بہتر ہوتا وزیراعظم خود مذاکراتی ٹیم کی قیادت کرتے ، نواز شریف دونوں کمیٹیوں کا اجلا س بلا کر سیز فائر کا طریقہ کار طے کروائیں ‘ سید منور حسن ،ملک میں کسی جگہ بھی ہونے والی دہشتگردی کا الزام طالبان پر تھوپ دینا درست نہیں ، ملک میں کئی طاقتیں اور ایجنسیاں کام کر رہی ہیں ،ایران کی طرف سے پاکستان میں کاروائی کے بیان پر وزارت خارجہ نے تند و تیز جواب دے کر مناسب رویے کا اظہار نہیں کیا ‘ انٹرویو

بدھ 19 فروری 2014 21:18

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19 فروری ۔2014ء) امیر جماعت اسلامی سیدمنورحسن نے کہاہے کہ بہتر ہوتا اگر وزیراعظم نوازشریف مذاکراتی ٹیم کی خود قیادت کرتے ، مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے ان کی طرف سے افغانستان کے طالبان ، ملا عمر ، حامد کرزئی کا تعاون بھی حاصل کیا جاتا تو اس کے نتائج حوصلہ افزا ہوتے ، انہوں نے جو کمیٹی بنائی ہے اسے حکومتی کمیٹی نہیں کہا جاسکتا اور نہ ہی اس کے پاس اختیارات ہیں ، ملک میں کسی جگہ بھی ہونے والی دہشتگردی کا الزام طالبان پر تھوپ دینا درست نہیں ، ملک میں کئی طاقتیں اور ایجنسیاں کام کر رہی ہیں ،طالبا ن کے خلاف تو میڈیا پر بہت سی باتیں آ جاتی ہیں لیکن طالبان کا پورا موقف میڈیا پر نہیں آتا جس سے تصویر کا صرف ایک رخ عوام کے سامنے آتا ہے،ملک میں ہونے والی دہشتگردی کے درجنوں واقعات کے پیچھے بھارت کا ہاتھ سامنے آ چکاہے جس کا اعتراف سیکورٹی اداروں کے ذمہ دار اور خود وزیراعلیٰ پنجاب بھی کر چکے ہیں ،ایران کی طرف سے پاکستان میں کاروائی کے بیان پر وزارت خارجہ نے تند و تیز جواب دے کر مناسب رویے کا اظہار نہیں کیا ، پاکستان برادر اسلامی ملک ایران سے دشمنی کا متحمل نہیں ہوسکتا ،وزیراعظم دونوں کمیٹیوں کا مشترکہ اجلا س بلا کر سیز فائر کا طریقہ کار طے کروائیں اور اگر اس کے باوجود کسی طرف سے کوئی غلطی سرزد ہوتی ہے تو اس کی تحقیقات کر کے دہشتگردو ں کا سراغ لگایا جائے ، حکومت کو چاروں طرف نظر رکھنا ہوگی بجائے اس کے کہ تمام واقعات کا الزام طالبان پر لگادیا جائے دہشتگردی کے تدارک کے لیے بیرونی فرقہ وارانہ اور لسانی دہشتگردی کا بھی قلع قمع کرنا چاہیے ۔

(جاری ہے)

نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سیدمنورحسن نے کہاکہ مذاکرات میں ڈیڈ لاک سرکاری کمیٹی کے غیر ذمہ دارانہ رویے اور اکوڑہ خٹک میں طے شدہ اجلاس کا بائیکاٹ کرنے سے پیدا ہوا ۔ سرکاری مذاکراتی کمیٹی کو اکوڑہ خٹک جاناچاہیے تھا ۔ اکوڑہ خٹک نہ جاکر مذاکرات کی ٹرین کا کانٹا بدل دیا گیا۔ وہ اجلاس میں جاتے اور سوال و جواب ہوتے تو مسئلے کا کوئی حل نکل آتا ۔

انہوں نے کہاکہ سرکاری ٹیم سرکار پر مشتمل نہیں ہے ۔ مذاکرات کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ مذاکرات میں سرکار بھی نظر آئے ۔سیدمنورحسن نے کہاکہ وزیراعظم کو طالبان کی طرف سے ان کی خواتین اور بچوں کو اغوا کے بعد قتل کرنے اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کے الزامات کا بھی جائزہ لیناچاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ طالبان کو ایف سی کے 23 اہلکاروں کو قید کے دوران شہید کرنا انتہائی افسوسناک واقعہ ہے اور ان کی لاشیں ان کے لواحقین کے سپرد کرنے کی بجائے خود دفن کر دینا بھی مناسب نہیں تھا۔

سیدمنورحسن نے کہاکہ پوری دنیا میں مسلمانوں کو امریکی دہشتگردی کا سامناہے ۔ نائن الیون کے واقعہ میں افغانی و پاکستانی کوئی بھی ملوث نہیں تھا مگر سب سے زیادہ سزا ان دونوں ممالک کے عوام کو ملی ۔ امریکہ پوری دنیا کے لاؤ لشکر کے ساتھ افغانستان پر چڑھ دوڑا ۔ طالبان کی حکومت نے امریکہ سے مطالبہ کیا تھاکہ وہ عالمی عدالت انصاف میں نائن الیون کا مقدمہ لے جائے اور اگر یہ ثابت ہو جائے کہ اس میں اسامہ ملوث ہے تو اسے امریکہ کے حوالے کر دیں گے لیکن امریکہ نے بغیر ثبوت کے اسامہ بن لادن کو مورد الزام ٹھہرا یا اور اس کی افغانستان اور پاکستان کو سنگین سزادی گئی ۔

لاکھوں بے گناہ لوگوں کا قتل عام امریکہ کے سر پر ہے ۔ اسامہ بن لادن کے خلاف کوئی جرم ثابت نہیں ہوا لیکن امریکہ کایہ جرم ثابت ہے کہ اس نے امت مسلمہ کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے اور عراق ، افغانستان ، پاکستان سمیت اس کے ہاتھ لاکھوں معصوم لوگوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں ۔ پوری دنیا میں مسلمان امریکی دہشتگردی کا شکار ہیں ۔ اسامہ بن لادن پر جرم ثابت کیے بغیر ماورائے عدالت قتل کرنا اور پھر لاش ورثا کے حوالے کرنے کے بجائے سمندر میں غرق کر دینا آخر کہاں کا انصاف ہے ۔ مصر، بنگلہ دیش ، برما ، فلسطین اور کشمیر میں مسلمانوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جارہاہے لیکن اس کو روکنے کے لیے عالمی ادارے ٹس سے مس نہیں ہورہے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں