حکومت نے اپنا منشور بھلا کر آئی ایم ایف اور امریکی احکامات کوہی منشور بنا لیا ہے‘ سیدمنورحسن،آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط کی منظوری کے بعد عوام پر ایک بار پھر مہنگائی کاڈرون حملہ ہونے والا ہے، حکومت نجکاری کی بجائے اپنی آمدن بڑھانے کے لیے ٹیکس کے نظام کو ٹھیک کرے ‘ امیر جماعت اسلامی کا خطاب

پیر 10 فروری 2014 20:46

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 فروری ۔2014ء) امیر جماعت اسلامی سید منورحسن نے کہا ہے کہ نجکاری کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا نام دیکر قوم کو الجھایا جارہا ہے ،حکومت نے اپنا منشور بھلا کر آئی ایم ایف اور امریکی احکامات کوہی منشور بنا لیا ہے،آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر سول ایوی ایشن پی آئی اے ،ریلوے ،اسٹیل ملز ،آئیل کمپنیز ،سوئی گیس جیسے حساس قومی اداروں کی نجکاری قومی سلامتی کو داؤ پر لگانے کے مترادف ہے ،حکومت مشرف اور زرداری کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پی آئی اے اور سٹیل ملز میں ایسے حالات پید ا کررہی ہے کہ نجکاری کاراستہ ہموارہو تا کہ قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکی جاسکے اور عوام ان قومی اداروں کی نجکاری کے فیصلے پر حکومت کو حق بجانب سمجھیں، جو لوگ نجکاری کے فوائد گنوا رہے ہیں انہیں سابقہ ادوار میں ہونے والی نجکاری کی جائزہ رپورٹ بھی قوم کے سامنے رکھنی چاہئے ،حکومت نجکاری کو قومی اداروں کی بندر بانٹ اور اقرباء پروری کا بہترین نسخہ سمجھ کرملک کے اثاثے بیچنے پر تلی ہوئی ہے ، ملک و قوم کو نہ صرف منافع بخش اداروں سے محروم کردیا گیا بلکہ ان اداروں کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم بھی قومی خزانے کی بجائے ذاتی تجوریوں کی نذر ہوگئی،لاکھوں محنت کشوں اور مزدوروں کو روزگار سے محروم کردیا گیا جن کے گھروں کے چولہے بجھ گئے اور وہ مسائل کا شکار ہو گئے ، حکومت نجکاری کی بجائے اپنی آمدن بڑھانے کے لیے ٹیکس کے نظام کو ٹھیک کرے اور ٹیکس چوری و کرپشن کا سدباب کرے ،وزیر خزانہ بیرونی قرضوں مہنگائی اور غریب عوام پر ظالمانہ ٹیکسوں کی سوچ سے باہر نکلیں ،کرپشن اور لوٹ کھسوٹ کو روکیں اور عوام کو کو ئی سکھ کا سانس بھی لینے دیں ،نجکاری کے خلاف بڑی قومی تحریک چلائیں گے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں منعقدہ نیشنل لیبر فیڈریشن کی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر صدر نیشنل لیبر فیڈریشن شمس الرحمن سواتی ،سیکریٹری جنرل رانا محمود علی اور این ایل ایف لاہور کے صدر محمد امین منہاس بھی موجود تھے ۔سید منورحسن نے کہا کہ حکمرانوں کی پالیسیوں کی وجہ سے پورا ملک اندھیرنگری بن چکا ہے ،مئی کے انتخابات کے بعد بننے والی حکومت کا ایک قدم بھی عوام کی بہتری کی طرف نہیں اٹھا ،معیشت مسلسل تنزلی کا شکار ہے ،آئی ایم ایف کی مداخلت مسلسل بڑھ رہی ہے ، آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط کی منظوری کے بعد عوام پر ایک بار پھر مہنگائی کاڈرون حملہ ہونے والا ہے۔

منظر نامہ ایسا بن گیا ہے کہ صوبے حکومت کے دست نگر ہوکر رہ گئے ہیں ،سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے مگرممکن نہیں کہ وہ ایم کیو ایم کے پھیلائے ہوئے انتشار پر قابوپاسکے۔ دہشت گردی کو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دینے والے دہشت گردی کے اسباب پر غور کرنے کیلئے تیار نہیں ،انہوں نے کہا کہ خطے میں امریکی آمد سے قبل دہشت گردی کانام و نشان نہیں تھا ،دہشت گردی ملک میں امریکی آمد کے ساتھ داخل ہوئی اور جب تک امریکہ خطے سے نکل نہیں جاتا اس سے نجات ملنا مشکل ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وار آف ٹیرر میں پاکستانی حکمرانوں کی شرکت دہشت گردی کا سبب بنی ۔سید منورحسن نے کہا کہ شریعت ہماری جان اور ہمارا ایمان ہے ۔صاحب ایمان مسلمان شریعت کے پابند ہیں۔ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھ سکتے جب تک کہ ملک میں اسلامی نظام نافذ نہیں ہوجاتا ۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں اصل فریق حکومت اور طالبان ہیں ۔موجودہ کمیٹیاں معاہدے کی فریق نہیں ہونگی ،مذاکرات کے بعد جو بھی معاہدہ ہوگا وہ حکومت اور طالبان کے درمیان ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ انتشاراور انارکی کے خاتمے اور امن و امان کی بحالی کا واحد حل مذاکرات ہیں اگر خدانخواستہ ایک بار مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے تو دوسری بار اور پھر تیسری بار بھی مذاکرات ہی ہونے چاہئیں ،طاقت کے استعمال سے کبھی بھی امن قائم نہیں ہوسکتا ،کسی نتیجے تک پہنچنے کیلئے بندوق ہی واحد راستہ نہیں ،بندوق ہمیشہ نقصان پہنچاتی ہے اور اگر یہ بندوق کسی فوجی کے ہاتھ میں ہوتو نقصان کئی گنا بڑھ جاتا ہے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں