اقتصادی راہداری منصوبے میں اپنے صوبے کے حقوق کے حصول سے بالکل پیچھے نہیں ہٹیں گے،پرویز خٹک

منصوبے میں ہمارا حق ہمیں نہیں ملا تو پھر راہداری منصوبہ کسی اور صوبے کا بھی نہیں ہو گا صوبے کے حقوق کیلئے تمام پارلیمانی جماعتوں کو اتفاق و اتحاد کا مظاہر کرنا ہو گا،وزیر اعلی کے پی کا اقتصادی راہداری بارے منعقد ہ کنونشن سے خطاب

ہفتہ 2 جنوری 2016 22:35

اقتصادی راہداری منصوبے میں اپنے صوبے کے حقوق کے حصول سے بالکل پیچھے نہیں ہٹیں گے،پرویز خٹک

پشا ور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔02 جنوری۔2016ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ پاک چائنہ اقتصادی راہداری منصوبے میں اپنے صوبے کے حقوق کے حصول سے بالکل پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اگر اس منصوبے میں ہمارا حق ہمیں نہیں ملا تو پھر راہداری منصوبہ کسی اور صوبے کا بھی نہیں ہو گا صوبے کے حقوق کیلئے تمام پارلیمانی جماعتوں کو اتفاق و اتحاد کا مظاہر کرنا ہو گا وزیراعلیٰ نے کہاکہ راہداری منصوبے میں خیبرپختونخوا کو ا پنا حق دلانے کیلئے وہ اس وقت تک کھڑے رہیں گے جب تک صوبے کو اپنا حق مل نہیں جاتا انہوں نے کہا کہ راہداری منصوبے سے متعلق وفاقی حکومت نے تمام اہم حقائق اور معاہدے کی دستاویزات ہم سے مخفی رکھی ہوئی ہیں اور اب وفاقی حکومت کی جانب سے اس امر پر زور دیا جارہا ہے کہ راہداری منصوبے سے متعلق خیبرپختونخوا کے حقوق کے معاملے کو پریس میں نہ اُچھالا جائے جو ایک جمہوری دور میں صوبے کے عوام کے مفاد میں ہمیں قطعاً قبول نہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کے روزاوقاف ہال پشاور میں پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے منعقد ہ کنونشن سے بطور مہمان خصوصی خطاب کے دوران کیا کنونشن میں سپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر ، سینئر وزیر و قومی وطن پارٹی کے صوبائی چیئرمین سکندر حیات شیرپاؤ، اے این پی کے پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک، جماعت اسلامی کے رکن صوبائی اسمبلی سید گل، محمدعلی، پختونخوا اولسی تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر سید عالم محسود،عوامی ورکرز پارٹی کے صدر فانوس گجر و دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا جبکہ خیبرپختونخوا اسمبلی کی پارلیمانی جماعتوں کے اراکین، عہدیداروں و کارکنوں، اولسی تحریک کے نمائندوں، سیاسی و سماجی شخصیات اور دیگر نے کنونشن میں شرکت کی وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب میں راہداری منصوبے کے حوالے سے مرکزی اور پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ہمارے ملک میں وفاقی نظام کے تحت وفاق کی تمام اکائیوں کو آئین کی رو سے یکساں حقوق حاصل ہیں لیکن بدقسمتی سے جب بھی چھوٹے صوبوں کے فائدہ کی کوئی بات سامنے آتی ہے تو انکا یہ حق پنجاب کھا جاتا ہے جو خود کوتمام صوبوں کا بڑ ا بھائی کہتا ہے انہوں نے کہاکہ کہنے کو تو پنجاب بڑا بھائی ہے لیکن فیصلوں میں چھوٹے بھائیوں یعنی دیگر صوبوں سے صلاح مشورہ تک بھی نہیں کیا جاتا اور سب کچھ بڑے بھائی کی جھولی میں ڈال دیا جاتا ہے انہوں نے کہاکہ بالکل اسی طرح اقتصادی راہداری منصوبے میں بھی خیبرپختونخوا کو یکسر نظرانداز کیا گیاہے اسلئے ہم اپنا حق مانگتے ہیں وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب ہم اپنے حقوق کیلئے آوازاُٹھائیں تو غدار کا الزام لگتا ہے لیکن اب وفاقی حکومت کو یہ طرز عمل اور فلسفہ ترک کرنا پڑے گا کیونکہ اب اس طرح کے حربوں کا زمانہ نہیں رہا کیونکہ آج کمیونیکیشن، تعلیم ، سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کا زمانہ آگیا ہے جس سے حکومتوں کے اندرونی معاملات تک عوام کی رسائی ممکن ہو گئی ہے اور ایسی صورتحال میں وفاقی حکومت یا بڑا بھائی ہم کو مزید بے وقوف نہیں بنا سکتے کیونکہ ہم ان سے زیادہ جانتے ہیں وزیراعلیٰ نے کہاکہ اقتصادی راہداری منصوبے میں چین اپنے پسماندہ علاقوں کو ترقی دینے کی فکر میں ہے اور اسی وجہ سے اس نے اقتصادی راہداری کو اپنے پسماندہ ترین صوبے سنکیانگ سے گزارا ہے مگر ہماری بدقسمتی کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان جیسے پسماندہ علاقوں کو نظر انداز کرتے ہوئے بڑا بھائی اس پورے منصوبے کو حاصل کرنا چاہتا ہے ان میں قومی سوچ نام کی کوئی چیز نہیں اور نہ ہی انہیں خیبرپختونخوا اور بلوچستان جیسے چھوٹے صوبوں کی پسماندگی کی کوئی فکر ہے وزیراعلیٰ نے انکشاف کیا کہ راہداری کے ہزارہ ، گلگت اور بلوچستان سیکشن میں بھی اصل مغربی روٹ کی گیس ، ایل این جی، آپٹیک فائبراور بجلی منصوبوں جیسی سہولیات شامل نہیں بلکہ یہ منصوبے صرف مشرقی روٹ میں شامل کئے گئے ہیں جو پنجاب سے ہو کر گزرتا ہے اور یہ منصوبے پنڈی پہنچ کر ختم ہو جاتے ہیں یہاں سے آگے ہمار اصوبہ شروع ہوتاہے اور اب ہمیں محض ایک سڑک کو مغربی روٹ قرار دے کر ٹرخایا جا رہا ہے جو ہم کبھی قبول نہیں کر سکتے کیونکہ ہم بچے نہیں ہیں وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس منصوبے میں شامل کی گئی ڈی آئی خان سے گزرنے والی موٹروے توہم اپنے وسائل سے بھی بنا سکتے ہیں وزیراعلیٰ نے خبردار کیا کہ اگر اصل مغربی روٹ کو اس کے تمام ملحقہ منصوبوں سمیت بحال نہیں کیا جاتا تو اس صورت میں پاک چین راہداری کو صوبے کے کسی بھی حصے سے نہیں گزرنے دیں گے کیونکہ ہمیں خالی سڑک نہیں چاہیئے انہوں نے کہاکہ 28 مئی 2015 کو وزیراعظم نواز شریف نے آل پارٹیز کانفرنس بلا کر فیصلہ کیا تھا کہ سب سے پہلے کے پی سے گزرنے والا مغربی روٹ بنے گا مگر اب سنٹر ل روٹ کا افتتاح بھی ہو چکا ہے اور وہ بتائیں کہ کیا خیبرپختونخوا میں ہری پور سے لے کر ڈی آئی خان تک راہداری منصوبے کی ایک اینٹ بھی لگی ہے ؟انہوں نے کہاکہ مغربی روٹ تقریباً600 کلومیٹر شارٹ بھی ہے اور اس سے پسماندہ علاقے ترقی حاصل کرسکتے ہیں اور اس کو مکمل کرنا ایک وعدہ بھی تھا مگر اس پر عمل نہیں ہوا وزیراعلیٰ نے بتایا کہ وفاقی وزیر احسن اقبال اب خیبرپختونخوا حکومت کو حاصل شدہ معلومات کو غلط قرار دے رہے ہیں انہوں نے کہاکہ ہمیں مغربی روٹ میں وہی سہولیات موجود ہیں جو پنجاب سے گزرنے والے مشرقی روٹ میں شامل ہیں تو ہم پاگل تو نہیں کہ شور مچائیں انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میںآ ئندہ 6 جنوری کو وفاقی وزیر احسن اقبال کے پی حکومت کے ساتھ بات چیت کیلئے پشاور آرہے ہیں اور انکے سامنے ہم یہ چیزیں رکھیں گے کہ بجٹ میں مغربی روٹ کیلئے کتنے مالی وسائل مختص کئے گئے ہیں اورہمیں واضح طور پر پاک چائنا معاہدے کی دستاویزی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے وزیراعلیٰ نے کہا کہ فون پر احسن اقبال نے انہیں اس مسئلے کو پریس میں نہ اُٹھانے کا کہا ہے تو میں کہتا ہوں کہ صوبے کے حقوق کیلئے ہم ہر فورم پر آواز اُٹھائیں گے اور اپنے صوبے کے حق کیلئے کسی کی غلامی نہیں کریں گے انہوں نے کہاکہ میں صوبے کا وزیراعلیٰ ہوں مگر اقتصادی راہداری کا معاہدہ وفاق نے مجھ سے چھپا کررکھا ہوا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے جبکہ مشترکہ مفادات کونسل میں بھی یہ معاملہ زیر بحث نہیں لایا جا رہا وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی پارلیمانی جماعتوں کا اس مسئلے پر اتفاق رائے ضروری ہے کیونکہ تمام صوبے کے حق کا معاملہ ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کو بھی ایک سڑک پر ٹرخایا جا رہا ہے انہیں اور ہمیں ملکر اپنے حقوق کیلئے لڑنا چاہییے وزیراعلیٰ نے کہاکہ وفاق ہمارے صوبے کے ساتھ صرف اقتصادی راہداری منصوبے میں زیادتی نہیں کررہا بلکہ دیگر معاملات میں بھی صوبے کو وفاق سے اپنا حق نہیں ملا رہا جس میں سرفہرست بجلی کے خالص سالانہ منافع اور بقایاجات کی عدم ادائیگی اور بجلی کی روزانہ مجموعی پیدار میں صوبے کو ساڑھے تیرہ فیصد کے آئینی حق سے روزانہ پانچ سو سے چھ سو میگاواٹ کم بجلی کی فراہمی شامل ہے وزیراعلیٰ نے کہاکہ ان حقوق کی ادائیگی کے سلسلے میں منعقدہ اجلاسوں میں فیصلے اور وعدے ہم سے ہوتے ہیں اور پھر وفاق ان وعدوں سے مکر جاتا ہے کنونشن میں وزیراعلیٰ نے صنعتی پالیسی اور اس شعبے میں کئے جانے والے اقدامات کے سلسلے میں کہاکہ صوبائی حکومت صنعتی مراعات کے ضمن میں سالانہ چھ سے سات ارب روپے کا بوجھ برداشت کرے گی مگر صوبے کے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کی خاطر اگر سارا بجٹ بھی خرچ کرنا پڑے تو اس کیلئے ہم تیار ہیں تاکہ صوبے میں کوئی بے روزگاری باقی نہ رہے کنونشن میں موجودتمام پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں نے اقتصادی راہداری منصوبے پر وزیراعلیٰ کے موقف کی تائید کی اور ان کو اپنی جماعتوں کی مکمل حمایت کا یقین دلایا

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں