پاکستان میں تعلیم پر اقوام متحد ہ کے ساڑھے چار فیصد کے فارمولے کے برعکس جی ڈی پی کا صرف ایک فیصد خرچ ہوتا ہے‘ چیف جسٹس ،تعلیم آزادی کے تحفظ کیلئے فوج سے بہترین ہتھیار ہے ،جس معاشرے میں لا قانونیت اور بد عنوانی پیدا ہو وہ تباہی کی طرف گامزن ہو جاتا ہے،متحرک عدلیہ کا گڈ گورننس میں اہم کردار ہے ، عدالتوں کا کام عوام کو انصاف کی فراہمی ہے ‘ جسٹس تصدق حسین جیلانی کا تقریب سے خطاب

ہفتہ 5 اپریل 2014 22:46

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5اپریل۔2014ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ جس معاشرے میں لا قانونیت اور بد عنوانی پیدا ہو وہ تباہی کی طرف گامزن ہو جاتا ہے ، قانون کی عملداری نہ ہونے سے لوگوں میں عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوتا ہے ، انصاف کے نظام سے عوام کو یقین ہوتا ہے کہ ان کے حقوق کا تحفظ کیا جارہا ہے ،تعلیم آزادی کے تحفظ کیلئے فوج سے بہترین ہتھیار ہے ،پاکستان میں تعلیم کے لئے جی ڈی پی کا صرف ایک فیصد خرچ کیا جاتا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے فارمولے کے تحت یہ شرح ساڑھے 4فیصد ہونی چاہیے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز لمز میں شیخ احمد حسن سکول آف لاء کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ لمز کا دنیا بھر کے 700جبکہ ایشیاء کے 200بہترین تعلیمی اداروں میں شمار ہوتا ہے ۔

(جاری ہے)

تعلیم کے میدان میں لمز کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ پاکستان میں جی ڈی پی کا صرف ایک فیصد تعلیم پر خرچ کیا جاتا ہے۔

اقوام متحدہ کے فارمولے کے تحت یہ شرح ساڑھے 4فیصد ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ سلطنت عثمانیہ نے 300سال تک کوئی پرنٹنگ پریس نہ لگنے دیا ۔ تعلیم جدید ایجادات پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے سلطنت عثمانیہ زوال کا شکار ہوئی ۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ متحرک عدلیہ کا گڈ گورننس میں اہم کردار ہے ۔ عدالتوں کا کام عوام کو انصاف کی فراہمی ہے ۔ انصاف کے نظام سے عوام کو یقین ہوتا ہے کہ انکے حقوق کا تحفظ کیا جارہا ہے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں