قانون کی بالادستی ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، انیسہ زیب طاہرخیلی

کوئی بھی ادارہ یافرد قانونی واخلاقی حدود سے تجاوز کرتا ہے تو پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں جومحکمانہ ترقی میں رکاوٹ بن جاتی ہیں،صوبائی وزیر برائے معدنی ترقی ومحنت کاوفودسے گفتگو

جمعرات 14 جنوری 2016 18:49

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔14 جنوری۔2016ء) خیبر پختونخوا کی وزیر برائے معدنی ترقی ومحنت انیسہ زیب طاہرخیلی نے کہا ہے کہ قانون کی بالادستی ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے ۔ادارے فرائض وحقوق کی تقسیم میں متعلقہ قواعد وضوابط پر عمل درآمد کویقینی بنائیں ۔انہوں نے واضح کیا کہ محکمہ محنت اور اس کے ذیلی اداروں کی ترقی اور شفافیت کے سلسلے میں ٹھوس اقدامات کیے جارہے ہیں جن کو نتیجہ خیز بنانے کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز کو اپنا کردار اداکرنا ہوگا۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعرات کے روز پشاورمیں ڈائریکٹر محکمہ محنت کی سربراہی میں محکمہ محنت ،فلپ مورس کمپنی اور انٹرنیشنل یونین آف فوڈ ورکز کے مشترکہ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبے میں کاروبار دوست ماحول ،متعلقہ کمپنیوں اور اداروں کودرپیش مسائل اور ورکرز کی فلاح وبہبود سمیت دیگر اہم امورر پر تفصیلی تبادلہ خیالات کیاگیا۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر انیسہ زیب نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت خیبر پختونخوا کے سرکاری ونجی دونوں شعبہ جات میں کاروبار دوست ماحول کوفروغ دینے اورفرائض وحقوق کی منصفانہ تقسیم کے لئے کوشاں ہے۔ مذکورہ کاوشوں کو بارآور بنانے کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز کواپنا کردار اداکرنا چاہئیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ صوبے کے مزدور اوران کے خاندان کی فلاح وبہبود پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے تاہم متعلقہ اداروں اورکمپنیوں کی ویلفیئر اور ان کی ترقی کے لئے اصلاحات کرنا بھی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانون کی بالادستی میں تمام مسائل کا حل موجود ہے۔ جب کوئی بھی ادارہ یافرد قانونی واخلاقی حدود سے تجاوز کرتا ہے تو پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں جومحکمانہ ترقی میں رکاوٹ بن جاتی ہیں۔ انہوں نے متعلقہ حکام پر مزید واضح کیا کہ تمام تصفیہ طلب امور باہمی مشاورت سے حل کر لینے چاہیں تاکہ پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ ذمہ داران ذاتی پسندوناپسند کی بجائے قواعدوضوابط کی پابندی کو ترجیح دیں اور باہمی اختلافات کی صورت میں عدالتی فیصلوں اور قانونی تقاضوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں