مذاکرات کے مخالفین کو بھیانک مستقبل کا اندازہ نہیں ہے،مولاناسمیع الحق، اگر آپریشن علاج ہوتا تو امریکہ افغانستان میں کامیاب ہوچکاہوتا،امریکہ 12سال بعد ذلیل وخوار ہوکر واپس بھاگ رہاہے، حکومت اور فوج ایک دوسرے سے الگ الگ رہ کر معاملات کو حل نہیں کرسکتے ، قائد جمعیت علماء اسلام وطالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کی جماعتی عہدیداروں سے مشاورت کے موقع پر خطاب اور صحافیوں سے گفتگو

ہفتہ 8 مارچ 2014 20:15

مذاکرات کے مخالفین کو بھیانک مستقبل کا اندازہ نہیں ہے،مولاناسمیع الحق، اگر آپریشن علاج ہوتا تو امریکہ افغانستان میں کامیاب ہوچکاہوتا،امریکہ 12سال بعد ذلیل وخوار ہوکر واپس بھاگ رہاہے، حکومت اور فوج ایک دوسرے سے الگ الگ رہ کر معاملات کو حل نہیں کرسکتے ، قائد جمعیت علماء اسلام وطالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کی جماعتی عہدیداروں سے مشاورت کے موقع پر خطاب اور صحافیوں سے گفتگو

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8مارچ۔2014ء) جمعیت علماء اسلام (س)کے سربراہ وطالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق #نے کہاکہ مذاکرات کے مخالفین کو بھیانک مستقبل کا اندازہ نہیں ہے اگر آپریشن علاج ہوتا تو امریکہ کامیاب ہوچکاہوتالیکن وہ 12سال بعد ذلیل وخوار ہوکر واپس بھاگ رہاہے حکومت اور فوج ایک دوسرے سے الگ الگ رہ کر معاملات کو حل نہیں کرسکتے دونوں کو ایک ساتھ ہوکر امن مصالحت کیلئے کردارادا کرنا ہوگا انہوں نے کہاکہ طالبان سے صلح ہویانہ ہوہم پاکستان کو مغرب سے آزادی دلانے اورخداکی زمین پر خداکے نظام کے نفاذ کیلئے کوشش کرتے رہیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعتی رہنما میاں محمد عارف ایڈووکیٹ کے جنازے کے بعد جماعتی عہدیداروں سے مشاورت کے موقع پر خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر طالبان کمیٹی کے کوارڈینیٹرسید یوسف شاہ ،مولانا عبدالروٴف فاروقی ،پاکستان علماء کونسل کے چےئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی ،مولانا محمد عاصم مخدوم ،مولانا صفدر قاسمی ،غازی الدین بابر،مولانا محمد ایوب ڈسکوی سمیت دیگر عہدیداران بھی موجود تھے مولانا سمیع الحق کاکہناتھاکہ میاں عارف ایڈووکیٹ کی جمعیت علماء اسلام کا قیمتی اثاثہ تھے وہ دینی تحریکوں میں نمایاں کردار ادا کرتے رہے انکی اکابرکے ساتھ عقیدت و اہلنانہ تھی ان کی وفا شعاری نمایاں خصوصیت تھی ان کی زندگی کارکنوں کیلئے مثل راہ ہے انہوں نے کہاکہ خداکی زمین پر خداکا نظام ہماراعزم اور ہدف شریعت کا نفاذ ہے بدبخت ڈکٹیٹر پرویز مشرف کی وجہ سے پاکستان عذاب میں مبتلاہوچکاہے انہوں نے کہاکہ افغانستان کے طالبان ہویاپاکستان کے طالبان دونوں پرویز مشرف کی پالیسیوں کی پیداوار ہیں ہم کوشش کررہے ہیں کہ طالبان سے صلح ہوجائے اس حوالے سے امت مسلمہ کی دعائیں رنگ لارہی ہیں انہوں نے کہاکہ جب گھر پر باہر والوں کا قبضہ ہوجائے تو گھر والوں کی مرضی نہیں چلتی دشمن امریکہ اورمغربی قوتیں پاکستان میں حملہ آور ہیں ہم نے ان سے آزادی حاصل کرنی ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ جو لوگ مذاکرات کی مخالفت کررہے ہیں میرا ان سے سوال ہے کہ وہ کن بنیاد پر مذاکرات کی مخالفت کررہے ہیں اگر آپریشن علاج ہوتا تو امریکہ افغانستان میں کامیاب ہوجاتا لیکن وہ رسواہوکر واپس جارہاہے انہوں نے کہاکہ آپریشن کرکے جو بے گناہ جاں بحق ہونگے ان کاگناہ مذاکرات کے مخالفین کوبھی ہوگا انہیں بھیانک مستقبل کا اندازہ نہیں ہے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں