بڑھتی آبادی کے پیش نظر خوراک کی ضروریات کو پورا کرنا عالمی مسئلہ بن چکا ،پیداوار کے جدید طریقوں کو اپنانا ہوگا، چوہدری محمد سرور ،حکومت زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کیساتھ فش فارمنگ اور دیگر نئے شعبوں کو بھی فروغ دے رہی ہے،گورنر پنجاب

بدھ 2 اپریل 2014 21:02

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2اپریل۔2014ء) گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر خوراک کی ضروریات کو پورا کرنا اب ایک عالمی مسٴلہ بن چکا ہے جس کے حل کے لئے پیداوار کے جدید طریقوں کو اپنانا ہوگا،حکومت زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ ساتھ فش فارمنگ اور دیگر نئے شعبوں کو بھی فروغ دے رہی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز مقامی ہوٹل لاہور میں یونیورسٹی آف ویٹرنری سائنسز، محکمہ ماہی پروری پنجاب ، امریکن سویا بین ایسوسی ایشن اور امریکی محکمہ زراعت کے زیر اہتمام منعقدہ ایکواکلچر کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا ۔گورنر پنجاب نے کہا کہ زرعی شعبے میں جدید آلات کے استعمال کے ساتھ ساتھ زرعی ریسرچ پر توجہ دینا ہوگی تاکہ بہتر بیجوں اور زرعی ادویات کے ذریعے بہت خوراک پیدا کی جا سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ماہی پروری اور سمندری خوراک کی پیداوار میں بھی اضافہ کیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں فش فارمنگ کے لئے کسانوں کو مراعات اور پرکشش ترغیبات دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان سے سمندری خوراک کی برآمدات تقریبا دو سو ملین ڈالر ہیں جنہیں کئی گنا تک بڑھانے کے مواقعے موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فش فارمنگ میں سات فیصد سالانہ گروتھ حوصلہ افزاء ہے اس شعبے سے منسلک افراد کی تربیت اور انہیں فارمنگ کے جدید طریقوں سے آگاہ کر کے اس شعبے میں موجود ہ ترقی کے امکانات سے بھر پور استفادہ کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے امریکی سویا بین ایسوسی ایشن کی طرف سے پاکستان میں فش فارمنگ کے جدید طریقوں کو متعارف کرانے کے اقدام کو سراہا اور کہا کہ اس سے نہ صرف خوراک کی ملکی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی بلکہ لاکھوں لوگوں کو روزگار کے نئے مواقع میسر آسکیں گے۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی ایک سنگین مسئلہ ہے جس کے حل کے لئے تمام وسائل بروئے کارلائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو پینے کا صاف پانی فراہم کر کے 80فیصد بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے اور یوں صحت کے مسائل پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔ کانفرنس سے امریکی سویابین ایسوسی ایشن اور امریکی محکمہ زراعت کے نمائندوں نے بھی خطاب کیا اور فش فارمنگ کے جدید طریقوں کو سیکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں