ملک میں کونسی جمہوریت ہے جسے عمران خان ڈی ریل نہ کرنے کی بات کرتے ہیں‘ ڈاکٹر طاہر القادری،11مئی کا ملک گیر احتجاج پر امن عوامی انقلاب کیلئے اقامت کا دن ،اسکے بعد جماعت کیلئے صف بندی شروع ہو جائیگی،اب کسی طرح کے مذاکرات نہیں ہونگے ،اس روز ایک پتہ بھی نہیں ٹوٹے گا،ریاستی جبر آزمایا گیا تو حکمران اپنی سیاسی زندگی کے دن کم کر لینگے، سربراہ پاکستان عوامی تحریک

جمعرات 1 مئی 2014 22:06

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔1مئی۔2014ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ 11مئی 2014ء کا ملک گیر احتجاج پر امن عوامی انقلاب کیلئے اقامت کا دن ہے اور اسکے بعد جماعت کے لئے صف بندی شروع ہو جائیگی ، حکمرانوں پر واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ اب کسی طرح کے مذاکرات نہیں ہوں گے ، 11مئی کو سمندر کے سمندر سڑکوں پر ہونگے لیکن ایک پتہ بھی نہیں ٹوٹے گا ، اگر ریاستی جبر یا دہشتگردی کو آزمایا گیا تو جو چار دن بعد حتمی کال آنی ہے وہ اس سے پہلے ہی آ جائیگی اور اسکے بعد قیادت کیلئے فوری طور پر وطن واپس پہنچ جاؤں گا، ملک میں کونسی جمہوریت جسے عمران خان ڈی ریل نہ کرنے کی بات کرتے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہارا نہوں نے جمعرات کے روز ملک کے مختلف مقامات پر منعقدہ ورکرز کنونشن سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر طاہر القادری نے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب وہ قیادت کریں اور پر امن انقلاب کے لئے اپنا آرام حرام کرکے ایک ایک لمحہ خرچ کریں اور ممکن ہے کہ اسی دن فیصلہ ہو جائے ۔ جب میں 11مئی کا منظر دیکھوں گا تو اسی دن اعلان کر دوں گا ۔

انہوں نے کہا کہ میں جمہوریت کا پیرو کار ہوں لیکن میں اس جمہوریت کا قائل ہوں جسکی بنیاد ابو بکر صدیق نے رکھی میں اس جمہوریت کا قائل ہوں جس کی بنیاد عمر فاروق نے رکھی ۔ انہوں نے کہا کہ آج بات کی جاتی ہے کہ جمہوریت کو ڈیل نہیں ہونے دیں گے ۔ عمران خان بھی یہی کہہ رہے ہیں لیکن میں ان سے پوچھتا ہوں ملک میں کونسی جمہوریت ہے جو ڈی ریل نہیں ہو گی ، ملک میں جمہوریت نہیں بلکہ ریاستی ڈاکہ اور سیاسی دہشتگردی ہے ۔

میں عمران خان سے بھی پوچھنا چاہتا ہوں کہ انہیں کب سمجھ آئے گی ۔ غریبوں کے خون چوسنے ‘ ڈاکہ زنی او رنا انصافی کے نظام کو جمہوریت کا نام دے دیدیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 11مئی کو ملک گیر پر امن احتجاج ہوگا ۔ جنوری 2013ء میں لانگ مارچ کر کے پر امن عوامی انقلاب کے لئے اذان دی تھی اور اب 11مئی کا پر امن احتجاج اقامت ہے ،اذان اور اقامت میں تو وقت ہوتا ہے لیکن اقامت اور جماعت میں زیادہ فرق نہیں ہوتا۔

اقامت کے بعد صف بندی اورجماعت کی تیاری شروع کر دی جائے گی اور جمات بسم اللہ کے ساتھ بسم اللہ اکبر سے شروع ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ میں پنجاب اور وفاق کے حکمرانوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ اس روز سمندر کے سمندر باہر نکلیں گے لیکن ایک پتہ بھی نہیں ٹوٹے گا لیکن اگر ریاستی جبر ‘ ظلم اور دہشتگردی ہوئی تو اور پولیس کو استعمال کر کے اوچھتے ہتھکنڈے استعمال کئے گئے تو آپ کی سیاسی زندگی کا وقت بہت تھوڑ ارہ جائے گا ۔

انہوں نے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بزدلی نہیں دکھانی ،یہ زیادہ سے زیادہ جان لے لیں گے یا جیلوں میں ڈال دیں گے لیکن ہم جیلیں بھی توڑ ڈالیں گے ۔ میں نے 11مئی کو ویڈیو لنک کے ذریعے خطا ب کرنا ہے لیکن اگر زیادتی کی گئی تو میرے ذہن میں کال دینے کیلئے جو مدت ہے اس سے پہلے کال دے کر وطن واپس پہنچ جاؤں گا اور خود قیادت کروں گا ۔

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے تو آئین کا صرف ایک آرٹیکل معطل کیا لیکن انہوں نے عملاً چالیس آرٹیکل معطل کر رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک سازش کے تحت دفاع کے ادارے کو نشانہ بنایا گیا اور انکی کمان میں جو آخری تیر تھا وہ بھی نکل گیا ۔ امریکہ میں حکمرانوں نے طے کیا ہے کہ اگر انہوں نے اقتدار ہاتھ میں رکھنا ہے تو انہیں فوج کو کمزور کرنا ہے اور یہ سب سب کچھ میٹنگ منٹس میں موجود ہے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں