کابل میں چار ملکی اتحاد کے نمائندوں کے اجلاس کا خیر مقدم کرتے ہیں، خطے سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کوششیں خوش آئند ہیں، میاں افتخار حسین

پیر 18 جنوری 2016 22:22

پشاور۔18 جنوری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔18 جنوری۔2016ء) اے این پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین نے کابل میں چار ملکی اتحاد کے نمائندوں کے اجلاس کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کا امن ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کے مستقل عمل سے مشروط ہے۔ اجلاس کے انعقاد سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ بعض واقعات کے باوجود مفاہمتی عمل کا سلسلہ جاری رہے گا اور اس میں چین اور امریکہ کی دلچسپی اور کوششوں کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

باچا خان مرکز پشاور میں ایک وفد سے بات چیت کے دوران اُنہوں نے کہا کہ دہشتگردی اب بھی اس خطے کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اور مشاہدے میں آیا ہے کہ دوطرفہ کارروائیوں کے باوجود دہشتگرد خطے میں پھر سے منظم ہونے لگے ہیں۔

(جاری ہے)

ایسے میں یہ ضرورت مزید بڑھ جاتی ہے کہ پاکستان اور افغانستان ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس کے اعلامیے کے مطابق چین ، امریکہ اور دیگر اتحادیوں کے تعاون سے مفاہمتی عمل کو آگے بڑھائیں اور کراس بارڈر ٹیررازم کے خاتمے کیلئے ایک مشترکہ میکنیزم کے ذریعے انتہا پسندوں کا راستہ روکا جائے۔

کابل کے حالیہ اجلاس کے دوران پاکستان ، افغانستان ، چین اور امریکہ کا مشترکہ لائحہ عمل پر ایک بار پھر اتفاق ایک خوش آئند اقدام ہے اور اے این پی کو توقع ہے کہ اس عمل کو عملی اقدامات کے ذریعے آگے بڑھایا جائے گا تاکہ خطے سے دہشتگردی کے ناسور کا خاتمہ کیا جائے ۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر نیشنل ایکشن پلان کے فیصلوں کے مطابق تمام کالعدم اور انتہا پسند تنظیموں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں ناگزیر ہو چکی ہیں۔ توقع کی جانی چاہیے کہ ان عناصر کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائیگی جنہوں نے پورے خطے کے امن کو برباد کرکے رکھ دیا ہے اور اب بھی ان کی سرگرمیاں جاری ہیں۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں