پنجاب یوتھ فیسٹول،قومی ترانہ پڑھنے اور قومی پرچم لہرانے کاعالمی ریکارڈ بنانے کی تقریب دوسری مرتبہ ملتوی ،رجسٹریشن کی تعداد 4لاکھ سے تجاوز کر گئی ، مقام موزوں نہ ہونیکی وجہ سے تقریب ملتوی کرنا پڑی ‘وزیر کھیل،سکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ،موزوں جگہ کی نشاندہی کر کے جلد نئی تاریخ کا اعلان کر دیا جائیگا‘ رانا مشہود کی گفتگو

اتوار 23 فروری 2014 20:52

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23 فروری ۔2014ء) پنجاب یوتھ فیسٹول میں پونے دو لاکھ افراد کی طرف سے اکٹھے قومی ترانہ پڑھنے اور قومی پرچم لہرانے کا عالمی ریکارڈ بنانے کیلئے کل ( پیر) کو طے شدہ تقریب دوسری مرتبہ ملتو کر دی گئی ، اس سے قبل یہ تقریب 19فروری کو منعقد ہونا تھی ، تقریب کے انعقاد کیلئے پنجاب یونیورسٹی نیو کیمپس میں کئی روز سے تیاریاں جاری تھیں اور اتوار کے روز تیاریوں کے سلسلہ میں فل ڈریس ریہرسل بھی ہوئی ۔

صوبائی وزیر تعلیم کھیل و امور نوجواناں رانا مشہود نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تقریب کے لئے پہلے ڈیڑھ لاکھ رجسٹریشن تھی جو بڑھ کر پونے دو لاکھ تک پہنچ گئی تاہم اب رجسٹریشن بڑھ کر چار لاکھ سے بھی تجاوز کر گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں پر مذکورہ تقریب کا انعقاد ہونا تھا اسکے اطراف میں مختلف ہسپتال ہیں اور اتنی بڑی تعداد کی آمد کے بعد شہر نے مکمل بلاک ہوجانا تھا ۔

(جاری ہے)

شہریوں کو تکلیف سے بچانے کے لئے ہم نے تقریب کو ملتوی کیا ہے ۔رانا مشہود نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ تقریب ملتوی ہونے میں سکیورٹی وجہ نہیں بلکہ اسکے لئے فول پروف انتظامات کئے گئے تھے اور اتوار کے روز بھی تیس سے چالیس ہزار افرا دنے یونیورسٹی کا دورہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ منتظمین نے فیصلہ کیا ہے شہر سے باہر ایسی جگہ کا انتخاب کیا جائے تاکہ شہریوں کو تکلیف نہ ہو او رجلد ہی ایسی جگہ کی نشاندہی کر کے نئی تاریخ کا اعلان کر دیا جائیگا۔

قبل ازیں تقریب کے سلسلہ میں اتوار کے روز تیاریوں کا سلسلہ اپنے عروج پر رہا اور پولیس سمیت دیگر متعلقہ محکموں نے تیاریوں کو حتمی شکل دی ۔صوبائی وزیر کھیل رانا مشہود ،کمشنرراشد محمود لنگڑیال، ڈی سی اوڈاکٹر احمد جاوید قاضی، آئی جی پنجاب خان بیگ، سی سی پی او شفیق گجر سیکرٹری سپورٹس محمدخان کھچی، ڈی جی سپورٹس بورڈ پنجاب عثمان انور سمیت ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122 اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلی حکام نے پنجاب یونیورسٹی نیو کیمپس کا دورہ کرکے انتظامات کا جائزہ بھی لیا تھا۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں