جماعت اسلامی کسی ایسی تحریک کا حصہ ہر گز نہیں بنے گی جس کے نتیجے میں ملک میں جمہوری عمل کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو‘ سراج الحق ،حکومت اور طالبان کو مذاکرات کی میز پر لابٹھانا بڑی کامیابی ہے، کل جلسے میں مستقبل کی سیاسی جدوجہد کیلئے روڈ میپ دیں گے،اب تک تو جمہوریت ہو یا مارشل لاء ایک مخصوص مراعات یافتہ طبقہ ہی اقتدار کے ایوانوں میں پہنچتا ہے‘ امیر جماعت اسلامی

ہفتہ 10 مئی 2014 20:42

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10مئی۔2014ء) امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کسی ایسی تحریک کا حصہ ہر گز نہیں بنے گی جس کے نتیجے میں ملک میں جمہوری عمل کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو ، کل( اتوار ) 11مئی کو لاہور کے جلسے میں مستقبل کی سیاسی جدوجہد کیلئے روڈ میپ دیں گے ،ملک بھر کے غریبوں ،مظلوموں اورنوجوانوں کو اکھٹا کرکے ملک میں پرامن اور آئینی ذرائع سے تبدیلی لائیں گے، خیبر پختونخوا میں وزراء کی تبدیلی تحریک انصاف کا ااندرونی معاملہ ہے ملک میں بد امنی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مذاکرات ہی واحد آپشن ہے حکومت اور طالبان کو مذاکرات کی میز پر لابٹھانا بڑی کامیابی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز المرکز اسلامی میں جے یو پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل شاہ اویس نورانی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

قبل ازیں شاہ اویس نورانی نے سراج الحق سے ملاقات کی اور انہیں امیر جماعت منتخب ہونے پر مبارک باد دی ۔ سراج الحق نے مزید کہا کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے وزیراعظم نوازشریف کو طالبان سے مذاکرات کا مینڈیٹ دیا تھا اور اب یہ نوازحکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ امن مذاکرات کو آگے بڑھائیں کیونکہ ملک میں جاری بدامنی اور آپریشنوں کے ذریعے ملک کی معیشت کو شدید نقصانات اٹھانا پڑ ے ہیں اور لوگوں کا امن و سکون چھین گیا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ اگر خدانخواستہ حکومت طالبان مذاکرات کا موجودہ سلسلہ ناکام ہوتا ہے تو پھر بھی ہمیں ازسرنو مذاکرات شروع کرنے ہوں گے اور مذاکرات ہی کی رہ اپنانا ہوگی کیونکہ آپریشنوں کے ذریعے یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا ۔انہوں نے کہا کہ مولانا سمیع الحق اور پروفیسر محمد ابراہیم خان امن مذاکرات کی کامیابی کیلئے اپنا کردار خوش اسلوبی سے ادا کررہے ہیں ۔

سراج الحق نے کہا کہ وہ چاہتے کہ ملک کے اقتدار کے ایوانوں کے دروازے غریبوں کیلئے کھل جائیں کیونکہ اب تک تو جمہوریت ہو یا مارشل لاء ایک مخصوص مراعات یافتہ طبقہ ہی اقتدار کے ایوانوں میں پہنچتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بد امنی مہنگائی لوڈشیڈنگ اور بے روزگاری جیسے بڑے مسائل درپیش ہیں اور ان کو حل کرنے کی ضرورت ہے انشاء اللہ تعالیٰ لاہور کے 11مئی کے جماعت اسلامی کے جلسے میں ملک میں حقیقی تبدیلی اور پرامن آئینی ذ رائع سے عظیم الشان انقلاب برپا کرنے کیلئے لائحہ عمل اور روڈ میپ دوں گا ۔

ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ 11مئی کو اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے جلسے میں جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر میاں محمد اسلم کی قیادت میں ایک وفد شریک ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج ہر جماعت کا حق ہے اور جماعت اسلامی بھی دھاندلی کیخلاف ہے اور چاہتی ہے کہ ملک کا الیکشن کمیشن مکمل طور پر خودمختاراور آزادہو اور ہمیں پی ٹی آئی نے بھی یہی بتایا ہے کہ ان کا جلسہ دھاندلی کیخلاف اور آزاد اور خودمختار الیکشن کمیشن کے قیام کیلئے ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کبھی بھی کسی غیر جمہوری تحریک کا حصہ نہیں بنے گی اور ہماری یہ سوچی سمجھی رائے اور موقف ہے کہ ملک میں جمہوری ادارے چلتے رہنے چاہیں اور انہیں مضبوط ہوناچاہیے ۔جے یو پی کے مرکزی جنرل سیکرٹری شاہ اویس نورانی نے اس موقع پر کہا کہ انہیں امید ہے کہ سراج الحق بطورامیر جماعت اسلامی ملک کو درپیش سنگین مسائل کے حل کیلئے بھرپور کردار ادا کریں گے بعد ازاں جے یو پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل شاہ اویس نورانی نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے علیحدگی میں ایک گھنٹے تک ون ٹوون ملاقات کی اور ملک کی سیاسی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں