لیڈی ہیلتھ ورکرز مستقلی کیس،خیبر پختونخواہ حکومت کا سپریم کورٹ میں جواب داخل

منگل 21 اکتوبر 2014 13:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21 اکتوبر۔2014ء) سپریم کورٹ میں لیڈی ہیلتھ ورکرز مستقلی کیس میں خیبر پختونخواہ حکومت نے سپریم کورٹ میں جواب داخل کردیا جس میں بتایا گیا ہے کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کے ملازمتی ڈھانچہ اور دیگر قواعد و ضوابط مرتب کرکے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئیے کہ خیبر پختونخواہ حکومت سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں مگر وہ اتنی بے حس کیوں ہے‘ لیڈی ہیلتھ ورکرز کو ان کے پیشہ وارانہ کاموں سے روکا جارہا ہے اور ان پر حملے ہورہے ہیں‘ پاکستان میں یہ کام بیرونی دشمن ہی کرسکتے ہیں۔

انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز بشریٰ آرائیں کی درخواست کی سماعت کے دوران دئیے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

اس دوران ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے اور چیف سیکرٹری کے پی کے پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ لیڈی ہیلتھ ورکر کے حوالے سے ملازمت ڈھانچہ اور دیگر قواعد و ضوابط مرتب کرکے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے جس پر عدالت نے کہا کہ ان معاملات کو جلد مکمل کریں اور اس حوالے سے رپورٹ پیش کریں۔

عدالت نے خیبر پختونخواہ میں لیڈی ہیلتھ ورکرز پر حملوں اور دیگر حوالوں سے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ اس دوران جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ ہمیں کے پی کے حکومت سے کافی توقعات وابستہ ہیں تاہم حکومت اتنی بے حس کیوں ہے؟۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ حکومت سندھ اور پنجاب پہلے ہی لیڈی ہیلتھ ورکرز کو نہ صرف مستقل کرچکی ہیں بلکہ عدالت کے دیگر احکامات پر بھی عمل پیراء ہوچکی ہیں ایک کے پی کے رہ گیا تھا جس نے بھی ان کا سروس سٹرکچر اور قواعد و ضوابط مرتب کرکے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں