طالبان نے مثبت ،امن پسند رویے کا اظہار کرکے گیند حکومت کی کورٹ میں پھینک دی ،حکومت بات چیت سے معاملات کو آگے بڑھائے ‘ سید منور حسن ،رابطہ کمیٹی کے میرانشاہ کے دورے کے موقع پر ڈرون طیاروں کی نچلی پروازوں کا مقصد حکومت اور طالبان دونوں کو خوف زدہ کرنا تھا،مسلم معاشروں کی شناخت چھیننے کی جو کوششیں کی جارہی ہیں ان کو ناکام بنانے کیلئے کارکنان جمعیت کو مزید فعال کردار ادا کرنا ہوگا‘ امیر جماعت اسلامی

منگل 11 فروری 2014 21:34

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11 فروری ۔2014ء) امیر جماعت اسلامی سید منورحسن نے کہا ہے کہ طالبان نے مثبت اور امن پسند رویے کا اظہار کرکے گیند حکومت کی کورٹ میں پھینک دی ہے ،اب حکومت کو بھی فراخدلی کا ثبوت دیتے ہوئے قبائلی علاقوں میں فوجی کاروائیاں بند کرکے بات چیت سے معاملات کو آگے بڑھانا چاہئے،امریکہ مذاکرات کو سبو تاژ کرنے کے بہانے ڈھونڈ رہا ہے ،رابطہ کمیٹی کے میران شاہ کے دورے کے موقع پر ڈرون طیاروں کی نچلی پروازوں کا مقصد حکومت اور طالبان دونوں کو خوف زدہ کرنا تھا،امریکہ نے جھوٹ کا سہارا لے کر عراق اور افغانستان میں لاکھوں معصوم مسلمانوں کا قتل عام کیا اور اب وہ پاکستان پر چڑھ دوڑنے کے بہانے تراش رہا ہے ،ڈرون حملوں میں ہزاروں شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار نے ،سلالہ میں درجنوں فوجیوں کو شہید کرنے اورایبٹ آبادواقعہ پر خاموشی اختیار نہ کی جاتی تو امریکہ آج میزائل حملوں کی منصوبہ بندی نہ کررہا ہوتا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں منعقدہ اسلامی جمعیت طالبات کے تین روزہ سالانہ اجتماع ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اجتماع ارکان میں ملک بھر سے ہزاروں طالبات نے شرکت کی ۔سید منورحسن نے کہا کہ ڈنڈا بردار شریعت کا پروپیگنڈا کرکے بیرونی ایجنڈا پورا کرنے والوں کومیڈیا میں زندہ رہنے کیلئے اب کوئی اور موضوع تلاش کرنا چاہئے ۔طالبان نے آئین کے دائر ے میں رہتے ہوئے مذاکرات کرنے کی یقین دہانی کروا کرسیکولر اور مغربی لابی کے غبارے سے ہوا نکال دی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حالات بڑی تیزی سے بہتری کی طرف جارہے ہیں ۔طالبان کے امن پسند رویے سے پوری قوم کوحوصلہ ملا ہے اور طالبان کی انتہاپسندی اور آئین کو تسلیم نہ کرنے کا شور مچانے والوں کے عزائم بری طرح ناکام ہوگئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اب حکومت کو چاہئے کہ وہ بھی ملک میں آئین کی بحالی اور غیر آئینی اقدامات کے خاتمے کی طرف توجہ دے ،ملک ایک بار آئین کی پٹری پر چڑھ گیا تو اسلامی نظام کے نفاذ میں دیر نہیں لگے گی ۔

مقتدر طبقے نے آئین کی پامالی کو وطیرہ بنا لیا ہے۔سید منورحسن نے کہا کہ پوری امت جرم ضعیفی اور حکمرانوں کے غلامانہ رویے کی سزا بھگت رہی ہے ۔اسلامی و جہادی تحریکیں سال ہا سال سے آزمائش کی بھٹی سے گزر رہی ہیں مگر کسی نے صبر کا دامن ہاتھ سے چھوڑا نہ ان کے قدموں میں لغزش پیدا ہوئی ہے۔شام ،مصر ،افغانستان ،بنگلہ دیش ،کشمیر ،فلسطین ،برما سمیت دنیا کا کوئی کونہ ایسا نہیں جہاں امت پر ظلم و جبر کے پہاڑ نہ توڑے جارہے ہوں لیکن عالم اسلام کے حکمران مغرب کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں ۔

پوری دنیا میں مسلمانوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جارہا ہے مگر کسی جگہ بھی اسلامی تحریکوں کے کارکنوں نے دہشت گردی کا جواب دہشت گردی سے نہیں دیا ۔دشمن کی سازشوں اور مکروہ عزائم کو ناکام بنانے میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین نے بھی قابل فخر کردار ادا کیا ہے ،مصر میں سینکڑوں معصوم بچوں کو ماؤں کی گودوں سے چھین کر بلڈوزروں کے آگے اور آگ کے الاؤ میں پھینک دیا گیا مگر ان ماؤں کے صبر و استقامت نے قرون اولیٰ کے مسلمانوں کی یاد تازہ کردی ۔

انہوں نے کہا کہ مسلم معاشروں کی شناخت چھیننے کی جو کوششیں کی جارہی ہیں ان کو ناکام بنانے کیلئے کارکنان جمعیت کو مزید فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔سید منورحسن نے نو منتخب ناظمہ اعلیٰ سمیہ نواز اور صوبائی ناظمات کیلئے استقامت کی دعا کی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں