردوں کو ختم کیاجاچکاہے اورانٹیلی جنس کی بنیادپر ہونیوالے آپریشنز کے ذریعے متعدددہشتگردوں کو پکڑاجاچکا ہے ۔انہوں نے اس عزم کااظہار کیا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ زیادہ طاقت کے ساتھ جاری رہے گی اگردہشتگرد قومی عزم کومتزلزل کرناچاہتے تھے تو وہ کسی بھی طرح اس میں کامیاب نہیں ہونگے۔

انہوں نے کہاکہ پوری قوم نے دہشتگردوں اور ان کی سوچ کورد کردیا ہے یہ شکست خوردہ ذہن کے گندے دہشتگرد ہیں جو معصوم لوگوں کونشانہ بنارہے ہیں ان سے نمٹنے کیلئے پوری قوم کی طرف سے رد عمل کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہاکہ دشمن اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہوگا ہم اسے اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہونے دینگے افواج پاکستان انٹیلی جنس ایجنسیوں اورقانون نافذ کرنیوالے اداروں نے دن رات جاگ کرجتنی کامیابیاں حاصل کی ہیں انہیں ضائع نہیں ہونے دینگے دہشتگرد مایوسی کے عالم میں اس طرح کی کارروائیاں کررہے ہیں اور آسان ہدف پر حملے کی کوشش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ وفاقی وصوبائی حکومتیں،افواج پاکستان، قانون نافذ کرنیوالے ادارے، انٹیلی جنس ایجنسیاں، ہمارے دوست ممالک اوروہ لوگ جن کے ساتھ ہمارا انٹیلی جنس شیئرنگ کاانتظام ہے ملکران لوگوں کو شکست دینگے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ حملہ کرنیوالے دہشتگرد چار ہی تھے جو یونیورسٹی میں داخل ہوئے اور چاروں کو ختم کردیاگیا اب تحقیقات جاری ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ یونیورسٹی کے اردگرد کھلے کھیت اورگنے کی بڑی فصل ہے کسی کاوہاں چھپنا اوریونیورسٹی کے اندرگھسناناممکن نہیں ہے دہشتگردوں کے علاقہ کے بارے میں فی الحال معلومات ظاہرنہیں کی جاسکتیں باقی ممالک میں جو کچھ ہورہا ہے سب کے سامنے ہے ذمہ داری کے ساتھ اس حوالے سے کچھ کہنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں ہمیں بریک تھرو مل چکا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کسی محکمے کی کارکردگی سے متعلق سوال مجھ سے نہ کیاجائے لیکن اتناضرور ہے کہ دہشتگردوں کو اس طرح سہولت فراہم کی گئی کہ وہ اس علاقہ میں پہنچ گئے ۔

انہوں نے کہاکہ قومی ایکشن پلان کے تحت تمام فورسز آتی ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ ہم جنگ کے مرحلے سے گزررہے ہیں انہوں نے کہاکہ دہشتگردوں کے جب تک سہولت کار،مالی مدد فراہم کرنیوالے موجود ہیں تو یہ پاکستان یادنیا میں کہیں بھی حملہ کرسکتے ہیں پوری قوم نے اس حوالے سے اپناردعمل دیناہے جب ہرکوئی ریسپانس دیگا تو دہشتگرد اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان میں دہشتگردوں کیخلاف آپریشن ضرب عضب کے بعدجب ہم نے ان کی پناہ گاہوں کیخلاف کارروائی کی تودہشتگرد سرحد پار چلے گئے وہاں اگر ان کے کیمپ ہیں تووہ وہاں سے فعال ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ حقیقت ہے کہ پاک افغان سرحد ایک لمبی سرحد ہے صرف طورخم کراسنگ پوائنٹ جو باقاعدہ آنے جانے کاراستہ ہے وہاں سے پچیس سے تیس ہزار افراد روزانہ پاکستان آتے ہیں وہ صرف اپنا شناختی کارڈ دکھا کر پاکستان داخل ہوسکتے ہیں اوراگرانہیں یہاں کوئی سہولت کار مل جائے اوران کے پاس اسلحہ آجائے تو وہ کارروائی کرسکتے ہیں انہوں نے کہاکہ چارسدہ کامحل وقوع ایسا ہے کہ مہمند ایجنسی کوعبورکرکے ساتھ ہی چارسدہ ہے ۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس عزم کااعادہ کیاکہ ہم سب ملکردہشتگردوں کیخلاف کارروائی کرینگے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میں صرف ان اقدامات یا آپریشنز کے بارے میں بتاسکتاہوں جو فوج کررہی ہے انہوں نے بتایاکہ چارسدہ حملے کے حوالے سے ملنے والی معلومات کی روشنی میں مزید کام ہورہاہے جیسے جیسے بریک تھرو ہوگا آپ سے شیئرکرتے رہینگے۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں