پنجاب اسمبلی نے گھریلو ملازمین پرتشدد کی روک تھام ،خواتین ‘بچوں کیخلاف سائبر کرائمز پر قابو پانے کیلئے قانون میں ترامیم کی قراردادیں منظور کر لیں،رائے عثمان اور چوہدری عامر سلطان چیمہ نے اپنی قراردادیں واپس لے لیں ،سعدیہ سہیل رانا کی قرارداد کو ملتوی کر دیا گیا ،پنجاب پبلک سروس کمیشن کے ذریعے 2ہزار میڈیکل آفیسرز اور 800ویمن میڈیکل آفیسرز کی بھرتی کا عمل دو سے تین ماہ میں مکمل کرلیاجائیگا،بھرتی ہونیوالے ڈاکٹرز اپنے ضلع کے قریب تین سال تک دیہی مراکز صحت میں ذمہ داریاں ادا کرنے کے پابند ہونگے‘ وقفہ سوالات

منگل 11 فروری 2014 18:38

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11 فروری ۔2014ء) پنجاب اسمبلی نے گھریلو ملازمین پرتشدد کی روک تھام اور انکے حقوق کے تحفظ کیلئے فوری قانون سازی اور وفاقی حکومت سے خواتین اوربچوں کیخلاف بڑھتے ہوئے سائبر کرائمز پر قابو پانے کیلئے پہلے سے موجود قانون میں ترامیم کی قراردادیں متفقہ طورپرمنظور کر لی جبکہ وقفہ سوالات کے دوران پنجاب کے ایوا ن کو آگاہ کیا گیا ہے کہ پنجاب پبلک سروس کمیشن کے ذریعے 2ہزار میڈیکل آفیسرز اور 800ویمن میڈیکل آفیسرز کی بھرتی کا عمل آئندہ دو سے تین ماہ میں مکمل کرلیاجائے گا اور بھرتی ہونے والے تمام ڈاکٹرز اپنے ضلع کے قریب تین سال تک دیہی مراکز صحت میں ذمہ داریاں ادا کرنے کے پابند ہوں گے ۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس منگل کے روز اپنے مقررہ وقت دس بجے کی بجائے آدھے گھنٹے کی تاخیر سے سے اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی حنا پرویز بٹ کی گھریلو ملازمین پر تشدد کی روک تھام اور ان کے حقوق کے تحفظ کیلئے قانون سازی کی قراد داد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ۔قرار داد کے متن میں کہا گیا اس ایوان کی رائے ہے کہ گھریلو ملازمین پر تشدد کی روک تھام اور ان کے حقوق کے تحفظ کیلئے قانون سازی کی جائے جس پر صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پورا ایوان ان کی اس قرار داد کی حمایت کرتا ہے لیکن یہ اسے پرائیویٹ بل کے طور پر لے آئیں تاکہ اس پر با قاعدہ قانون سازی ہو سکے۔

نگہت ناصر شیخ نے وفاقی حکومت سے خواتین اوربچوں کیخلاف بڑھتے ہوئے سائبر کرائمز پرقابو پانے کیلئے پہلے سے موجود قانون میں مناسب ترامیم کی سفارش کی قرارداد پیش کی جسے متفقہ طو رپرمنظور کر لیا گیا جبکہ رائے محمد عثمان خان کھرل اور چوہدری عامر سلطان چیمہ نے اپنی قراردادیں واپس لے لیں جبکہ سعدیہ سہیل رانا کی قرارداد کو ملتوی کر دیا گیا ۔

عامر سلطان چیمہ نے جعلی ادویات کے خاتمہ کے لیے سزاؤں کو سخت سے بنانے کی قرارداد کی صوبائی وزیر قانون کی طرف سے مخالفت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جعلی دوائیوں کی وجہ سے آئے روز ہلاکتیں ہو رہی ہیں اور کمزور قوانین کا سہارا لیکر انسانیت کے قاتل سزاؤں سے بچ جاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں رانا ثنااللہ کی مخالفت کی دکھ کی وجہ سے قرارداد واپس لیتا ہوں۔

قبل ازیں پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت خواجہ عمران نذیر نے سوالات کے جوابات دئیے ۔انہوں نے بتایا کہ مریضوں کی سہولت کی غرض سے پروفیسرز ڈاکٹرز کو تین بجے کے بعد سرکاری ہسپتالوں میں پرائیویٹ پریکٹس کرنے کی اجازت دی گئی ہے اور اس آمدن میں سے 45فیصد ہسپتال کو ملتا ہے ۔انہوں نے چوہدری اشرف علی انصاری کے سوال کے جواب میں کہا کہ وہ گاڑیوں کی نیلامی سے متعلق انکوائری کے ثبوت لے آئیں اگر کسی نے غلط جواب دیا ہوگاتو اسکے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔

انہوں نے ایوان کوآگاہ کیاکہ پنجاب میں تمام دیہی مراکز صحت فعال ہیں اور ٹھیک طریقے سے کام کر رہے ہیں ۔ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے دو ہزار میڈیکل اور 800 ویمن میڈیکل آفیسرز کی بھرتی کا عمل جاری ہے او ریہ دو سے تین ماہ میں مکمل ہوجائے گا ۔ اس عمل سے بھرتی ہونے والے ڈاکٹرز تین سال تک اپنے قریبی ضلع کے بی ایچ یوز میں فرائض سر انجام دینگے ۔

انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں بتایا کہ صوبہ بھر میں ہیپا ٹائٹس کے مریضوں کو تمام سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ حکومت نے اس مرض کی آگاہی مہم کے لئے 50کروڑ روپے مختص کر دئیے ہیں۔ انہوں نے ایوان کوآگاہ کیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب آئندہ چند ماہ میں سرگودھا میں سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال کا افتتاح کرنے جارہے ہیں جس سے عوام کو صحت کی بہترین سہولیات میسر آ سکیں گی ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں