وزیر اعظم طالبان کے ساتھ مذاکرات کی کامیابی کیلئے وزیر وں مشیروں کی بیان بازی پر پابندی لگائیں ‘ سید منور حسن ،وزیر دفاع کا بیان ”طالبان سے مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو آپریشن کے سوا کوئی چار ہ نہیں“ قومی پالیسی سے متصادم ہے،فوج کی طرف سے مذاکراتی عمل کا حصہ نہ بننے اور حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کا بیان خوش آئند ہے‘ امیر جماعت اسلامی

ہفتہ 8 مارچ 2014 20:21

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8مارچ۔2014ء) امیر جماعت اسلامی سید منورحسن نے وزیر دفاع کی طرف سے دیئے گئے بیان ”طالبان سے مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو آپریشن کے سوا کوئی چار ہ نہیں“ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم طالبان کے ساتھ مذاکرات کی کامیابی کیلئے وزیر وں مشیروں کی بیان بازی پر پابندی لگائیں ،جب وزیر داخلہ فوکل پرسن ہیں تو پھر بھانت بھانت کی بولیاں بولنے والوں کو کیوں نہیں روکا جارہا ،خواجہ آصف کا برطانوی نشریاتی ادارے کو دیا گیا انٹر ویو قومی پالیسی سے متصادم ہے ۔

سید منورحسن نے کہا کہ فوج کی طرف سے مذاکراتی عمل کا حصہ نہ بننے اور حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کا بیان خوش آئند ہے، سیکیورٹی اداروں کوطالبان کی طرف سے جنگ بندی کے معاہدے کے بعد ہونے والی دہشت گردی کے پیچھے موجود بیرونی ہاتھ کا کھوج لگا نا چاہیے اور مذاکرات کی کامیابی کیلئے اپنا موثر کردار ادا کرنا چاہئے طالبان کی طرف سے جنگ بندی کے بعد ہونے والے واقعات کو طالبان سے منسوب کرنا افسوس ناک ہے جبکہ وہ ان واقعات سے لا تعلقی کا اظہار کررہے ہیں ۔

(جاری ہے)

سید منورحسن نے کہا کہ حکومتی اہلکار وں خاص طور پر وزراء کے ملکی و غیر ملکی میڈیا پر اپنی خواہشات کے اظہار سے مذاکراتی عمل کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے،حکومت کی طرف سے نامزد فوکل پرسن کو ہی اس اہم قومی مسئلے پر رائے زنی کی اجازت ہونی چاہئے ،انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو فوری طور پر اس کا نوٹس لینا چاہئے اور کابینہ کی میٹنگ بلا کر تمام وزراء اور مشیروں کو اس مسئلے کی نزاکتوں سے آگاہ کرنا چاہئے تاکہ امن دشمن قوتوں کے مکروہ عزائم کو ناکام بنایا جاسکے ۔

دریں اثناء سید منورحسن نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کی لا پرواہی سے تھر میں سینکڑوں بچوں کی ہلاکتوں اور عوام کو پانی اور خوراک جیسی بنیادی ضروریات کی عدم دستیابی پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جاں بحق ہونے والے معصوم بچوں کے قتل کا مقدمہ ان حکمرانوں کے خلاف درج ہونا چاہئے جو سندھ فیسٹیول کے نام سے 15 دن تک ناچ گانوں میں مگن رہے ،انہوں نے حکمرانوں کی غفلت اور لاپرواہی کوشدید تنقید کا نشانہ بنایااور کہا کہ ایک طرف وزیر اعظم اور سابق صدر زرداری تھرکول منصوبے کا افتتاح کر کے سندھ کی ترقی کے دعوے کر رہے تھے اور دوسری طرف زندگی روٹی کے ایک ایک نوالے اور پانی کے ایک ایک گھونٹ کو ترستی دم توڑ رہی تھی ،انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے لئے گئے از خود نوٹس کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ چیف جسٹس سو سے زائد معصوم بچوں کی ہلاکتوں کے ذمہ دار نا اہل حکمرانوں کو کٹہرے میں کھڑا کر کے انصاف کے تقاضے پورے کریں گے اورعرصہ دراز سے بنیادی ضرورتوں سے محروم تھر کے عوام کو ان کے بنیادی آئینی حقوق دلائیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ تھر کے لوگ جانوروں سے بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ،خود غرض سیاستدانوں نے انہیں تعلیم ،صحت حتی کہ بنیادی انسانی حقوق سے محروم کر رکھا ہے ، انہوں نے کہا کہ سندھی وڈیروں کے استحصال کا شکار لاکھوں لوگ کسی نجات دہندہ کے انتظار میں سسک سسک کر دم توڑ رہے ہیں ،ان حالات میں ضروری ہے کہ نہ صرف مرکزی و صوبائی حکومتیں بلکہ رفاہی ادارے اور فلاحی تنظیمیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں اور محروم و مجبور لوگوں کی زندگیاں بچانے کیلئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لائیں ،انہوں نے متاثرہ علاقوں میں الخدمت فاؤنڈیشن کی امدادی سرگرمیوں کو سراہتے ہوئے ہدائت کی کہ الخدمت کے سینکڑوں رضا کاراپنی سرگرمیوں کو مزیدفعال اور بہتر بناتے ہوئے تھر کے مصیبت زدوں بہن بھائیوں کی بھرپور مدد کریں ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں