دہشت گردی کو شکست دینے کیلئے تعلیم سے بہتر کوئی ہتھیار نہیں،میاں افتخار حسین

باچاخان نے عدم تشدد کا فلسفہ دیا تاکہ پختون قوم میں امن سے متعلق عملی طور پر شعورپیدا کیا جاسکے، افراسیاب خٹک

منگل 5 جنوری 2016 18:55

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔05 جنوری۔2016ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ ہم نے اپنے پانچ سالہ دور میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ کی اور ہر فورم پر آواز اٹھائی کہ دہشت گرد ہمارے دشمن ہیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ ہماری اپنی جنگ ہے لیکن اس وقت ہماری بات تسلیم نہیں کی گئی اور اسے امریکہ کی جنگ کہا گیا تاہم یہ بات خوش آئند ہے کہ بعد ازاں انہی سیاسی جماعتوں نے اے این پی کی پالیسیوں کی تائید کی ان خیالات کا اظہار انہوں نے سویڈن میں افضل خان لالہ مرحوم ،شہید بشیر احمد بلور ،شہداء اے پی ایس اور میاں راشد شہید کی یاد میں منعقد ہونے والی ایک تقریب سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کیا جو اے این پی سویڈن کے صد رمسعود باچا کی زیر صدارت سویڈن کے شہر گوتھن برگ میں منعقد ہوئی ،اے این پی سویڈن کے رہنماؤں نے بھی اس موقع پر خطاب کیا، تقریب میں بشیر احمد بلور شہید کی تیسری برسی اور راشد حسین شہید کی پانچویں اور اے پی ایس کے معصوم شہدا کی پہلی برسی کے لیے فاتحہ خوانی ہوئی ،میاں افتخار حسین نے اپنے خطاب میں افضل خان لالا کی پارٹی اور قوم کیلئے خدمات کو زبردست خراج عقیدت پیش کیااور کہا کہ مرحوم کی امن کیلئے دی جانے والی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور دہشت گردی کے خلاف انہوں نے جس بہادری کا مظاہرہ کیا وہ تاریخ کا حصہ ہیں،میاں افتخار حسین نے دہشت گردی کے خاتمہ اور قیام امن کی اہمیت پر زور دیا کہ کسی بھی معاشرے میں امن کے بغیر ترقی کا خواب ادھورا رہے گااور دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنے کیلئے تعلیم کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ، میاں افتخار حسین نے تمام شہدا کے لیے دعا اور شہدا کی قربانیوں کی اہمیت سے لوگوں کو آگاہ کیا اور کہا کہ ہمارے شہدا نے جس مقصد کے لیے اپنی جانیں قربان کیں وہ قوم ہمیشہ یاد رکھے گی اور انشاء اﷲ فتح بالآخر پختون قوم اور امن کی ہوگی انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں تعلیم ہی موثر کردار ادا کرسکتی ہے اور دہشت گردی کو شکست دینے کیلئے تعلیم سے بہتر کوئی ہتھیار نہیں ہے، اسی وجہ سے اے این پی نے اپنے گزشتہ دور حکومت میں یونیورسٹیوں کا قیام ضروری سمجھا اور اس پر عملی طور پر کام کیا جس کی وجہ سے آج صوبے میں یونیورسٹیوں کی تعداد دگنی ہے۔

(جاری ہے)

تقریب سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے سینئر رہنما افراسیاب خٹک نے تعلیم کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ پشتون معاشرے میں ترقی سے پہلے تعلیم کا حصول پختون قوم کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے، انہوں نے کہا کہ باچاخان نے پشتون قوم کو عدم تشدد کا فلسفہ دیا تاکہ پختون قوم میں امن سے متعلق شعور عملی طور لایا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ افضل خان لالا بھی سوات میں دہشت گردی کے خلاف اور قیام امن کے لیے افواج پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ لڑے کیونکہ وہ امن کی اہمیت سے خوب واقف تھے۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں